کرنجوا کے طبی فوائد
دماغی امراض ، فالج اور لقوہ کے لئے مفید
.
کرنجوا ایک خار دار بیل کا پھل ہےاس بیل میں کچھ مُڑے ہوئے کانٹے لگتے ہیں۔اس کی شاخ کی ایک سینک پر چھ سے دس تک پتے لگتے ہیں۔اس پر زرد رنگ کے پھولوں کی بالیاں لگتی ہیں،پھولوں کے جڑ جانے کے بعد اس جگہ دو تین انچ لمبی خار دار پھلیاں لگتی ہیں۔ہر ایک پھلی میں دو تین بیج ہوتے ہیں۔پھلیوں کے چھلکے پر سخت سیدھے اور تیز چھوٹے چھوٹے بہت سے کانٹے ہوتے ہیں۔ان کے بیچ گول اور بندوق کی گولی کے برابراوپر سے خاکی نیلاہٹ لئے ہوئے چمکدار ہوتے ہیں۔ان کے اندر سفید رنگ کا مغز ہوتا ہے ۔یہ مغز بہت تلخ ہوتا ہے۔یہی دوا کے کام آتا ہے۔
.
کرنجوا کی بیل برصغیر پاک و ہند میں ہر جگہ ہوتی ہےمگر بنگال اور برما میں بکثرت پائی جاتی ہے ۔اسے برسات کے موسم میں پھول اور پھلیاں لگتی ہیں۔
.
اس کے پتے درجہ اوّل میں سرد خشک اور بقول بعض اطباءپہلے درجہ میں گرم خشک ہے۔ اس کے پھل کا مغز درجہ اوّل میں گرم اور درجہ دوم میں خشک ہے۔بعض اطباء اس کو تیسرے درجہ میں گرم خشک مانتے ہیں ۔
.
کرنجوا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
کرنجوا میںایک فکسڈ آئل ،کھار، رال ، میوسیلج ، نشاستہ اوردیگر مرکبات پائے جاتے ہیں۔
.
کرنجوا کے طبی فوائد:
.
اس کے پتے اور اس کے تخم کا مغز مختلف بیماریوں میں استعمال ہوتا ہے۔
.
اس کا مغز دماغی امراض ، فالج اور لقوہ کے لئے بہت مفید ہے۔ اس طرح اس کے پتوں کا رس نکال کر تیل کے ساتھ پکا کر جب تیل باقی رہ جائے تو اس تیل کی مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
.
کرنجوا کو جلا کر پھٹکری کے ساتھ پیس کر دانتوں پر بطور منجن لگانے سے مسوڑھوں کا ورم دور ہو جاتا ہے۔
.
اگر اس کے تخم دو عدد لے کر آگ میں ڈالیں۔ جب اوپر کا چھلکا جل جائے تو ان کا مغز لے کر پیس لیں۔ ضیق النفس والے کو شدت مرض کی حالت میں کھلائیں تو فوراً تسکین ہو جاتی ہے۔
.
اس کے استعمال سے معدہ کو طاقت ملتی ہے اور بھوک خوب لگتی ہے۔ ریاحی درد کے واسطے اس کو دیں پینے سے فائدہ ہوتا ہے ۔اس کے مغز اور ہینگ کو بلوئے ہوئے دودھ میں پیس کر پینے سے بد ہضمی دور ہو جاتی ہے۔
.
اگر کرنجوا کا مغز پیس کر گڑ میں ملاکر کھلائیں تو پیٹ کے تمام کیچوے نکل جاتے ہیں۔ اور دوسرے دن استعمال کرنے سے تھیلی بھی باہر نکل پڑتی ہے۔
.
اس کا مغز اور باؤ بڑنگ پیس کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
.
اس کے چند روز کے استعمال سے بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے۔
.
اس کا نصف مغز سات عدد کرن پھل کے ساتھ کوٹ کر قولنج ریحی کے مریض کو آب ِگرم کے ساتھ کھلائیں تو درد کو فوراً تسکین دیتا ہے۔
.
