شکر قندی، سردیوں میں بیش بہا فوائد کا خزانہ
سردی کی مخصوص سوغات سمجھی جانے والی شکر قندی، جسے انگریزی زبان میں ’سوئیٹ پوٹیٹو‘ کہا جاتا ہے، یہ وہ نشاستہ دار سبزی ہے جسے دنیا بھر میں اُگایا جاتا ہے۔
یہ ناصرف مختلف سائز، اقسام بلکہ مختلف رنگوں مثلاً نارنجی،سفید، بھورے اور جامنی رنگ میں پائی جاتی ہے۔اس کی ہر قسم وٹامن، منرلز، اینٹی آکسیڈنٹس اورفائبر پر مشتمل ہوتی ہے۔
شکر قندی میں موجود غذائی اجزاء
شکر قندی کو فائبر ، وٹامنز اور منرلز کا اہم ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ ایک کپ (200گرام) پکی ہوئی اور بغیر چھلکا اتری شکر قندی میں 180کیلوریز، 41.4گرام کاربوہائیڈریٹس، 4گرام پروٹین، 6.6 گرام فائبر، 0.3گرام فیٹ، روزانہ کی مقدار کا 769فیصد وٹامن اے، 629فیصد وٹامن بی، 65فیصد وٹامن سی، 50فیصدمیگنیز، 27فیصد پوٹاشیم، 18فیصدپینٹوتھینِک ایسڈ اور 16فیصد کاپر پایا جاتا ہے۔
شکر قندی مختلف بیماریوں سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
کینسر سے لڑنے میں مددگار
شکر قندی اپنے اند ر ایسے بہت سے اینٹی آکسیڈنٹس چھپائے ہوئے ہے جو کینسر کے خلاف مزاحمت کا کام سرانجام دیتے ہیں۔ اینتھوسیانن، اینٹی آکسیڈنٹس کا وہ گروپ ہے جو جامنی رنگ کی شکر قندی میں پایا جاتا ہے۔ اس گروپ کو ایک مطالعے کے ذریعے کچھ مخصوص طرح کے کینسر (مثلاًآنتوں کا کینسر ، چھاتی کا کینسر اور مثانے کا کینسر) کے خلیوں کی نشوونما کم کرنے کے حوالے سے استعمال کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ نارنجی رنگ کی شکرقندی جو پاکستان میں عام طور پر دستیاب ہے۔ اس کے گودے (ایکسٹریکٹ) اور چھلکوں میں بھی ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز میں کینسر کش خصوصیات کو دریافت کیا گیا ہے۔
دماغی افعال کی بہتری
شکر قندی، دماغی افعال کی کارکردگی کے حوالے سے بھی بہترین تصور کی جاتی ہے۔ جانوروں پر کیے گئے ایک مطالعے سے ثابت ہے کہ شکرقندی میں پایا جانے والا اینتھوسیانن دماغی سوزش کو ختم کرتے ہوئے اسے فری ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے۔
اگرچہ اب تک ایسا کوئی بھی مطالعہ انسانوں پر نہیں کیا جاسکا ہے لیکن محققین اس بات سے اتفاق کرتے ہیںکہ سبزیوں اور پھلوںسمیت اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور دیگر غذائیںدماغی کا رکردگی کو بہتر بناتے ہوئے انسان میںڈیمنشیا کا خطرہ 17فیصد تک کم کردیتی ہیں۔
آنتوں کی صحت
شکر قندی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس آنتوں کی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں۔ دوسری جانب شکر قندی میں دو قسم کا فائبرپایاجاتا ہے؛حل پذیراور غیرحل پذیر۔ انسانی جسم فائبر کی کسی بھی قسم کو ہضم نہیں کرپاتا، یہ انسانی جسم کے اندر موجود رہتے ہوئے آنتوں کی حفاظت کا کام سرانجام دیتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 20سے33گرام فائبر کا استعمال آنتوں کے کینسرکا خطرہ کم کردیتا ہے۔
ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز سے ثابت ہے کہ جامنی رنگ کی شکر قندی میںموجود اینٹی آکسیڈنٹس صحت منداچھے بیکٹیریا کی افزائش ونشوونما کا کام سرانجام دیتے ہیں۔ بیکٹیریا کی یہ قسم آنتوں میں موجود رہتے ہوئے انھیں صحت مندرکھنے کے ساتھ مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
پھیپھڑوں کی بیماریوں سے تحفظ
شکر قندی وٹامن اے سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ ایک اہم اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ ایک شکر قندی میں انسانی جسم کو ایک دن کیلئے درکار وٹامن اے کی مکمل مقدار پائی جاتی ہے جوکہ انسان کے پھیپھڑوں کو کئی بیماریوں سےتحفظ فراہم کرتی ہے۔ شکر قندی کے استعمال سے پھیپھڑوں کی بیماری ایمفیسیما (Emphysema) سے بچا جا سکتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سےکیروٹینوائڈ والی غذائیں استعمال کرتےہیں ،ان میں پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ 33فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ذیابطیس کا کنٹرول
شکر قندی کی گلائسیمک انڈیکس پر کم سے زیادہ (Low to High)درجہ بندی کی جاتی ہے اور متعدد مطالعہ جات اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ شکر قندی کا استعمال انسولین کے خلاف مزاحمت کے علاوہ جسم میںشوگر کی سطح کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ کم گلائسیمک انڈیکس کا مطلب یہ ہے کہ شکر قندی دیگر نشاستہ دار غذاؤں کے برعکس دورانِ خون میں شوگر کو قدرے سست انداز میں پہنچاتی ہے۔
یہ عمل انسانی جسم میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدددیتا ہے، جس کے باعث شوگر کی سطح زیادہ یا کم نہیں ہوپاتی۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ماہر غذائیت بھی جسم میں موجود خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے شکر قندی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم، ذیابطیس کے مریض شکرقندی کھانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرلیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کیلئے ہیں، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.