گرما: قیمتی مرکبات کا قدرتی خزانہ
خالق حقیقی نے اپنی مخلوق کے لیے رنگا رنگ پھل پیدا فرمائے ہیں۔جنہیں اگر اعتدال سے کھایا جائے تو ان کے بیسیوں فوائد ہیں۔ ایسے ہی خوش ذائقہ پھلوں میں ایک پھل گرما بھی ہے، جسے انگریزی میں cantaloupe کہتے ہیں۔ گرما ایک صحت بخش اور سردے سے قدرے شیریں پھل ہے اور متعدد امراض کا قدرتی علاج بھی ہے۔ یہ کمزور اصحاب کے لئے ایک عمدہ قسم کی غذا ہے۔ اسے غذائیت کا قدرتی خزانہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔گرما خربوزے کی نسل سے ایک پھل ہے۔اس نسل کا ایک اور پھل سردہ بھی کہلاتا ہے۔تربوز بھی اسی نوع سے تعلق رکھتا ہے۔
گرما کا کا کوئی بھی حصہ ضائع نہیں ہوتا۔ اس کاگودا، بیج اور چھلکا سب غذائی اور شفائی اثرات کا خزانہ ہیں۔ اس کا مزاج گرم اور تر ہے جب کہ غذائیت وافر مقدار میں رکھی گئی ہے۔ گرما میں پچاسی فیصد تک پانی اور باقی گوشت بنانے والے روغنی نشاستہ دار اجزا اور قیمتی مرکبات پائے جاتے ہیں۔گرما کھانے سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
گرما میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: ماہرین غذائیت کے مطابق گرمیوں کے لحاظ سے گرما ایک صحت بخش غذا ہے، گرما کے 100 گرام میں 34 کیلوریز، 0.2 گرام فیٹ، 16 ملی گرام سوڈیم، 267 ملی گرام پوٹاشیم، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 0.8 گرام پروٹین پائی جاتی ہے جبکہ 67 فیصد وٹامن اے، 61 فیصد وٹامن سی، 5 فیصد وٹامن بی 6 اور 3 فیصد میگنشیم پایا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ کیلشیم، فولاد، فاسفورس، گلوکوزبھی پایا جاتا ہے۔
گرما کے طبی فوائد: گرما کے لاتعداد طبی فوائد ہیں، جب گردوں اور مثانے میں پتھری پیدا ہونے لگے یا جوڑوں میں یورک ایسڈ کی قلمیں جمنے سے درد اور ورم ہوکر سختی آجائے تو اس کے استعمال سے پتھری کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اور یورک ایسڈ نکل جاتا ہے اور جوڑوں کی لچک بحال ہوجاتی ہے۔ پیٹ بھر کر گرما کھالینے سے چار پانچ گھنٹے تک بھوک نہیں لگتی۔ گرم مزاج اور دبلے پتلے جسم والوں میں اس کی وافر رطوبت سے خشکی دور اور بدن موٹا تازہ ہوجاتا ہے۔ آدھ سیر گرمے میں درمیانی دو چپاتیوں کے برابر غذائیت اور تین پاؤ دودھ کے برابر کیلشیم ہوتا ہے، جن اشخاص کو پیشاب کم اور جل کر آتا ہو انھیں گرما شوق سے کھانا چاہیے۔ جن مریضوں کے جگر پر ورم ہو، پیٹ بڑا ہوجائے اور پیشاب کھل کر نہ آئے،کمر میں گردہ کے مقام پر ایک طرف یا دونوں طرف درد رہتا ہو، ایسے مرض میں گرما انتہائی فائدہ مند ہے۔
پانی کی کمی پورا کرے: گرما 90 فیصد پانی پر مشتمل پھل ہے، اس کے استعمال سے گرمیوں میں ہائیڈریٹڈ رہنے میں مدد ملتی ہے، گرما منرلز اور وٹامنز حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
بلڈ پریشر متوازنرکھے: گرما میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائے جانے کے سبب اس کے استعمال سے پٹھوں کو مضبوطی ملتی ہے، متاثرہ پٹھوں کو بننے میں مدد ملتی ہے اور بلڈ پریشر بھی متوازن رہتا ہے۔
بینائی کے لیے مفید: گرما میں وٹامن اے اور بیٹا کیروٹن کی موجودگی کے سبب بینائی تیز ہوتی ہے، بینائی کے کمزور ہونے کی شکایت میں آرام ملتا ہے، جن افراد کی بینائی کمزور ہے انہیں گرمیوں میں اس پھل سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔
شوگر کنٹرول کرے: گرما کے استعمال سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول ہوتا ہے، اس کے استعمال سے ذیابطیس کے مریضوں میں شوگر لیول متوازن رہتا ہے۔
قوت مدافعت بڑھائے: گرما میں وٹامن سی پائے جانے کے سبب اس کے استعمال سے قوت مدافعت مضبوط ہوتا ہے اور موسمی بیماریوں، وائرل، موسمی انفیکشن سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
