کدو: انسانوں کیلئے قدرت کا انمول تحفہ
کدو کا نباتاتی نام Cucurbita Pepo ہے۔ اس کی بہت سی قسمیں ہیں۔ لمبوترا کدو، گول کدو، حلوہ کدو، پیلا کدو، کڑوا کدو۔ لمبوترے کدو کو گھیا یا لوکی بھی کہتے ہیں۔ان سب کے فوائد کم و بیش یکساں ہیں۔
کدو کو عربی زبان میں قرح، فارسی میں کدوئے دراز، انگریزی میں Pumpkin کہتے ہیں۔ کدوکا شمار ایسی سبزیوں میں ہوتا ہے جسے ہم انسانوں کیلئے قدرت کا انمول تحفہ کہہ سکتے ہیں۔
کدو میں انسانی گوشت بنانے والے روغنی اور معدنی نمکیات وافر مقدار میں موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ ایک بے حد طاقتور سبزی ہے۔ اس سے نہ صرف غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ اس سے کئی بیماریوں سے نجات میں بھی مدد ملتی ہے۔
قرآن پاک میں اسے یقطین کے نام سے پکارا گیا ہے۔ کدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدہ اور مرغوب غذا تھی۔ کدو کا ذکر متعدد احادیث میں آیا ہے۔طب نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کا گوشت کے ساتھ استعمال زیادہ مفید بتایا گیا ہے۔
کدو میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: کدو ایک قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ جس میں گُڈ فیٹ، فائبر، میگنیشیم اور ’مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ، سیروٹونین، ٹرائپٹوفن، امینو ایسڈ اور کوربیٹاسین پائے جاتے ہیں۔ کدو کے 100گرام بیجوں میں 446 کیلوریز، 19 گرام فیٹ، 3.7 گرام سیچوریٹڈ فیٹ، 18 ملی گرام سوڈیم، 919 ملی گرام پو ٹاشیم، 18 گرام ڈائٹری فائبر، 19 گرام پروٹین، 5 فیصد کیلشیم، 18 فیصد آئرن اور 65 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے۔
کدو کے طبی فوائد:
سرسام کا موثر علاج: سرسام سر میں ورم کی ایک بیماری ہے جس کے لیے کدو بہت مفید ہے۔ کدو کا رس لے کر اس میں ہموزن تلوں کا تیل شامل کر کے تانبے یا پیتل کی دیگچی میں ڈال کر اس حد تک پکائیں کہ تمام رس جل جائے اور محض تیل باقی رہ جائے۔ اسے کپڑے سے چھان لیں اور تیل کو بوتل میں محفوظ کر لیں۔ بوقت ضرورت تھوڑے تھوڑے وقفے سے مریض کے سر پر مالش کر کے گرم کی ہوئی روئی باندھیں۔ اس سے نہ صرف سرسام میں افاقہ ہو گا بلکہ بے خوابی اور عام سردرد وغیرہ کے لیے بھی مفید ہے۔
کان کا درد: کان میں پانی چلا جائے یا پھر کان میں درد ہو تو اس کے لیے بھی کدو کا پانی پینے سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی پنساری سے روغن گل لے کر اس میں اس کے ہم وزن کدو کا پانی ملا لیں۔ کان کے درد کی صورت میں اس محلول کے دو سے تین قطرے کان میں ڈالیں، انشائاللہ درد سے راحت ملے گی۔
بچھو کا ڈنک: گھر میں کسی کو بچھو ڈنگ مار دے اور فوری طور پر ڈاکٹر تک پہنچنے میں دشواری ہو تو آپ کدو کے گودے سے مریض کو فوری طبی امداد دے سکتے ہیں۔ ڈنگ والی جگہ پر کدو کے گودے کا اچھی طرح لیپ لگا دیں اور ساتھ ہی اسے اس کا پانی بھی پلائیں، زہر کا اثر زائل ہو جائے گا۔
سر کی خشکی: روز مرہ زندگی میں خواتین و حضرات کو سر کی خشکی کا سامنا رہتا ہے۔ جس کے علاج کی خاطر وہ طرح طرح کے شیمپو استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ کو بھی یہی مسئلہ در پیش ہے تو بازار سے روغن کدو لیں اور اس سے سر کی اچھی طرح مالش کریں۔ اس کے علاوہ آپ دودھ میں روغن کدو کا ایک چمچ ڈال کر استعمال کیا کریں اس سے نہ صرف خشکی کا خاتمہ ہوگا بلکہ یہ دل کی دھڑکن کو بھی معمول پر رکھنے کے لیے مفید ٹوٹکہ ہے۔
دانت کا درد: دانت اگر درد کرنا شروع کر دے تو پھر کہیں چین نہیں ملتا اور مریض اس سے نجات کے لیے طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتا نظر آتا ہے۔ اگر آپ بھی اسی صورت حال سے دوچار ہیں تو کدو کا گودا پانچ تولے اور لہسن ایک تولہ لے کر دونوں کو ایک سیر پانی ڈال کر خوب اچھی طرح سے پکائیں جب گودا آدھا جل جائے تو اسی نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔ انشائاللہ درد میں افاقہ ہوگا۔
حلق کا ورم: آواز کا بیٹھ جانا معمول کی شکایت ہے جو کسی بھی شخص کو ہو سکتی ہے۔ اس سے چھٹکارے کے لیے کدو کے نیم گرم پانی سے غرارے کریں۔ اس کے علاوہ یہ ٹوٹکہ خناق جیسی تکلیف میں بھی راحت کا باعث بنتا ہے۔
