کنول: انسان کا قابل بھروسہ ساتھی
قدرت نے انسان کو بہت بڑی بڑی نعمتوں سے نوازہ ہے مگر انسان کو ان نعمتوں کا کم ہی ادراک ہے کہ وہ ان سے کیسے فائدہ اٹھائے۔انہی نعمتوں میں سے ایک نعمت کنول (Lotus) کا پودا بھی ہے جو کہ اگرچہ کیچڑ میں اگتا ہے مگر اس کی جڑ سے لے کر پھول تک ہر ہر حصہ طبی فوائد سے بھر پور ہوتا ہے اور اس کا استعمال عام غذا کے طور پربھی کیا جاتا ہے۔
کنول ایک سدا بہار آبی پودا ہے، جس کی جڑیں گانٹھ دار ہوتی ہیں۔ اس کے بڑے پتے جو پانی کی سطح سے بلند ہو جاتے ہیں۔ اپنے محیط میں 60سینٹی میٹر تک ہوتے ہیں اور افقی طور پر تین میٹر تک پھیل سکتے ہیں۔ جبکہ پھولوں کا محیط بھی 20سینٹی میٹر تک ہوتا ہے۔ خوبصورت گلابی پھول خوشبودار لیکن الگ تھلگ ہوتے ہیں۔ یہ پھول پتوں کی سطح سے اوپر ایک شوخ زرد مرکز اور سفید پتیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ کنول کا پھل ایک مخروطی پھلی (دوڈا) کی شکل جیسا ہوتا ہے۔ اور پھلی کے سوراخوں میں بیج ہوتے ہیں۔
کنول کا اصل وطن ہندوستان ہے، لیکن اب یہ پورے ایشیاء، مشرق وسطیٰ، آسٹریلیا،چین، جاپان، ایران، بھوٹان، انڈونیشیا، کوریا، نیوگنی، پاکستان، فلپائن، روس، سری لنکا، تھائی لینڈ، ویت نام اور دیگر ممالک میں پایا جاتا ہے۔ یورپ میں اسے 1787میں متعارف کروایا گیا۔
کنول کے نباتاتی خاندان میں دو انواع ہیں، جو پر کشش پھول رکھتی ہیں۔ لوٹس یعنی کنول اور دوسری واٹر للی یعنی نیلو فر۔جبکہ کنول کی مزید دو اقسام ہیں۔ ان میں ایک ہندوستانی یا مقدس کنول اور دوسری امریکی یا زرد کنول۔نیلا مصری کنول اور سفید مصری کنول دونوں ہی نیلو فر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ نیلو فر پودے مصر سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔
اس پھول کو ایشیا میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔ مندروں، مسجدوں، خانقاؤں اور گردواروں کے گنبد کنول کی طرز پر بنے ہوتے ہیں۔ مہاتما بدھ کو مجسموں میں اکثر کنول کے پھول پر بیٹھے دکھایا گیا ہے۔ نئی دہلی میں بہائیوں کی عبادت گاہ بالکل کنول کے پھول جیسی ہے۔اسلام آباد میں ایک کنول جھیل ہے اور راولپنڈی کے ایوب پارک میں کنول کے پھولوں اور پودوں سے بھری ایک جھیل ہے۔ یہ بھارت کا قومی پھول ہے۔
کنول میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: کنول کے ٹھوس مواد اور تیل میں پروٹین، چکنائی، کاربوہائیڈرٹیس،کیلشیم، وٹامنز، منرل، پوٹاشیم، کاپر، آئرن اور وٹامن سی، وٹامن بی سکس، پامیٹک ایسڈ میتھائیل ایسٹر 22.66فیصد، لینولیئک ایسڈ میتھائیل ایسٹر 11.16فیصد، پامیٹولیک ایسڈ میتھائیل ایسٹر 7.55فیصد، لینولینک ایسڈ میتھائیل ایسٹر5.16فیصد اور مرسٹک ایسڈ، نیوسی فیرین، ایپورفین کے علاوہ مرکبات بھی پائے جاتے ہیں۔
کنول کا روایتی استعمال: کنول کی کاشت گذشتہ تین ہزار برس سے ہو رہی ہے اور اسے نہ صرف اس کی زرعی اور زیبائشی اہمیت کی وجہ سے بلکہ اس کے طبی استعمال اور کھائے جانے کے قابل بیجوں اور جڑوں کیلئے بھی کاشت کیا جاتا ہے۔ چین، جاپان اور ہندوستان میں کنول کی جڑوں کو بھون کر اچار بنایا جاتا ہے۔ انہیں سلائس یا قاشوں میں کاٹ پر چپس کی طرح فرائی بھی کیا جاتا ہے۔ کنول کے بیجوں کی پیسٹ چین میں پیسٹری میں استعمال کیا جاتی ہے۔ نوخیز پتے، پتوں کی ٹہنیاں اور پھول سبزی کی طرح ہندوستان میں پکائے جاتے ہیں۔ پھول کی پتیاں غذاؤں کو لپیٹنے کے کام میں لایا جاتا ہے۔
