بتھوا پودے کے طبی فوائد
خونی بواسیر کا ختمی علاج ہے
۔
ہرے پتوں والی یہ بوٹی دیگرفصلوں کے بیچ میں اگتی ہے۔ یہ قریباً سب ہی گرم ممالک میں پائی جاتی ہے۔ لوگ اس کے پتے سبزی کے طور پر کھاتے ہیں جبکہ بیج بھی کھاتے ہیں۔ تاہم زیادہ تر ممالک میں اسے اس کے بیج حاصل کرنے کے لیے اگایا جاتا ہے۔ پاکستان اور دیگر کئی ایشیائی ممالک میں بتھواکا ساگ پکایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا رائتہ اور پراٹھے بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں، دالوں اور چاول کے ساتھ بھی اسے پکایا جاسکتاہے۔ بتھوا غذائی اجزا اور اہم امائنو ایسڈ سے بھر پور ہوتا ہے۔ غذائی ماہرین کا ماننا ہے کہ بتھوا میں باجرے، گیہوں، چاول اور گنے سے زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔
۔
بتھوا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
بتھوا کے پتوں میں پانی کے علاوہ وٹامنز، کیلریز، فاسفورس، کاربوہائیڈریٹس، کیلشیم، فیٹس، آئرن، پروٹین، اینٹی آکسیڈنٹس ، فائبر اور دیگر مرکبات پائے جاتے ہیں۔
۔
بتھوا کے طبی فوائد:
۔
٭ بتھوا خونی بواسیر کا ختمی علاج ہے، باتھو زود ہضم اور قبض کشا ہے، حرارت جگر اور گرم بخاروں میں اس کا شمار خصوصیات سے بھر پور ہے بشرطیکہ بطور سالن میں استعمال کیا جائے۔
۔
٭ اگر دن میں 4 یا 5 مرتبہ بتھوا کے پتوں کا رس برص (کوڑھ) کے سفید داغوں پر لگایا جائے یا پتوں کو داغوں پر مل دیا جائے تو چالیس روز کے اندر داغ ختم ہوجائیں گے۔
۔
٭ بتھوا کا ساگ مثانہ کی پتھری کو توڑتا ہے جس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ 5 تولے بتھوا کے پتے کوٹ کر دس تولے پانی ملا کر پینے سے مفید ثابت ہوتا ہے اور گردہ کا درد فوری بند ہو جاتا ہے۔
۔
٭ گردہ یا مثانہ کی پتھری کو فورا خارج کر دیتا ہے، بتھوا کے رس میں نمک ملا کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں، اس کا ساگ کھاتے رہنے سے بواسیر دور ہو جاتی ہے، بتھوا کے رس میں مصری ملا کر پینے سے پیشاپ کی کمی دور ہو جاتی ہے، اس کا ساگ تلی اور دیگر بیماریوں میں نہایت مفید ہے۔
۔
٭ بتھوے کے پتے پروٹین، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ خاص طور سے اس میں وٹامن سی اور وٹامن اے کی کثیر تعداد موجود ہے۔ دو کپ بتھوا کے پتوں میں 14000سے 16000 یونٹس تک وٹامن اے ہوتا ہے جب کہ ایک انسان کی دن کی وٹامن اے کی ضرورت 5000 یونٹ ہے۔ اسی طرح دو کپ بتھوا میں 60 سے 130 ملی گرامز تک وٹامن سی ہوتا ہے اور انسان کی ایک دن کی ضرورت 70ملی گرامز ہے۔
٭ بتھوا کے پتوں میں فائبر بھی بڑی تعداد میں موجود ہوتا ہے۔ اس وجہ سے اسے قبض کے مریضوں کے لیے بے حد مفید مانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی زبردست غذائیت اور اجابت پیدا کرنے کی خصوصیت اسے بواسیر جیسے سنگین مرض کو دور کرنے میں معاون بناتی ہے۔
۔
٭ امائنو ایسڈ کی کثیر تعداد کے باعث بتھوا جسم کو قوت و انرجی پہنچاتا ہے۔ یہ جسم کے مختلف اعضا کو کام کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