گردوں میں پتھری دور کرے: گرما میں ’آکسیکن‘ اجزا پائے جاتے ہیں جو گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو روکتے ہیں۔گرما میں پانی کی وافر مقدار اور اس کے گودے کے سبب گردوں کی صفائی ہوتی ہے اور گردے کی کارکردگی میں مثبت تبدیلیاں آتی ہے۔
حاملہ خواتین کے لئے بہترین پھل: ماہرین غذائیت کے مطابق خواتین کی صحت کے لیے یہ پھل آئیڈیل ہے خصوصاً حاملہ خواتین کو اس پھل کا استعمال لازمی کرنا چاہیئے، گرما میں فولک ایسڈ پائے جانے کے نتیجے میں انسانی جسم میں موجود اضافی سوڈیم کو زائل ہونے میں مدد ملتی ہے۔جس سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دل کی بیماریوں کا علاج: گرما میں فیٹ اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم مقدار میں پائے جاتے ہیں، اس میں موجود فائبر سے کولیسٹرول لیول کو متوزان رہنے میں مدد ملتی ہے، گرما میں خون کو پتلا کرنے کی خصوصیات پائے جانے کے سبب دل کی صحت برقرار رہتی ہے۔
ڈیپریشن کا ساتھی: گرما کھانے کے سبب خون میں آکسیجن کی صحیح مقداد میں ترسیل ہوتی ہے، آکسیجن متوازن مقدار میں دماغ تک پہچتی ہے جس سے انسان خود کو ہلکا محسوس کرتا ہے اور ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں آرام ملتا ہے۔
وزن میں کمی لائے: گرما میں فیٹ اور کاربوہائیڈریٹس نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اسی لیے یہ وزن میں کمی لانے کا سبب بنتا ہے، اگر آپ ڈائیٹ پلان کے ذریعے وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو گرمیوں میں دوسری غذاوں اور پھلوں کی بنسبت اس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔
پٹھوں کی مضبوطی کا حل: گرما میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائے جانے کے سبب اس کے استعمال سے پٹھوں کو مضبوطی ملتی ہے، متاثرہ پٹھوں کو بننے میں مدد ملتی ہے اور بلڈ پریشر بھی متوازن رہتا ہے۔
قبض کی شکایت دور کرے: گرما ایک فرحت بخش غذا ہے، گرمیوں میں اس کے استعمال سے گرمی کا احساس کم ہوتا ہے پیٹ کی متعدد بیماریوں سمیت قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔
گرما کے دیگر فوائد: اس کے بیجوں کی گری (مغز) نکال کر رکھ لیں۔ دماغ کمزور ہو یا نسیان کا عارضہ ہو تو اس کا مغز چار پانچ ہفتے استعمال کرنے سے دماغ طاقتور اور بھولی ہوئی باتیں یاد آنے لگتی ہیں۔ اس کے بیج ایک سے دو چھٹانک تک رگڑ کر اس کے پانی میں چاول بقدر ضرور ت پکاکر چند روز تک استعمال کریں تو ایک عمدہ غذا کے علاوہ بدنی خشکی اور مزاج کا چڑچڑا پن دور ہوجاتا ہے۔
گودا اتارتے وقت اس کا چھلکا ضائع نہ کریں۔ یہ بھی کام کی چیز ہے، پانچ دس سیر وزنی چھلکے چند روز دھوپ میں سکھا کر جلالیں اور ان کی راکھ کو آٹھ گنا پانی میں ایک ہفتہ بھگوئے رکھیں اور دن میں پانچ سات بار اس کو کسی لکڑی وغیرہ سے ہلاتے رہیں، ساتویں روز اس کا صاف پانی نتھار کر فلٹر یا موٹے کپڑے میں چھان کر اس کو دھیمی دھیمی آنچ پر پکانا شروع کریں۔ پکتے پکتے پانی خشک اور نمک برتن میں رہ جائے گا۔ اس نمک کو کھرچ کر کسی شیشی میں محفوظ کرلیں، یہ نمک 2رتی سے ایک ماشہ تک چند روز صبح و شام پانی، دودھ یا لسی کے ساتھ استعمال کرنے سے پیشاب کی جلن دوراور غیر معمولی گرمی کافورہوجائے گی۔ گردوں اور مثانے کی چھوٹی چھوٹی پتھریاں بھی اس سے خارج ہونے لگتی ہیں۔ ٹھنڈے مزاج بلغمی طبیعت اور اعصابی درد والے مریضوں کو گرما کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ گرما کے ساتھ سیاہ مرچ، سیاہ نمک اور سیاہ زیرہ لگا کر کھانے سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.