وٹامن بی کیا ہے؟
وٹامن بی 12 جسے کوبالامن بھی کہتے ہیں، ایک پانی میں حل ہونے والا وٹامن ہے جو دماغ اور اعصابی نظام کی کارکردگی اور خون کے بننے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ یہ وٹامن بی کمپلیکس کے خاندان کا ایک رکن ہے۔ اس خاندان میں کل 8 وٹامن ہوتے ہیں۔
سارے وٹامنوں میں وٹامن بی 12 کا مولیکیول سب سے زیادہ بھاری اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ وٹامن بی 12 کے مولیکیول میں ایک کوبالٹ کا ایٹم موجود ہوتا ہے لیکن انسان، جانور، پودے اور فنگس کوبالٹ میسر ہونے پر بھی وٹامن بی 12 بنا نہیں سکتے۔ صرف چند بیکٹیریا ز ہی یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ وٹامن بی 12 تخلیق کر سکیں۔ یہ بیکٹیریا چرنے والے جانوروں کی آنتوں میں رہتے ہیں اور ان کے بنائے ہوئے وٹامن بی 12 جذب ہو کر ان جانوروں کے خون اور گوشت میں پہنچ جاتے ہیں۔ جب انسان جانوروں کو کھاتا ہے تو اسے بھی وٹامن بی 12 انسانوں میں پہنچ جاتا ہے۔ چونکہ وٹامن بی 12 پودوں میں بالکل نہیں پایا جاتا اس لیے سبزیاں اور پھل کھانے سے اس کی کمی پوری نہیں ہو سکتی۔
وٹامن بی کی اقسام: وٹامن بی کی 8 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں یعنی تائی مائن (بی 1)، ویبو فلیووین (بی 2)، نیاسین (بی 3)، فینٹوتینک ایسڈ (بی 5)، پرآئیڈکسین (بی سکس)، بائیوٹین (بی 7)، فولیٹ (بی 9) اور کوبالامن (بی 12) اور ان سب کو بی کمپلیکس وٹامنز کہا جاتا ہے۔ان سب بی وٹامنز میں بی 12 واحد ہے جو ہمارے جسم میں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتا ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ باقی بی وٹامنز کا حصول غذا یا سپلیمنٹ سے ممکن ہوتا ہے۔
وہ علامات جو وٹامنز بی کی کمی ظاہر کریں
کمزوری، سرہلکا ہونا اور تھکاوٹ: کلیولینڈ کلینک کے مطابق جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ وٹامن بی 12 کی کمی کی عام ترین علامات میں سے ایک ہے، جب اس وٹامن کی سپلائی کم ہوتی ہے تو جسم میں خون کے سرخ خلیات بننے کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے جو کہ آکسیجن کی فراہمی کے لیے ضروری ہے، ایسا ہونے پر غنودگی، تھکاوٹ، غصہ اور سرہلکا ہونے جیسے احساسات ہوسکتے ہیں۔ عام طور پر لوگ ان علامات کو نیند کی کمی، طویل دفتری اوقات اور تناؤ کا باعث سمجھتے ہیں، تاہم اگر حالت بدتر ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں جو وٹامن بی 12 کے لیول کا بلڈ ٹیسٹ کا مشورہ دے سکے گا۔
سانس لینے میں مشکل: وٹامن بی 12 کی ایک اور ممکنہ علامت سانس گھٹنا یا لینے میں مشکل کا سامنا ہے، جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ وٹامن بی ہیموگلوبن بننے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے جوکہ دوران خون کے ذریعے جسم کو آکسیجن پہنچاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس وٹامن کی کمی سے جسم کو آکسیجن کی فراہمی کم ہوتی ہے اور سانس گھٹنے اور کمزوری جیسی شکایات پیدا ہوتی ہیں۔ اگر غیرمتوقع تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکل، زبان پھولنے کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
سوئیاں چبھنے کا احساس: اس وٹامن کی کمی اعصابی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے جس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے، اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو یہ مستقل نشانہ بنانے لگتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی ریڑھ کی ہڈی، عصبی خلیات اور دیگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور کمر جھک جاتی ہے۔
