رمضان میں اکثر افراد موٹے کیوں ہو جاتے ہیں
دنیا بھر کے مسلمان آج کل ماہ رمضان منا رہے ہیں اور اسلامی علوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ جو لوگ روزے رکھتے ہیں وہ صبح سے شام تک کھانا پینا ترک کر کے روحانی اور جسمانی فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی تجربے سے بھی گذرتے ہیں۔خوراک ہونے کے باوجود وہ بھوکے پیاسے رہ کر وہ ان لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں جن کے پاس خوراک نہیں ہوتی۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کا وزن رمضان ختم ہونے پر پہلے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق موٹاپا، ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ جس طرح جتنے پیسے ہم کماتے ہیں اس میں سے خرچ کرنے کے بعد جو بچ جاتا ہے وہ ہمارے پاس جمع ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح جو غذا ہم کھاتے ہیں اس میں سے جتنی توانائی ہم استعمال کر لیتے ہیں اس کے بعد بچ جانے والی تونائی ہمارے جسم میں جمع ہو کر ہمارا وزن بڑھانے کی وجہ بنتی ہے۔
ماہر غذایات کہتے ہیں کہ دن بھر بھوکے رہنے کی وجہ سے ہمارا جسم افطار کرنے پر غذا ذخیرہ کرنے کے موڈ میں آ جاتا ہے۔ان کے بقول دوسری اہم حقیقت یہ ہے کہ افطار کے وقت تک ہم اتنی زیادہ بھوک محسوس کرتے ہیں کہ بہت تیزی سے بہت زیادہ کھانا کھالیتے ہیں اور جب تک ہمارا کھایا ہوا کھانا جسم میں جذب ہوتا ہے اور ہمارا ذہن ہمیں بتاتا ہے کہ بس اب ہماری ضرورت پوری ہوچکی ہے، تب تک ہم اپنی ضرورت سے بہت زیادہ کھا چکے ہوتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ کھانا آہستہ آہستہ کھایا جائے اور تلی ہوئی اور میٹھی چیزوں کا استعمال کم کیا جائے۔غذا کے ماہرین کے مطابق جس طرح ایک دفتر میں باس سے لے کر چپراسی تک مختلف لوگ کام کرتے ہیں اور ان سب کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح انسانی جسم میں مختلف قسم کی غذائیت کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ غذائیت سے بھرپور متوازن کھانا کھایا جائے۔
متوازن غذا کی تعریف میں پھل، سبزی، دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں، گوشت، مچھلی، مرغی اور اناج، یہ سب چیزیں آتی ہیں۔ یعنی سب طرح کی چیزیں کھانی چاہئیں نہ کہ صرف ایک ہی طرح کی۔
رمضان میں صحت مند رہنے کے لئے سحر اور افطار میں کیا کھایا جائے اور کن چیزوں سے پرہیز کیا جائے؟ کیونکہ ماہ رمضان میں جہاں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے وہیں اس ماہ میں سحری اور افطار کے لیے انواع و اقسام کے پکوان بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ رمضان میں سحری اور افطار کرتے وقت عام طور پر ہم غذا کا انتخاب اس بنیاد پر کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمیں دن بھر زیادہ پیاس اور بھوک نہ لگے اور ایسے میں ہمیں صحت سے متعلق مسائل کا بھی سامنا نہ کرنا پڑے۔
روزہ رکھتے وقت ہمیں اس بات کا خاص خیال رکھنا ہو گا کہ سحری اور افطار میں ہم کس طرح کی خوراک کا استعمال کر رہے ہیں۔صحت مند طریقے سے رمضان گزارنے اور بیماریوں سے بچنے کے لیے ہمیں ماہرِ غذائیت کے مشوروں پر عمل کرنا چاہیے۔
ماہر غذایات کا کہنا ہے کہ رمضان میں ہمیں اپنی ڈائٹ کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور ایسی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے جو غذائیت سے بھرپور ہو اور با آسانی ہضم ہو سکے۔ ان کے مطابق اگر رمضان میں آپ اپنی ڈائٹ کا خیال نہیں رکھیں گے تو اس سے سینے میں جلن، بد ہضمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سحری کے لیے سب سے بہتر کونسی غذا ہے؟
