پرسیاؤشاں پودے کے طبی فوائد
سیلان کو روکتی ہے
پرسیاؤشاں عام طور پر موسم برسات میں پیدا ہوتی ہے لیکن بعض مقامات پر ہر موسم میں ملتی ہے۔ یہ بوٹی عام طور پر پانی کے کنارے اور نمناک مقامات پر اْگتی ہے۔بعض اوقات کنوئیں وغیرہ کے اندر دیوار پر بھی اگی ہوتی ہے۔ اس کی ڈنڈی سیاہ براق رنگ اور قدرے سخت ہوتی ہے اور کوے کی ٹانگ سے ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے طبیب اسے کاگ پدی کہتے ہیں۔ اس کے پتے اور ڈنڈیاں ہی استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے پتے سبز ہوتے ہیں اور شکل میں کشنیز کے سبز پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔ ان کے کناروں پر بہت سی شقیں ہوتی ہیں اور پتلی،سخت اور ایک بالشت کے قریب لمبی ہوتی ہیں۔ بہترین قسم وہ ہے جس کے پتے سبز ہوں اور شاخ سخت و سیاہ ہو۔ بعض لوگ سرخ شاخ والی کو بہتر مانتے ہیں۔ اس بوٹی کا اثر چھ ماہ کے بعد کمزور ہو جاتا ہے اور ایک سال کے بعد بالکل بیکار ہو جاتا ہے۔
پرسیاؤشاں پاکستان، ہندوستان، ایران اور افغانستان کے بیشتر علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔
جالینوس کے نزدیک گرمی اور سردی میں معتدل ہے۔ شیخ کہتا ہے کہ گرمی کی طرف مائل ہے اور خشکی اس میں بہت کم ہے۔ بعض اس کو پہلے درجہ میں گرم و خشک مانتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اس میں گرمی زیادہ ہے خشکی کم ہے۔
پرسیاؤشاں کے طبی فوائد:
٭ پرسیاؤشاں خشکی پیدا کرتی ہے اورکسی قدر قابض ہے۔
٭ مادہ کو پختہ اور معتدل القوام بناتی ہے۔
٭ سیلان کو روکتی ہے۔
٭ سر درد کے لئے پرسیاؤشاں کا ماتھے پر لیپ مفید ہے۔
٭ خشک کھانسی کے لئے اس کے جوشاندہ میں شہد ملا کر پلاتے ہیں۔
٭ پرسیاؤشاں سے رْکا ہوا پیشاب جاری ہوتا ہے۔
٭ اس کا شربت استعمال کرنے سے درد گردہ و پتھری مثانہ کو فائدہ ہوتا ہے۔
٭ ایام کی بندش کے لئے اس کا جوشاندہ بہت مفید ہے۔
٭ امراض جلد میں پرسیاؤشاں کو پیس کر لیپ کرنے سے خنازیر کی گلٹیاں تحلیل ہو جاتی ہیں۔
٭ بالچر میں پرسیاؤشاں کے لیپ سے فائدہ ہوتا ہے اور پرسیاؤشاں کا تیل بنا کر لگانے سے بال ازسر نو پیدا ہوتے ہیں اور کالے رہتے ہیں۔
٭ تریاق ہونے کی وجہ سے سانپ اور پاگل کتے کے کاٹنے کے زہر میں اس جوشاندہ مفید ہے۔
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.