۔
٭ بتھوا میں ڈھیر سارا پوٹاشیم، آئرن، کیلشیم اور فولاد موجود ہوتا ہے۔
۔
٭ بتھوا دل کو مضبوط بناتا ہے۔ اسے دل کا ٹانک بھی کہتے ہیں جو انسان کو کئی اقسام کے امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔
۔
٭ یہ جگر کے لیے مفید ہے۔ اس کے علاوہ یہ پتے اور تلی کو طاقت دیتا ہے۔ معدے کو طاقتور بنانے کے لیے ایک گلاس بتھوے کے پتوں کا پانی روز استعمال کریں۔
۔
٭ بتھوا خون صاف کرتا ہے، اس میں سے فاضل اجزا کو ختم کرتا ہے۔
۔
٭ بتھوا خون میں ہیموگلوبن کا لیول بڑھاتا ہے۔
۔
٭ بتھوا کے پتے آنتوں کے کیڑوں کو مارنے کے لیے بہترین دو ا ہے۔ اس مقصد کے لیے دس سے پندرہ ملی لیٹر بتھوے کے پانی کے جوس میں ایک چٹکی پہاڑی نمک ڈال کر ہر کھانے کے بعد دن میں کم از کم تین بار پئیں۔
۔
٭ بتھوا بھوک بڑھاتا ہے۔ اس کے پتے سلاد میں ٹماٹر، لیموں کے رس اور ذرا سے نمک کے ساتھ مزے سے کھائیں۔ اس سے آپ کا پیٹ بھی بھرے گا اور وزن بھی نہیں بڑھے گا۔
۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ معدے اور مثانہ کی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے بتھوا نہایت مفید ہے۔
۔
٭ بتھوا کے رس میں نمک ملا کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں، اس کا ساگ کھاتے رہنے سے بواسیر دور ہو جاتی ہے، بتھوا کے رس میں مصری ملا کر پینے سے پیشاپ کی کمی دور ہو جاتی ہے۔
۔
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
ہرے پتوں والی یہ بوٹی دیگرفصلوں کے بیچ میں اگتی ہے۔ یہ قریباً سب ہی گرم ممالک میں پائی جاتی ہے۔ لوگ اس کے پتے سبزی کے طور پر کھاتے ہیں جبکہ بیج بھی کھاتے ہیں۔ تاہم زیادہ تر ممالک میں اسے اس کے بیج حاصل کرنے کے لیے اگایا جاتا ہے۔ پاکستان اور دیگر کئی ایشیائی ممالک میں بتھواکا ساگ پکایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا رائتہ اور پراٹھے بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں، دالوں اور چاول کے ساتھ بھی اسے پکایا جاسکتاہے۔ بتھوا غذائی اجزا اور اہم امائنو ایسڈ سے بھر پور ہوتا ہے۔ غذائی ماہرین کا ماننا ہے کہ بتھوا میں باجرے، گیہوں، چاول اور گنے سے زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔
۔
بتھوا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
بتھوا کے پتوں میں پانی کے علاوہ وٹامنز، کیلریز، فاسفورس، کاربوہائیڈریٹس، کیلشیم، فیٹس، آئرن، پروٹین، اینٹی آکسیڈنٹس ، فائبر اور دیگر مرکبات پائے جاتے ہیں۔
۔
بتھوا کے طبی فوائد:
۔
٭ بتھوا خونی بواسیر کا ختمی علاج ہے، باتھو زود ہضم اور قبض کشا ہے، حرارت جگر اور گرم بخاروں میں اس کا شمار خصوصیات سے بھر پور ہے بشرطیکہ بطور سالن میں استعمال کیا جائے۔
۔
٭ اگر دن میں 4 یا 5 مرتبہ بتھوا کے پتوں کا رس برص (کوڑھ) کے سفید داغوں پر لگایا جائے یا پتوں کو داغوں پر مل دیا جائے تو چالیس روز کے اندر داغ ختم ہوجائیں گے۔
۔
