Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

بھنگ پودے کے طبی فوائد

بھنگ پودے کے طبی فوائد - ChiltanPure

 ہیپاٹائٹس سی کے سائیڈ ایفکٹس میں کمی کا باعث 

۔
بھنگ کوئی نئی جڑی بوٹی نہیں بلکہ اس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ دنیا کی مختلف ثقافتوں میں ہزاروں سال قبل بھی بھنگ کے استعمال کے شواہد ملتے ہیں۔ یہ پودا چین میں 2800 قبل مسیح سے پہلے استعمال کیا جاتا تھا اور ہندوستان میں 1000 قبل مسیح اسے دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا اورکھانے پینے میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ اسی طرح تاریخ مصر میں بھی بھنگ کا استعمال ملتا ہے۔
۔
بھنگ کے ابتدائی شواہد مغربی چین کے پامیر پہاڑوں میں واقع جرزانکل قبرستان کے25 سو سال پرانے مقبروں میں پائے گئے ہیں، جہاں بھنگ کی باقیات جلائے جانے والے کنکروں کے ساتھ پائی گئی تھیں، جو ممکنہ طور پر آخری رسومات کے دوران استعمال کی جاتی تھی، یہ شواہد 2013 ء میں ہونے والی ایک کھدائی کے دوران ملے۔ مئی 2020 میں اسرائیل کے ایک 2700 سال پرانے معبد کے آثار سے کچھ ایسے کیمیائی اجزا ملے تھے، جن کا سائنسی تجزیہ کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ بھنگ کے اجزا ہیں۔
بھنگ کو 1530ء سے 1545ء کے درمیان ہسپانویوں نے جدید دنیا میں متعارف کرایا۔ 1836ء سے 1840ء کے دوران شمالی افریقہ اور مشرقی وسطی میں ایک تحقیق کے بعد فرانسیسی ماہر طب جیک جوزف موریو نے بھنگ کے استعمال کے نفسیاتی اثرات پر لکھا۔
۔
1842ء میں ایک آئرش معالج ولیم بروک او شاگنیسی، جس نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ بنگال میں بطور میڈیکل آفیسر کام کرتے ہوئے اس دوا کا مطالعہ کیا تھا، ایک خاص مقدار میں بھنگ لے کر واپس برطانیہ لوٹے تو مغرب میں بھنگ کے حوالے سے نئے سرے سے دلچسپی پیدا ہوئی۔
۔
بھنگ کا پودا آدھے میٹر سے ایک میٹر تک لمبا ہوتا ہے۔اس کی شاخیں باریک باریک ہوتی ہیں جن پر چار پانچ پتے لگتے ہیں۔یہ پتے گہرے سبز اور کھردرے سے ہوتے ہیں۔
۔
بھنگ کا پھول سفید رنگ کا ہوتا ہے اور بیج ہلکا گول اور چھوٹا سا ہوتا ہے۔ بھنگ کے پودوں کے پھول دار شاخوں کو جن کے پتوں پر رال دار دودھ لگا رہتا ہے اس کو گانجا کہتے ہیں اور بھنگ کے پتوں پر جو لیس دار رطوبت لگی رہتی ہے، اسے چرس بولتے ہیں۔ یہ رطوبت بھنگ کو جوش دے کر حاصل کی جاتی ہے۔
۔
بھنگ کی تین قسمیں ہیں جن میں بستانی،صحرائی اور کوہستانی ہے۔کوہستانی بھنگ بوئی جاتی ہے۔جبکہ صحرائی وہ ہے جو اپنے آپ پیدا ہوتی ہے۔
۔
ادویہ میں زیادہ تر کار آمد بستانی بھنگ ہے۔ اس کا قد ایک ہاتھ سے لے کر پانچ ہاتھ تک ہوتا ہے۔لکڑی اندر سے کھوکھلی ہوتی ہے۔شاخیں پتلی ہوتی ہیں۔ ہر ڈنڈی پر پتے پانچ سے نو تک آتے ہیں اور اکثر نیچے کو لٹکے ہوئے ہوتے ہیں۔ پتے بہت سر سبز اور کھردرے ہوتے ہیں۔ پھول نہایت چھوٹا سا اور سفید رنگ کا ہوتا ہے، پھل گول اور جوار کے دانے کے برابر ہوتا ہے۔
بھنگ میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
۔
بھنگ کے پتوں، پھولوں اور تنے میں موجود سیکڑوں کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں، جن میں رال کی قسم کا ایک جوہر جسے کینے بینول(Canna Binol) یا جوہرقنب کہتے ہیں۔ 33 فیصد پایا جاتا ہے، یہ پانی میں حل نہیں ہوتا۔ البتہ الکوحل اورایتھر وغیرہ میں آسانی سے حل ہو جاتا ہے۔ ٹرپن 1.8 فیصد۔پیر افن ہائیڈروکاربن۔ ٹائل آئل (روغن فراری)، الکلائیڈ اور دیگر مرکبات پائے جاتے ہیں۔
۔
بھنگ کے بارے میں دنیا تاحال مکمل طور پر واضح نہیں کہ اس کے فوائد زیادہ ہیں یا نقصانات، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کڑی نگرانی میں سائنسی بنیادوں پر اس کی کاشت انسانیت کی خدمت کر سکتی ہے۔
۔
بھنگ کے طبی فوائد:
۔
٭ امریکہ کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کی طرف سے 2013ء میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بھنگ کا ست یا چرس کے استعمال سے مرگی اور بعض دیگر اعصابی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ’سائنس آف فارماکولوجی اینڈ ایکسپیریمنٹل تھیراپیوٹکس‘ میں چھپی تھی۔
۔