جگر کے امراض کے واسطے اس کے نرم پتوں کو پیس کر پلانا بہت مفید ہے
.
اس کے مغز کا سفوف ورم کو بہت جلد شفا دیتا ہے۔
.
اگر اس کی پھلی کو رات کے وقت تر کر کے ہوا اور شبنم میں رکھیں اور اعلٰی الصباح اس کے تخم نکال کر اچھی طرح کوٹ کر دہی کے ساتھ کھلائیں تو اس یرقان دور ہو جاتا ہے۔اس سے صفرا بذریعہ اسہال خارج ہوتا ہےاور یرقان سے شفا ہو جاتی ہے
.
اس کے تخم کا مغزگردہ اور مثانہ کی پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے۔
.
مغز کرنجوہ ایک عدد پیس کر شہد میں گوندھیں اور دودھ گائے کے ساتھ ایک ہفتہ کھلائیں تو اس سے گردہ کی پتھری ٹوٹ جاتی ہے۔
.
مغز تخم کرنجوہ پیس کر بقدر ایک گرام ،شہد تین گرام ملا کر کھلائیں اور ہر روز ایک گرام بڑھاتے جائیں۔گیارہ روز کے بعد ایک ایک گرام کم کرتے جائیں تاکہ تین گرام تک پہنچے۔اس ترکیب سے سنگ گردہ دور ہو جاتا ہے۔
.
یہ پرانے بخاروں کے لئے نہایت مفید دوا ہے۔
.
اسی طرح اس کی جڑ کی چھال کا سفوف پانچ رتی کی مقدار میں نو بتی بخار کے رفع کرنے کے لئے زیادہ مؤ ثر ہے۔اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ یا اس کے نرم پتوں یا شاخوں کا جوشاندہ پلانے سے باری سے آنے والا بخار رفع ہو جاتا ہے۔اگر مغز تخم کرنجوہ پانی سے گھس کر ناک میں ٹپکائیں،تو تپ لرزہ کے لئے نہایت مفید ہے۔چڑھے ہوئے بخار کے اُتارنے کے لئے تین گرام سے چھ گرام تک اس کی مقدار دینی چاہئے۔
.
تپ کہنہ(پرانے بخار) کے واسطے اس کا تخم کلاں ایک عدد لے کر اس کا مغز مع دار فلفل اور شہد کھلانےسے بہت جلد فائدہ کرتا ہے۔
.
اس کے کھانے سے انسان امراض وبائی سے محفوظ رہتا ہے۔
.
اس کے پتے پیس کر گرم کر کے باندھنے سے ہر قسم کے اورام تحلیل ہو جاتے ہیں۔اس کے پتوں کا رس نکال کر روغن کے ساتھ پکائیں۔ جب صرف روغن باقی رہ جائے تو صاف کر لیں۔اس روغن کی جلد پر مالش کرنے سے خارش کا عارضہ دور ہوجاتاہے۔یہی روغن زخموں پر لگانے سے زخم بہت جلد اچھے ہو جاتے ہیں۔اگر زخموں میں کیڑے پڑگئے ہوں،تووہ اس کے اثر سے مر جاتے ہیں اور زخموں کو شفا ہو جاتی ہے۔کتنا ہی گہرا زخم ہو درست ہو جاتا ہے۔
.
اگر اس کے مغز کے پیس کر کسی روغن میں ملا کر بدن پر ملیں تو پھوڑے پھنسی کو صحت ہو جاتی ہے۔
.
اگر کسی آدمی کا بدن پھٹ کر سوراخ ہو گئے ہوں تو اس کو کرنجوہ کے پتے گھوٹ کر روزمرہ ایک پیالہ پلائیں۔غذا میں چنے کی روٹی بلا نمک بہت سے گھی کے ساتھ کھلائیں۔اس عمل سے چالیس دن میں بالکل صحت ہو جائے گی۔
.
