آم کو پانی میں بھگونا صحت کیلئے فائدہ مند کیسے؟
پھلوں کے بادشاہ آم کا سیزن آچکا ہے اور لوگ اس کے بھرپور ذائقے سے لطف اندوز ہونے کے لیے تیار ہیں، آم وٹامن سی اور وٹامن اے کا بہترین ذریعہ ہے۔ پھل میں فولیٹ، وٹامن کے، وٹامن ای اور متعدد بی وٹامنز بھی ہوتے ہیں جو ہماری مجموعی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، آم آپ کے بالوں اور جِلد کے لیے بھی بہترین ہیں۔
اس سے پہلے کہ آپ کو آم کو کھانے کی اجازت دی جائے، آپ نے دیکھا ہوگا کہ آم کو کھانے سے پہلے پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ یہ عام عمل صرف گندگی اور کیمیکلز سے نجات دلانے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کی بنیادی سائنسی وجوہات بھی ہیں جو آپ کی صحت کو متاثر کر سکتی ہیں۔
آم کو پانی میں بھگونے کے فوائد:
فائٹک ایسڈ سے چھٹکارا حاصل کرنا:
آم میں ایک قدرتی مالیکیول پایا جاتا ہے جسے فائٹک ایسڈ کہا جاتا ہے جو کہ ایک اینٹی نیوٹرینٹ سمجھا جاتا ہے۔ فائٹک ایسڈ ان غذائی اجزاء میں سے ایک ہے جو صحت کے لیے اچھے اور برے دونوں ہو سکتے ہیں۔ فائٹک ایسڈ آئرن، زنک اور کیلشیم جیسے معدنیات کے جذب کو روکتا ہے، اس طرح معدنیات کی کمی کو فروغ دیتا ہے۔ جب آم کو چند گھنٹوں کے لیے پانی میں بھگو کر رکھا جائے تو یہ پھل سے اضافی فائٹک ایسڈ کو نکالنے میں مدد کرتا ہے۔
بیماریوں سے بچاتا ہے:
آم کو پانی میں بھگونا ضروری ہے تاکہ ان کی حفاظت کے لیے فصلوں پر استعمال ہونے والے کیڑے مار ادویات کو دور کیا جا سکے۔ یہ زہریلے ہیں اور سانس کی نالی میں جلن، الرجک حساسیت، آنکھوں اور جِلد کی جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر کینسر کے خلیوں کی نشوونما کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔
آم کی گرمی کو ٹھنڈا کرنا:
آم جسم میں حرارت پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں تھرموجنیسیس پیدا ہوتا ہے۔ زیادہ مقدار میں اس کا استعمال زیادہ گرمی کا سبب بن سکتا ہے، آم کو پانی میں بھگونے سے ان کی تھرموجینک خصوصیات کو کم کرنے میں مدد ملے گی، جو کہ ہاضمہ کے مسائل کو ختم کرتا ہے۔
آموں کو کب تک بھگونا چاہیے؟
اگر آپ کو جلدی ہے تو آپ آموں کو 15سے 30 منٹ تک پانی میں بھگو کر رکھ سکتے ہیں۔ بصورت دیگر، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ انہیں 1 سے 2 گھنٹے تک بھگونے دیں۔
مزید یہ کہ انہیں زیادہ دیر تک بھگونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کافی وقت تک بھگونے کے بعد، آموں کو پانی سے نکال دیں، انہیں ٹھنڈا ہونے دیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.