٭ امریکہ کے نیشنل آئی انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ حقیقت قریب 10 برس قبل معلوم ہو گئی تھی کہ بھنگ کا ست یا چرس کا استعمال آنکھوں کی بیماری گلوکوما یا سبز موتیے سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ گلوکوما مستقل نابینا پن کا سبب بن سکتا ہے۔
۔
٭ دی جرنل آف الزائمر ڈیزیز‘ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق چرس دماغی سرگرمی میں تیز رفتار تنزلی کو روکتی ہے۔ اس کا استعمال الزائمر کے خطرات میں بھی کمی لاتا ہے، تاہم یہ اس صورت میں ہے جب اس کا استعمال بطور دوا کیا جائے نہ کہ بطور نشہ۔
۔
٭ امریکہ کی کینسر سے معلق ویب سائٹ کینسر ڈاٹ آرگ پر 2015ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق چرس یا بھنگ نے کینسر کے خطرات میں کمی لانے اور اس کے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
۔
٭ یو ایس ایجنسی فار ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ کے مطابق چرس کینسر کے مریضوں کی ایک مختلف طرح سے مدد کرتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کو اکثر علاج کے لیے کیموتھیراپی کرانا پڑتی ہے اور چرس اس کے مضر اثرات میں کمی لانے میں مددگار ہوتی ہے۔
۔
٭ برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی کے محققین کا خیال ہے کہ چرس یا بھنگ دماغ کو صحت مند رکھتی ہے، جس کی وجہ سے فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
۔
٭ ذیابیطس کی شدت کی صورت میں مریض کو اپنے اعضا اور جسم کے دیگر حصوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق چرس اس تکلیف میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
۔
٭ چرس ہیپاٹائٹس سی کے سائیڈ ایفکٹس میں بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔ بھنگ کے محدود استعمال سے اس مضر بیماری کے سائیڈ ایفیکٹس میں آٹھ فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
۔
٭ بھنگ کا آئل کھانے کی چیزوں میں اس کے اعلی سطحی صحت مند غذائی اجزا کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے پروٹین، ضروری فیٹی ایسڈ اور دیگر معدنیات وغیرہ۔
۔
طبی فوائد کے ساتھ اگر عالمی معیشت پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو ایک اندازے کے مطابق آج دنیا بھر میں بھنگ کی کاشت کے کاروبار کا حجم 25 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جو تحقیق کا دائرہ کار بڑھنے سے دوگنا ہو سکتا ہے۔ امریکا ہر سال 30 ملین پاؤنڈ بھنگ پیدا کرتا ہے، جو لاکھوں ایکڑ پر کاشت کی جاتی ہے، اسی طرح کینیڈا میں ایک لاکھ جبکہ چین میں 40 ہزار سے زائد ایکڑ پر بھنگ کی فصل اگائی جا رہی ہے۔ آسٹریلیا میں دنیا کے سب سے بڑے بھنگ فارم کی تعمیر جاری ہے، اس فارم سے سالانہ 5 سو ٹن بھنگ حاصل ہو گی، جس کی برآمدی قیمت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ 2016ء تک برطانیہ قانونی طور پر سب سے زیادہ بھنگ پیدا کرنے والا ملک تھا۔ کینیڈا نے 275کاروباری اداروں کو بھنگ کی کاشت کا لائسنس دیا ہے، جو لاکھوں ایکڑ پر اس فصل کو اگا رہے ہیں تاکہ ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔
۔
اس ضمن میں اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں ابتدائی طور پر ایک ایکڑ زمین پر بھنگ کی فصل کاشت کی گئی اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایکڑ زمین پر کاشت کیے گئے بھنگ کے پودوں سے 10 لیٹر تیل حاصل ہوتا ہے جس کی عالمی منڈی میں فی لیٹر قیمت 10 ہزار امریکی ڈالر ہے۔
۔
پاکستانی زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آب و ہوا اور زمین بھنگ کی پیداوار کے لیے نہایت موزوں ہے اور امید ہے کہ کاشت کی صورت میں اس کی اچھی فصل ہو گی اور اسی بنیاد پر حکومت کا کہنا ہے کہ بھنگ کی کاشت اور فروخت سے اگلے تین سال میں پاکستان ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ فی الحال حکومتی نگرانی میں اس فصل کی محدود کاشت کی جا رہی ہے، جس میں بھنگ کی وہ قسم استعمال کی گئی ہے، جس میں نشے کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہے۔
۔
بھنگ کی کاشت کے حوالے سے حکومت پرعزم دکھائی دیتی ہے تو دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں مزید تحقیق کے بعد عام کسان کو بھی بھنگ کی فصل کی کاشت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
۔
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items