جلد زردی مائل ہوجانا: ویسے تو یہ یرقان کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے مگر وٹامن بی 12 کی کمی سے بھی جلد کی رنگت زردی مائل ہوسکتی ہے، خون کے سرخ خلیات کے بننے کا انحصار اس وٹامن پر ہوتا ہے اور وہ متاثر ہو تو اینیمیا کی ایک قسم کا خطرہ بڑھتا ہے۔
زبان کی سوجن: اگر آپ گوشت کھانا پسند نہیں کرتے تو وٹامن بی 12 کی کمی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے اور عام طور پر اس کی علامت منہ سے ظاہر ہوتی ہے یعنی زبان سوج جاتی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال بدتر ہونے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ یہ وٹامن گوشت، چکن، مچھلی، انڈوں وغیرہ میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
قبض، گیس بننا یا کھانے کی خواہش کم ہوجانا: نظام ہاضمہ کے مسائل کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں اور ان میں سے ایک وٹامن بی 12 کی کمی بھی ہے، اگر اس کو نظرانداز کیا جائے تو قبض شدید ہوسکتی ہے، بدہضمی، گیس، ہیضہ اور کھانے کی خواہش ختم ہوسکتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی غذائی نالی کے افعال پر منفی انداز سے اثرانداز ہوتی ہے اور اس سے بچاؤ کا طریقہ اس وٹامن کے سپلیمنٹ کا استعمال ہوتا ہے، تاہم ایسا ڈاکٹر کو چیک کرانے کے بعد کرنا چاہئے۔
بینائی کمزور ہونا: وٹامن بی 12 کی کمی بینائی کے لیے ضروری عناصر کو بھی متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں نظر کی کمزوری کا سامنا ہوسکتا ہے، ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق اس وٹامن کے سپلیمنٹ کا لمبے عرصے تک استعمال نظر دھندلانے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
ڈپریشن: یہ تو قدرتی امر ہے کہ جسم میں اگر کسی اہم وٹامن کی کمی ہو تو ڈپریشن اور چڑچڑے پن کا سامنا زیادہ ہوتا ہے، وٹامن بی 12 کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے کیونکہ اس کی کمی دماغ میں ایک ہارمون سیروٹونین بننے کے عمل کو متاثر کرتی ہے، یہ ہارمون مزاج کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کی کمی ڈپریشن وغیرہ کا باعث بن سکتی ہے۔
ہڈیوں کی کمزوری: کیلشیئم اور وٹامن ڈی کی طرح، وٹامن بی 12 بھی ہڈیاں تشکیل دینے والے خلیات کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے ان خلیات کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھتا ہے، اس بیماری میں ہڈیاں کمزور، نازک یا بھربھری ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں فریکچر یا ٹوٹنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
سر کی جلد متاثر ہونا: اس کی ممکنہ وجہ جسم میں فیٹی ایسڈز کی کمی ہوسکتی ہے جس کا نتیجہ سر کی جلد پرت دار ہونے کی شکل میں نکلتا ہے جو آپ کو خشکی لگ سکتی ہے، مگر اس کی وجہ غذا میں مناسب مقدار میں صحت بخش فیٹی ایسڈز نہ ہونا ہوسکتا ہے، اومیگا تھری ایس جسم کے اندر نمی کا کردار ادا کرتا ہے اور اس کی کمی خشکی کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہفتے میں دو بار مچھلی کھانا اس جز کے حصول کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔
پتلے اور نازک بال اگر بالوں کا گھنا پن ختم ہوتا جارہا ہے اور وہ بہت جلد ٹوٹ رہے ہیں تو اس کی ممکنہ وجہ بی وٹامنز کی کمی ہوسکتی ہے، بی وٹامن مضبوط اور صحت مند بالوں کے لیے بہت ضروری ہے، جبکہ بی وٹامن یا فولک ایسڈ کی کمی بالوں کا گھنا پن ختم ہونے اور زیادہ گرنے کی شکل میں نکلتا ہے۔
منہ میں چھالے: اگر جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی ہو تو اس کی علامت منہ میں چھالے یا ہونٹوں کے اطراف کریکس کی شکل میں نکلتا ہے، ایسا ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرکے وجہ جاننا چاہئے اور ان کے مشورے سے بی 12 سپلیمنٹس کا استعمال کرنا چاہیے، ویسے یہ وٹامن چکن (چربی کے بغیر)، سرخ گوشت اور انڈوں میں موجود ہوتا ہے۔