حشرات الارض:اس کے مغزکو پانی سے گھس کر بچھو کے کاٹے ہوئے مقام پر لگائیں۔
کرنجوا ایک خار دار بیل کا پھل ہےاس بیل میں کچھ مُڑے ہوئے کانٹے لگتے ہیں۔اس کی شاخ کی ایک سینک پر چھ سے دس تک پتے لگتے ہیں۔اس پر زرد رنگ کے پھولوں کی بالیاں لگتی ہیں،پھولوں کے جڑ جانے کے بعد اس جگہ دو تین انچ لمبی خار دار پھلیاں لگتی ہیں۔ہر ایک پھلی میں دو تین بیج ہوتے ہیں۔پھلیوں کے چھلکے پر سخت سیدھے اور تیز چھوٹے چھوٹے بہت سے کانٹے ہوتے ہیں۔ان کے بیچ گول اور بندوق کی گولی کے برابراوپر سے خاکی نیلاہٹ لئے ہوئے چمکدار ہوتے ہیں۔ان کے اندر سفید رنگ کا مغز ہوتا ہے ۔یہ مغز بہت تلخ ہوتا ہے۔یہی دوا کے کام آتا ہے۔
.
کرنجوا کی بیل برصغیر پاک و ہند میں ہر جگہ ہوتی ہےمگر بنگال اور برما میں بکثرت پائی جاتی ہے ۔اسے برسات کے موسم میں پھول اور پھلیاں لگتی ہیں۔
.
اس کے پتے درجہ اوّل میں سرد خشک اور بقول بعض اطباءپہلے درجہ میں گرم خشک ہے۔ اس کے پھل کا مغز درجہ اوّل میں گرم اور درجہ دوم میں خشک ہے۔بعض اطباء اس کو تیسرے درجہ میں گرم خشک مانتے ہیں ۔
.
کرنجوا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
کرنجوا میںایک فکسڈ آئل ،کھار، رال ، میوسیلج ، نشاستہ اوردیگر مرکبات پائے جاتے ہیں۔
.
کرنجوا کے طبی فوائد:
.
اس کے پتے اور اس کے تخم کا مغز مختلف بیماریوں میں استعمال ہوتا ہے۔
.
اس کا مغز دماغی امراض ، فالج اور لقوہ کے لئے بہت مفید ہے۔ اس طرح اس کے پتوں کا رس نکال کر تیل کے ساتھ پکا کر جب تیل باقی رہ جائے تو اس تیل کی مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
.
کرنجوا کو جلا کر پھٹکری کے ساتھ پیس کر دانتوں پر بطور منجن لگانے سے مسوڑھوں کا ورم دور ہو جاتا ہے۔
.
اگر اس کے تخم دو عدد لے کر آگ میں ڈالیں۔ جب اوپر کا چھلکا جل جائے تو ان کا مغز لے کر پیس لیں۔ ضیق النفس والے کو شدت مرض کی حالت میں کھلائیں تو فوراً تسکین ہو جاتی ہے۔
.
اس کے استعمال سے معدہ کو طاقت ملتی ہے اور بھوک خوب لگتی ہے۔ ریاحی درد کے واسطے اس کو دیں پینے سے فائدہ ہوتا ہے ۔اس کے مغز اور ہینگ کو بلوئے ہوئے دودھ میں پیس کر پینے سے بد ہضمی دور ہو جاتی ہے۔
.
اگر کرنجوا کا مغز پیس کر گڑ میں ملاکر کھلائیں تو پیٹ کے تمام کیچوے نکل جاتے ہیں۔ اور دوسرے دن استعمال کرنے سے تھیلی بھی باہر نکل پڑتی ہے۔
.
اس کا مغز اور باؤ بڑنگ پیس کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
.
اس کے چند روز کے استعمال سے بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے۔
.
اس کا نصف مغز سات عدد کرن پھل کے ساتھ کوٹ کر قولنج ریحی کے مریض کو آب ِگرم کے ساتھ کھلائیں تو درد کو فوراً تسکین دیتا ہے۔
.