کنول کے پھول: کنول کا پھول طبی حوالے سے بہت مفید ہوتا ہے،اس کو سونگھنے سے بے خوابی کے مرض میں آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ ان پھولوں کو خشک کر کے اس کا شربت بنایا جاتا ہے جس کو شربت نیلوفر کہتے ہیں۔ یہ شربت ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہاتھوں پیروں کی جلن کی صورت میں بھی اس کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے یہ جگر اور دل کے لیے بھی بہت مفید ہوتا ہے اور یرقان کے مریضوں کو اس کے استعمال سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
کنول کے پھل: کنول کا پھل سبز رنگ کا قیف نما (مخروطی)ہوتا ہے جس کے اندر اس کے بیچ موجود ہوتے ہیں۔ یہ بیچ عام طور پر لوگ کھاتے ہیں۔ یہ بیچ بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے ان بیچوں کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے اور یہ خون میں شوگر کے لیول کو کم کرتے ہیں۔ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتے ہیں۔
کنول کی جڑیں: کنول کے پھول کی جڑیں انسانی صحت، جلد اور بالوں کے لیے بے شمار خوبیاں اپنے اندر رکھتی ہے۔ ان میں کیلشیم، وٹامنز، منرل، پوٹاشیم، کاپر، آئرن اور وٹامن بی سکس پایا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے ضروری اور اہم اجزا شمار کیے جاتے ہیں۔ اس میں بڑی مقدار میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کا استعمال وزن کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ ہاضمے کے عمل کو بہتر بنا کر میٹابولزم کے عمل کو تیز کرتا ہے۔جسم میں نظام ہاضمہ کے عمل کو بہتر بناتی ہے۔ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کو متوازن رکھتی ہے اور بڑھنے سے روکتی ہے۔ ایسے افراد جن کا بلڈ پریشر زیادہ تر لو رہتا ہے ان کے لیے لوٹس روٹ بہت فائدہ مند ہے۔ جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے اور جسم میں چستی پیدا کرتی ہے۔ کینسر کی مختلف اقسام میں مریض کے لیے فائدہ مند ہے۔ طبیعت کو متوازن رکھتی ہے، ذہنی دباؤ اور ذہنی تناؤ سے بچاتی ہے۔ کنول کی جڑیں جسم میں خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے اور نیا خون بنے کے عمل کو تیز کرتی ہے۔
بالوں کی نگہداشت: کنول کی جڑیں بالوں کی نگہداشت کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔اس میں پائے جانے والے اجزا بالوں کی نگہداشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جروں کے استعمال سے گرتے ہوئے بال رک جاتے ہیں اور نئے بالوں کی نشوونما یقینی ہوجاتی ہے۔ بال مضبوط اور گھنے ہوجاتے ہیں۔کنول کی جڑوں کے استعمال سے بال چمک دار اور کھلے کھلے رہتے ہیں کہ دیکھنے والا سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔کنول کی جڑیں بالوں میں کنڈیشنر کا کام بھی انجام دیتی ہے، اس کو لگانے سے بال سلکی اور ملائم ہوجاتے ہیں۔
کنول کی جڑوں کو بالوں کیلئے استعمال کا طریقہ: کنول کی جڑوں کو لے کر انھیں خشک کر کے اس کو پیس کر پاؤڈر بنا لیں اور دھی یا بیسن میں پیسٹ بنا کر بالوں میں لگا لیں۔اور آدھے گھنٹے بعد اس کو دھو دیں۔یا پھر تازہ جڑوں کولیکر انھیں اچھی طرح گوٹ لیں اور اس میں دہی اور بیسن کا آمیزہ بنا کر بالوں پے لگا لیں اور آدھے گھنٹے بعد اس کو دھو لیں۔ اچھے رزلٹ کیلئے اس کو کم ازکم ہفتے میں ایک بار لازمی لگائیں۔
کنول کے پتے: کنول کے پتے کنول کے پتے سائز کے اعتبار سے بہت بڑے ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ یہ کافی مضبوط بھی ہوتے ہیں ہندوستان میں ان پتوں میں کھانے پینے کی اشیا کو فروخت کیا جاتا ہے اور ان کو بطور پیکنگ کے استعمال کیا جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.