بی وٹامنز کے لیے حصول میں مدد دینے والی غذائیں:
بی وٹامنز ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں جیسے اعصابی نظام کی معاونت، جلد، خلیات، خون بنانے، میٹابولزم اور توانائی وغیرہ کے لیے ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
کلیجی: گائے کی کلیجی اکثر افراد کو کچھ زیادہ پسند نہیں ہوتی مگر اس میں بی وٹامنز کی مختلف اقسام کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، سو گرام کلیجی سے کافی مقدار میں وٹامن بی 2، بی فائیو اور بی 3 مل جاتا ہے جبکہ فولیٹ، بی سکس اور بی 12 کو حاصل کرنا بھی ممکن ہوتا ہے، یہ غذا خون کی کمی کے شکار افراد کو اس مسئلے سے نجات دلانے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
انڈے: انڈے کھانے کی عادت بی وٹامنز کے حصول کا اچھا ذریعہ خصوصاً بائیوٹین (بی 7) کے لیے۔ بائیوٹین انڈے کی زردی اور سفیدی دونوں میں پایا جاتا ہے۔ اور یہ وٹامن اسی وقت جسم کو یہ بائیوٹین بالوں، ناخنوں کی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے جبکہ ڈپریشن اور ذہنی مسائل سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ اس وٹامن کے حصول کے لیے انڈوں کو اچھی طرح پکا کر کھانا چاہیے کیونکہ انڈے کی کچی سفیدی میں ایک ایسا پروٹین ہوتا ہے جو جسم کو بائیوٹین جذب کرنے سے روکتا ہے۔
سورج مکھی کے بیج: سورج مکھی کے بیج وٹامن بی 5 سے بھرپور ہوتے ہیں، اگرچیہ یہ وٹامن اکثر نباتاتی اور حیوانی غذاؤں میں موجود ہوتا ہے مگر وہ مقدار بہت کم ہوتی ہے اور اکثر پکانے کے عمل میں ضائع ہوجاتی ہے۔ اس لیے سورج مکھی کے بیج اس حوالے سے فائدہ مند ہوتے ہیں۔
مچھلی: چربی والی مچھلی میں بی وٹامنز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، سوگرام مچھلی میں بی تھری، بی 12 اور بی سکس کے ساتھ ساتھ وٹامن بی 2، بی 1 اور بی فائیو بھی موجود ہوتے ہیں۔
چکن: چکن وٹامن بی تھری اور بی سکس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، ویسے اس گوشت میں 8 میں سے 6 بی وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔
گائے کا گوشت: اگر آپ بی وٹامنز کی زیادہ مقدار چاہتے ہیں تو گائے کا گوشت اچھا ذریعہ ہے جس میں 8 میں سے 6 بی وٹامنز پائے جاتے ہیں، خصوصاً وٹامن بی تھری کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ اعصابی نظام اور جلد کو اچھی ساخت برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے، اس کے علاوہ بی 1، بی ٹو اور بی سکس بھی اس گوشت سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
دودھ: دودھ سے جسم کو وٹامن بی 2 ملتا ہے جو غذا سے حاصل ہونے والے توانائی کو جسم میں اخراج میں مدد دیتا ہے، گائے کا دودھ اس وٹامن کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، اس کے علاوہ دودھ سے جسم کو کچھ مقدار میں بی 12، بی 1 اور بی فائیو بھی ملتا ہے۔
دالیں: دالوں سے جسم کو وٹامن بی نائن یا فولیٹ ملتا ہے جو خون کے صحت مند سرخ خلیات کے بننے میں مدد دیتا ہے، چنے، کالے چنے وغیرہ اس اہم وٹامن کے حصول کا اچھا ذریع ہیں۔
سبز پتوں والی سبزیاں: سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک یا ساگ کو اپنی غذا کا حصہ بنانا بھی فولیٹ کے حصول میں مدد دیتا ہے، کچھ مقدار میں پالک کو کھانے سے ہی جسم کو کافی مقدار میں فولیٹ مل جاتا ہے جس سے خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
وٹامنز سے متعلق معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.