ہونٹ پھٹنا: مغز تخم، کدو شیریں۔ گوند کتیرا، ہموزن لے کر خوب باریک کر کے رات کو سوتے وقت ہونٹوں پر لگا کر سو جائیں۔ صبح گرم پانی سے صاف کر لیں۔ ایک ہی مرتبہ کے استعمال سے فائدہ ہوگا۔
بدن کی پھنسیاں: کدو کا پانی پھنسیوں پر لگانے سے پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کے گودے کا لیپ بھی فائدہ مند ہے۔ کدو کا چھلکا زخموں کے لیے مفید حیثیت رکھتا ہے۔ سب سے پہلے اس کے چھلکوں کو سائے میں خشک کریں اس کے بعد ان کی مطلوبہ مقدار لے کر انہیں جلا دیں اور باریک کر کے محفوظ کر لیں۔ یہ راکھ زخم پر چھڑکنے سے زخم جلد مندمل ہو گا۔
بواسیرکا علاج: کدو کے چھلکے میں قدرت نے بواسیر جیسی تکلیف کے لیے بھی شفا رکھی ہے۔ اس کے لیے کدو کے حسب ِضرورت چھلکے لے کر انہیں سائے میں خشک کر کے باریک پیس لیں۔ دن میں صبح و شام چھ ماشہ سے ایک تولہ تک ان چھلکوں کو تازہ پانی کے ساتھ کھالیں۔ اسے اپنا معمول بنا لیں۔ یہ ٹوٹکہ نہ صرف بواسیر کے مریضوں کے لیے مفید ہے بلکہ خونی پیچش کے لیے بھی لاجواب ہے۔
زیادہ چھینکیں آنا: اگر چھینکیں مار مار کر آپ کا برا حال ہو جاتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اس کے لیے بھی آپ روغن کدو کے دو چار قطرے ناک میں ٹپکا دیں۔ چھینکیں آنا بند ہو جائیں گی۔ قبض کشا: ایسے مریض جن کو دائمی قبض کی شکایت ہو، وہ بھی کدو سے مستفید ہو سکتے ہیں کدو کے استعمال سے مرض کے رفع ہونے میں مدد ملتی ہے۔
مکھیوں سے بچاؤ: کسی چیز کو مکھیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اس پر کدو کی بیل کے پتے رکھ دیں۔ مکھیاں ہرگز اس پر نہ بیٹھیں گی۔اگر شیرخوار بچوں پر دن کے وقت کدو کے پتے رکھ دیئے جائیں تو بھی مکھیوں سے محفوظ رہیں گے۔
یرقان کا علاج: ایک عدو کدو لے کر اسے ہلکی آگ میں جلا کر بھرتا بنا لیں اور اس کا پانی نچوڑ کر اس میں تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں۔ یرقان کے لیے بہت مفید ہے۔
کدو کے بیجوں کا استعمال:
شوگر کے مریضوں کے لیے مفید: کدو کے بیج خون میں موجود شوگر لیول کو متوزن رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، شوگر کے مریضوں سمیت بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول لیول کے مریضوں کے لیے بھی انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے، کدو کے بیجوں کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر بطور اسنیکس کرنا چاہے۔
دل کی صحت کے لیے معاون: کدو کے بیجوں میں اینٹی آکسیڈنٹ، گُڈ فیٹ اور فائبر پایا جاتا ہے جو کہ دل کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، کدو کے بیجوں میں میگنیشیم اور ’مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ‘ پائے جانے کے سبب بلڈ پریشر بھی متوازن رہتا ہے۔
پر سکون نیند میں معاون: کدو کے بیجوں میں ’سیروٹونین‘ جز پایا جاتا ہے جو کہ پر سکون نیند کا باعث بنتا ہے، ماہرین کی جانب سیسیروٹونین کو قدرتی نیند کی دوا قرار دیا جاتا ہے۔ کدو کے بیجوں میں ’ٹرائپٹوفن‘ کی بھی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے جس سے امینو ایسڈ مل کر سیروٹونین کی افزائش بڑھاتا ہے، نتیجے میں انسان پر سکون اور بہتر نیند سوتا ہے، سونے سے قبل کدو کے چند بیج کھا لینے سے تھکادینے والی روٹین کے باوجود بہتر نیند آتی ہے۔
بالوں کی بہتر افزائش: کدو کے بیجوں کو غذائیت کا پاور ہاو?س بھی کہا جاتا ہے، ان میں ’کوکوربیٹاسین‘ اور امینو ایسڈ پائے جانے کے سبب بالوں کی افزائش بہتر طریقے سے ہو پاتی ہے، کدو کے بیجوں میں موجود وٹامن سی بھی بالوں کی افزائش میں کردار ادا کرتا ہے۔
وزن میں کمی میں معاون: کدو کے بیجوں کے استعمال سے غذائیت سمیت انسانی صحت کے لیے ضروری اجزا کی کمی واقع نہیں ہوتی ہے، ان کے استعمال سے انسان خود کو تادیر سیر محسوس کرتا ہے اور بھوک کا احساس نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں وزن قدرتی طور پر کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.