ماہر غذائیت کی ایک رپورٹ کے مطابق رمضان میں اپنی صحت بہتر رکھنے کے لیے سحری میں آپ لال آٹے کی چپاتی یا ملٹی گرین (ایک سے زائد اناج جُو، گندم سے بننے والی ڈبل روٹی) بریڈ کا استعمال کریں۔رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ سحری میں آپ لال آٹے کی چپاتی کے ساتھ حلیم یا دالوں کا انتخاب کر سکتے ہیں کیوں کہ یہ پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطا بق سحری کے لیے جو کا دلیہ بھی ایک بہترین آپشن ہے کیوں کہ جُو آہستہ آہستہ ہضم ہوتا ہے اور اس سے آپ کا پیٹ دیر تک بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں سحری میں دہی کا استعمال کرنا بھی صحت کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی ڈائٹ سے تین چیزوں کا استعمال کم کرنے کی ضرورت ہے جن میں میدہ، چینی اور چاول شامل ہیں۔ دوسری جانب سحری میں چائے کے استعمال سے گریز کریں کیوں کہ چائے میں 'کیفین' کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور سحری میں چائے پینے کی وجہ سے روزے کے دوران آپ کو سینے میں جلن، بہت زیادہ پیاس اور بد ہضمی جیسی کیفیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
افطار کے لیے بہترین غذاکون سی ہے؟ افطار کی تیاری کے لیے خواتین گھنٹوں پہلے کچن کا رخُ کر لیتی ہیں اور طرح طرح کے پکوان جیسے سموسے، پکوڑے، دہی بڑے بناتے ہیں۔ لیکن ہم ان اشیا کے استعمال میں توازن نہ رکھ پانے کے باعث صحت کے مسائل سے بھی دوچار ہو سکتے ہیں۔
ماہر غذائیت کے مطابق افطار میں چنے کا استعمال صحت کے لیے بہترین ثابت ہو سکتا ہے کیوں کہ اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ ان کے بقول افطار میں پھلوں کا استعمال کرنا بھی نہایت ہی ضروری ہے کیوں کہ اس سے آپ کا پیٹ دیر تک بھرا رہتا ہے جب کہ فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے قبض بھی نہیں ہوتی۔
رمضان میں تلی ہوئی اشیا اور زائد نمک والی غذا کے استعمال سے متعلق ماہرِ غذائیت کا کہنا کہ ہے اس سے بد ہضمی اور بہت زیادہ پیاس لگ سکتی ہے جب کہ تلی ہوئی چیزیں وزن میں اضافے کا سبب بھی بنتی ہیں۔ان کے بقول رمضان میں پکوڑے اور سموسے بھی ضرور کھائیں لیکن آپ کو اس کی مقدار پر دھیان رکھنا ہو گا۔
طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ کوشش کریں کہ خوراک کے لیے ہلکی غذا کا انتخاب کریں، گھر میں بنی سبزی، روٹی اور دال بھی افطار میں کھائی جا سکتی ہے جب کہ گرمی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تاثیر میں ٹھنڈی غذا جیسے کھیرا، پیاز اور مولی کا استعمال کریں کیوں کہ یہ جسم کے درجہ حرارت کو معتدل رکھتے ہیں۔
رمضان میں سر درد کی شکایت کیوں ہوتی ہے؟ رمضان میں اکثر لوگ سر میں درد کی شکایت کرتے ہیں جس کی ایک بنیادی وجہ پانی کی کمی ہے۔ ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ رمضان میں اکثر لوگوں کو پانی کی کمی کی وجہ سے سر درد کی شکایت ہو جاتی ہے۔انہوں نے ہدایت کی روزہ کھولنے کے بعد وقفے وقفے سے کم از کم پانچ سے چھ گلاس پانی پیئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ناریل کا پانی، پانی کی کمی پوری کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناریل کے پانی میں موجود نمکیات جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اسے افطار کے وقت میٹھے مشروبات کے بجائے استعمال کرنے سے آپ ترو تازہ محسوس کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.