اندرائن پودے کے طبی فوائد
اندرائن پنجاب کا حکیم پودا
.
اندرائن کا پھل خربوزے کی شکل کا ہوتا ہے، جو دیکھنے میں خوبصورت لیکن ذائقے میں نہایت کڑواہوتاہے۔ اس کی بیل تربوز کی بیل جیسی ہوتی ہے۔ جو موسم برسات میں خودرو، دریائوں اور رتیلی زمین میں پیدا ہوتی ہے۔ اس کی جڑ بہت لمبی ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ عموماً زمین کے اندر محفوظ رہتی ہے اور برسات کے موسم میں پھر ہری ہو جاتی ہے۔ یہ متعدد امراض میں صدیوں سے استعمال ہوتا آ رہا ہے۔ دیسی لوگ اسے حکیم پودا بھی کہتے ہیں۔
.
یہ پاکستان میں پنجاب اور سندھ، بنگلہ دیش میں بہار، انڈیا میں یوپی، مدھیہ پر دیش، گنگا جمنا اور پنجاب کے دریاؤں کے کنارے رتیلی زمین میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ پر تگال، یونان، شام، شمالی افریقہ، جاپان وغیرہ میں بھی ہوتا ہے۔
.
اندرائن کئی قسم کا ہوتا ہے لیکن ایک بڑی اور چھوٹی (جنگلی) کے علاوہ لال اندرائن اور کانٹے دار اندرائن بھی ہوتا ہے۔ عموماً موسم برسات سے شروع ہوکر ابتدا موسم سرما تک پھل تیار ملتا ہے۔ بلکہ ایک ایک بیل میں پچاس پچاس ساٹھ ساٹھ بلکہ اس سے بھی زیادہ پھل لگ جاتے ہیں۔
.
چھوٹے اندرائن کے مقابلے میں بڑی کا پھل اور بیل بڑی ہوتی ہے۔ جب یہ دو تین ہاتھ لمبی ہو جاتی ہے۔ تو پتے کہ ڈنٹھل کے پاس پیلے رنگ کے پھول اور نیچے گول پھل لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پتے تربوز کے پتوں کی طرح لیکن چھوٹے دو یا ڈھائی انچ کے گھیرمیں کنارے کئے ہوئے، پتوں کے اوپر کے حصے اور ڈ نٹھل پر نرم رواں ہوتا ہے۔ ان کے اندر سیاہ تخم بھرے ہوتے ہیں۔ پھل گول مالٹے کے برابریا سیب کے برابر سبز اور پکنے کے بعد پیلے ہو جاتے ہیں۔ تازہ پھل کا گودا نرم اور رس دار ہوتا ہے۔ اس گودے کو عربی میں شحم حنظل کہا جاتا ہے۔گودا (شحم حنظل) تخم حنظل اور اسکی جڑ بطور دوا استعمال کی جاتی ہے۔
.
احتیاط: جس بیل پر ایک پھل لگا ہواہو، جس کا گودا گہرا سبز ہو۔ اس کو ہرگز ہرگز استعمال نہ کریں۔ کیونکہ یہ بہت تیز اور زہریلا ہوتا ہے۔ اسکی ڈیڑھ گرام خوراک ہی زہر قاتل ہے۔
.
اندرائن میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
.
اندرائن میں کالوستھن (Colocynthin) ایک کڑوا کلکو سا ئڈ سفوف کی شکل میں بنتا ہے اور پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رال دار مادے، سٹریو لین،کالو ستھی این،کالوستھی نین، میو سلج یعنی لعابی اور گوند والا مادہ ہوتے ہیں۔
.
اندرائن کے طبی فوائد:
.
٭ پیٹ درد، بھوک نہ لگنا کی صورت میں اجوائن دیسی صاف شدہ 250 گرام، نمک 50 گرام، گودہ اندرائن ایک کلو۔ تینوں کو ملا کر برتن میں رکھ دیں۔ جب پڑے پڑے خشک ہوجائے تو بوقت ضرورت دو تین گرام کھا لینے سے ہر قسم کا پیٹ درد، بھوک نہ لگنا، قبض وغیرہ کے لئے لاجواب دوا ہے جو کہ ہمارے دیہی علاقے میں دیہاتی لوگ’’تمے دی جوین‘‘ کے نام سے واقف ہیں اور اپنے گھروں میں خود بنا کر رکھتے ہیں۔یہ ایک لاجواب چیز ہے۔
.
٭ اندرائن کے بیج ذیا بطیس اور جسم کے دردوں کے لئے اکسیر ہے۔ اس کے علاوہ اندرائن تازہ لیکر اسکے اندر سے بیج نکال کر اور اس میں اجوائن دیسی بھر کر خشک کر لیں اور پیس لیں یہ سفوف پیٹ درد، بواسیر ریا حی، ریحی دردوں اور دائمی قبض میں بے حد مفید ہے۔ اکثر گھروں میں لوگ یہ سفوف استعمال کرتے ہیں۔
.
٭ اندرائن کی جڑ تین گرام باریک پیس کر قندسیاہ کہنہ (گڑ پرانا) 12 گرام ملا کر چار حصے کریں۔ ہر روز ایک حصہ گرم پانی کے ساتھ دیں۔ پیٹ کے کیڑوں کے لئے مفید ہے۔
.
٭ امراض جگر میں اندرائن کے بیج 5 عدد روزانہ پانی سے نگل لینے سے کچھ عرصہ استعمال کرنے سے تِلی اپنی اصل حالت میں آجاتی ہے۔ اس کا جوشاندہ استسقاء میں مفید ہے۔
.
٭ بندش ایام میں اس کے خشک شدہ پھل کی دھونی دینے سے رکا ہوا خون ایام جاری ہو جاتا ہے۔
.
٭ بہرہ پن کی صورت میں اندرائن کا رس تلوں کے تیل میں ہم وزن ملاکر خوب گرم کریں۔ جب اندرائن کا رس خشک ہو جائے تو شیشی میں محفوظ رکھیں۔ ہر روز نیم گرم کرکے چند روز کان میں ڈالیں۔ اس کے استعمال سے بہرہ پن جاتا رہے گا۔
.
٭ نظام ہضم کیلئے شحم اندرائن یعنی گودہ تماں اور ایلوا (مصبر شدھ) تربد 12 گرام، سقمونیا ولایتی 3 گرام، تمام ادویہ کو عرق گلاب کے ذریعے چھوٹے نخود کے برابر گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی سوتے وقت نیم گرم دودھ کے ساتھ کھا کر سو رہیں۔ صبح اجابت با فراغت ہو گی۔ اس کے چند روز متواتر کھانے سے دائمی قبض رفع ہو جاتا ہے۔
.
٭ گنٹھیا کے علاج کیلئے اندرائن کے پھلوں کا رس نچوڑ کر دگنے تلی کے تیل میں ملا کر جوش دیں۔ یہاں تک کہ پانی جل جائے اور تیل رہ جائے اس تیل کی مالش کمر درد، جوڑوں کے درد، گنٹھیا کے لئے مفید ہے۔ اگر کان میں درد ہو تو نیم گرم پانچ چھ قطرے کان میں ڈالیں۔ کان کے کیڑوں کو مارنے کے علاوہ گنج کے لئے بھی مفید ہے۔
.
٭ اندرائن کا پھل، پتے اور جڑ لیکر اسکو روغن زیتون میں جلا کر سر پر لگانے سے بال سیاہ، گھنے، چمکدار اور مضبوط ہو جاتے ہیں۔
.
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.