جگر کے امراض کے واسطے اس کے نرم پتوں کو پیس کر پلانا بہت مفید ہے
.
اس کے مغز کا سفوف ورم کو بہت جلد شفا دیتا ہے۔
.
اگر اس کی پھلی کو رات کے وقت تر کر کے ہوا اور شبنم میں رکھیں اور اعلٰی الصباح اس کے تخم نکال کر اچھی طرح کوٹ کر دہی کے ساتھ کھلائیں تو اس یرقان دور ہو جاتا ہے۔اس سے صفرا بذریعہ اسہال خارج ہوتا ہےاور یرقان سے شفا ہو جاتی ہے
.
اس کے تخم کا مغزگردہ اور مثانہ کی پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے۔
.
مغز کرنجوہ ایک عدد پیس کر شہد میں گوندھیں اور دودھ گائے کے ساتھ ایک ہفتہ کھلائیں تو اس سے گردہ کی پتھری ٹوٹ جاتی ہے۔
.
مغز تخم کرنجوہ پیس کر بقدر ایک گرام ،شہد تین گرام ملا کر کھلائیں اور ہر روز ایک گرام بڑھاتے جائیں۔گیارہ روز کے بعد ایک ایک گرام کم کرتے جائیں تاکہ تین گرام تک پہنچے۔اس ترکیب سے سنگ گردہ دور ہو جاتا ہے۔
.
یہ پرانے بخاروں کے لئے نہایت مفید دوا ہے۔
.
اسی طرح اس کی جڑ کی چھال کا سفوف پانچ رتی کی مقدار میں نو بتی بخار کے رفع کرنے کے لئے زیادہ مؤ ثر ہے۔اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ یا اس کے نرم پتوں یا شاخوں کا جوشاندہ پلانے سے باری سے آنے والا بخار رفع ہو جاتا ہے۔اگر مغز تخم کرنجوہ پانی سے گھس کر ناک میں ٹپکائیں،تو تپ لرزہ کے لئے نہایت مفید ہے۔چڑھے ہوئے بخار کے اُتارنے کے لئے تین گرام سے چھ گرام تک اس کی مقدار دینی چاہئے۔
.
تپ کہنہ(پرانے بخار) کے واسطے اس کا تخم کلاں ایک عدد لے کر اس کا مغز مع دار فلفل اور شہد کھلانےسے بہت جلد فائدہ کرتا ہے۔
.
اس کے کھانے سے انسان امراض وبائی سے محفوظ رہتا ہے۔
.
اس کے پتے پیس کر گرم کر کے باندھنے سے ہر قسم کے اورام تحلیل ہو جاتے ہیں۔اس کے پتوں کا رس نکال کر روغن کے ساتھ پکائیں۔ جب صرف روغن باقی رہ جائے تو صاف کر لیں۔اس روغن کی جلد پر مالش کرنے سے خارش کا عارضہ دور ہوجاتاہے۔یہی روغن زخموں پر لگانے سے زخم بہت جلد اچھے ہو جاتے ہیں۔اگر زخموں میں کیڑے پڑگئے ہوں،تووہ اس کے اثر سے مر جاتے ہیں اور زخموں کو شفا ہو جاتی ہے۔کتنا ہی گہرا زخم ہو درست ہو جاتا ہے۔
.
اگر اس کے مغز کے پیس کر کسی روغن میں ملا کر بدن پر ملیں تو پھوڑے پھنسی کو صحت ہو جاتی ہے۔
.
اگر کسی آدمی کا بدن پھٹ کر سوراخ ہو گئے ہوں تو اس کو کرنجوہ کے پتے گھوٹ کر روزمرہ ایک پیالہ پلائیں۔غذا میں چنے کی روٹی بلا نمک بہت سے گھی کے ساتھ کھلائیں۔اس عمل سے چالیس دن میں بالکل صحت ہو جائے گی۔
.
حشرات الارض:اس کے مغزکو پانی سے گھس کر بچھو کے کاٹے ہوئے مقام پر لگائیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.