٭ بتھوا کا ساگ مثانہ کی پتھری کو توڑتا ہے جس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ 5 تولے بتھوا کے پتے کوٹ کر دس تولے پانی ملا کر پینے سے مفید ثابت ہوتا ہے اور گردہ کا درد فوری بند ہو جاتا ہے۔
۔
٭ گردہ یا مثانہ کی پتھری کو فورا خارج کر دیتا ہے، بتھوا کے رس میں نمک ملا کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں، اس کا ساگ کھاتے رہنے سے بواسیر دور ہو جاتی ہے، بتھوا کے رس میں مصری ملا کر پینے سے پیشاپ کی کمی دور ہو جاتی ہے، اس کا ساگ تلی اور دیگر بیماریوں میں نہایت مفید ہے۔
۔
٭ بتھوے کے پتے پروٹین، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ خاص طور سے اس میں وٹامن سی اور وٹامن اے کی کثیر تعداد موجود ہے۔ دو کپ بتھوا کے پتوں میں 14000سے 16000 یونٹس تک وٹامن اے ہوتا ہے جب کہ ایک انسان کی دن کی وٹامن اے کی ضرورت 5000 یونٹ ہے۔ اسی طرح دو کپ بتھوا میں 60 سے 130 ملی گرامز تک وٹامن سی ہوتا ہے اور انسان کی ایک دن کی ضرورت 70ملی گرامز ہے۔
٭ بتھوا کے پتوں میں فائبر بھی بڑی تعداد میں موجود ہوتا ہے۔ اس وجہ سے اسے قبض کے مریضوں کے لیے بے حد مفید مانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی زبردست غذائیت اور اجابت پیدا کرنے کی خصوصیت اسے بواسیر جیسے سنگین مرض کو دور کرنے میں معاون بناتی ہے۔
۔
٭ امائنو ایسڈ کی کثیر تعداد کے باعث بتھوا جسم کو قوت و انرجی پہنچاتا ہے۔ یہ جسم کے مختلف اعضا کو کام کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
۔
٭ بتھوا میں ڈھیر سارا پوٹاشیم، آئرن، کیلشیم اور فولاد موجود ہوتا ہے۔
۔
٭ بتھوا دل کو مضبوط بناتا ہے۔ اسے دل کا ٹانک بھی کہتے ہیں جو انسان کو کئی اقسام کے امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔
۔
٭ یہ جگر کے لیے مفید ہے۔ اس کے علاوہ یہ پتے اور تلی کو طاقت دیتا ہے۔ معدے کو طاقتور بنانے کے لیے ایک گلاس بتھوے کے پتوں کا پانی روز استعمال کریں۔
۔
٭ بتھوا خون صاف کرتا ہے، اس میں سے فاضل اجزا کو ختم کرتا ہے۔
۔
٭ بتھوا خون میں ہیموگلوبن کا لیول بڑھاتا ہے۔
۔
٭ بتھوا کے پتے آنتوں کے کیڑوں کو مارنے کے لیے بہترین دو ا ہے۔ اس مقصد کے لیے دس سے پندرہ ملی لیٹر بتھوے کے پانی کے جوس میں ایک چٹکی پہاڑی نمک ڈال کر ہر کھانے کے بعد دن میں کم از کم تین بار پئیں۔
۔
٭ بتھوا بھوک بڑھاتا ہے۔ اس کے پتے سلاد میں ٹماٹر، لیموں کے رس اور ذرا سے نمک کے ساتھ مزے سے کھائیں۔ اس سے آپ کا پیٹ بھی بھرے گا اور وزن بھی نہیں بڑھے گا۔
۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ معدے اور مثانہ کی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے بتھوا نہایت مفید ہے۔
۔
٭ بتھوا کے رس میں نمک ملا کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں، اس کا ساگ کھاتے رہنے سے بواسیر دور ہو جاتی ہے، بتھوا کے رس میں مصری ملا کر پینے سے پیشاپ کی کمی دور ہو جاتی ہے۔
۔
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.