کیری: غذائی اور دوائی اثرات کا خزانہ
آم کے پیڑ پر بو ُر آنے سے گرمیوں کی آمد کا علم ہوجاتا ہے اور جیسے ہی سورج اپنی تپش میں اضافہ کرتا ہے آم کے پیڑ کیریوں سے لد جاتے ہیں۔ کیری یا کچے آموں کا تذکرہ آتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ اس سے اچار بھی بنایا جاتا ہے اور اس کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے۔
کیر ی عام طور پر ہرے رنگ کی ہوتی ہے تاہم یہ جامنی اور لال رنگوں میں بھی دستیاب ہے۔اس کے درمیان میں ایک گٹھلی ہوتی ہے۔جو کیری آہستہ آہستہ پکتے ہوئے آم بنتی ہے وہ نہایت مزے دار ہوتی ہے۔
کیری کھانے کا اپنا مزہ تو ہے ہی لیکن اس کے طبی فوائد بھی بہت زیادہ ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق آم کی نسبت کیری میں وٹامن سی‘ بی ون اور بی ٹو زیادہ پایاجاتا ہے۔ کیری میں شدید گرمی کے اثرات اور لو ُسے بچانے کی قدرتی صلاحیت ہوتی ہے۔یہ نظام ہضم کو فعال بنانے کے ساتھ جسم سے فاضل مادے خارج کرنے میں معاون ہوتی ہے۔
کیری میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: کیری میں چربی، کولیسٹرول اور سوڈیم کی مقدار بہت کم ہوتی ہے تاہم اس میں وٹامن بی 6 کے علاوہ وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای اور وٹامن بی ون اور بی ٹو کی بھی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے۔کیری میں پوٹاشیم، میگنیشیم اور تانبے کی بھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
کیری کے طبی فوائد: پکے میٹھے آم ایک لذیذ، صحت مند اور دنیا میں بہت زیادہ کھایا جانے والا پھل ہے، مگر کچا آم بھی صحت کیلئے بہت مفید ہے اور یہ بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔
شدید گرمی اور ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ: کچے آموں کا جوس پینا صرف فرحت بخش ہی نہیں بلکہ یہ شدید گرمی کے اثرات کو کم کرکے ڈی ہائیڈریشن کی روک تھام کرتا ہے۔ گرمیوں میں پسینے کی شکل میں بہت زیادہ سوڈیم کلورائیڈ اور آئرن خارج ہوسکتا ہے، جس سے جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے، کیری کا شربت اس سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
معدے کے مسائل کا حل: کچے آم کا استعمال معدے کے عوارض سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے، جو موسم گرما میں کافی عام ہوجاتے ہیں۔ کیری کھانے کی عادت قبض، ہیضے، سینے کی جلن اور متلی کی کیفیت اور بدہضمی سے تحفظ یا ان کا اچھا علاج ثابت ہوتی ہے۔
دل کے لیے فائدہ مند: کچے آموں میں نیاسن نامی ایسڈ ہوتا ہے جو کہ دل کے لیے صحت بخش جز ہے، نیاسن خون کی شریانوں کے مسائل سے جڑے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ بلڈ کولیسٹرول لیول بہتر کرتا ہے۔
مسوڑوں کے امراض)کا علاج: کیری کا سفوف یا آمچور کو گوشت خورے کا موثر علاج سمجھا جاتا ہے، اس مرض میں اکثر مسوڑوں سے خون، خراشیں، کمزوری اور تھکاوٹ وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔ کچے آم وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور عام طور پر اس کی کمی ہی اس مرض کا باعث بنتی ہے۔ اسی طرح یہ وٹامن خون کی شریانوں کی لچک بڑھاتا ہے اور خون کے سرخ خلیات کو بڑھاتا ہے جس سے اینیما کا مسئلہ بھی کم ہوتا ہے۔
جگر، آنتوں کے لیے فائدہ مند: کچے آم جگر کے لیے بہت فائدہ مند ہیں اور یہ جگر کے مختلف امراض سے بچانے یا علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ کیری کے ٹکڑوں کو چبانا چھوٹی آنت میں پتے میں بننے والے سیال کو داخل کرتا ہے، جہاں وہ چربی کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے جبکہ غذا میں موجود نقصان دہ جراثیموں کو مارتا ہے۔
جسمانی توانائی بڑھائے: معمولی مقدار میں کیری کا سفوف دوپہر کے وقت کی سستی کو دور کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے جو عام طور پر کھانے کے بعد طاری ہوتی ہے۔ درحقیقت کچے آم جسمانی توانائی بڑھاتے ہیں اور کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
قبض کا علاج: کیری آنتوں کی خرابی کی شکایت رفع کرتی ہے۔ ایک کیری کو باریک کاٹ کر اسے شہد اور آم کے ساتھ کھانے سے موسم گرما میں اسہال‘ پیچش‘ صبح کے وقت کی کمزوری اور قبض کے امراض سے نجات رہتی ہے۔
وٹامن سی موجودگی: کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتا ہے اورخون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے۔یہ غذا میں موجود فولاد کو جسم میں جذب کرنے میں بھی معاونت کرتی ہے۔
خون کی کمی دور کرے: کیری میں خون کی کمی سے بچاؤ کے لئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو مزید طاقت ور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے۔ یہ جریان خون روکتی ہے۔ جو لاغر اور کمزور بچوں کیلئے عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔
مثانے کی پتھری: مثانے کی پتھری دور کرنے کیلئے صبح نہار منہ کچے آم دو تین تولے روزانہ کھلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
کیری کا شربت بنانے کا طریقہ: گرمی کے موسم میں کیری کا شربت بنانے کے لئے 2پیالی پانی میں 4پیالی چینی ملا کر چاشنی بنائیں۔چاشنی کو ٹھنڈا کر کے چھان لیں۔ 2پیالی اُبلی ہوئی کیری کا گو ُدا بلینڈر میں یکجان کرکے تیار چاشنی میں ملادیں۔ اسے صاف اور خشک بوتل میں بھر کر رکھیں۔ایک حصہ ّ شربت میں 3حصے پانی ا ور برف ملاکر پیش کریں۔
کیری کھانے میں احتیاط کیری یا کچا آم کیوں کہ ذائقہ میں کھٹا ہوتا ہے اور تاثیر میں سرد ہے اس لیے ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.