ایرسا پودے کے طبی فوائد
لقوہ میں فائدہ دیتا ہے
ایرسا زعفران کے خاندان سے ایک پوداہے۔ اس کے پھول پیلے، نیلے یا سفید بہت سے رنگوں کے ہوتے ہیں یعنی اس کے پھول عموماً قوس قزح کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی جڑ ٹیٹرھی میڑھی، چپٹی اور گانٹھ دار ہوتی ہے جس سے بنفشہ کی طرح خوشبو آتی ہے۔
اسکے گودے کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ یہ بوٹی جڑ سے ایک تنا نکالتی ہے۔ اس کے اگلے حصے میں پتے گچھوں کی شکل میں نکلتے ہیں۔ ہر پھول کی تین پنکھڑیاں ہوتی ہیں۔ پتے موٹے دھاری دار اور جڑ چھوٹی تلوار کی طرح ہوتی ہے۔ اس کی جڑبطور دوا استعمال ہوتی ہے۔
نیلے پھول والی ایرسا کی سخت گرہ دار جڑ ہے کیونکہ اس سے بنفشہ کی مانند بو آتی ہے۔ اس لئے بعض اطباء اس کو بیخ بنفشہ کہتے ہیں اور فارسی میں بیخ بنفشہ کہتے ہیں لیکن بنفشہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
یہ ایران، کشمیر، کابل، شمالی ہندوستان، یورپ کے وسطی اور جنوبی ممالک وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔
ایرسا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
اس کی جڑمیں ایک اڑنے والا تیل، نشاستہ، رال اور( Tannin)کے علاوہ ایرسا کا جوہر( Ectractum Iridis) بھورے سیاہ رنگ کے سفوف کی شکل میں حاصل کیا گیا ہے۔
ایرسا کے طبی فوائد:
٭ ایرسا بیرونی طور پر استعمال کرنے سے سوزش اور جلن کی تاثیر رکھتا ہے اور اندرونی طور پر استعمال کرنے سے جلن اور سوزش معلوم ہوتی ہے اور اسہال لاتا ہے۔ ایرسا کو جب پانی میں پیس کر کسی حصہ بدن پر لیپ کیا جاتا ہے تو تھوڑی دیر کے بعد اس جگہ پر سوزش محسوس ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے اس مقام پر خون زیادہ مقدار میں جذب ہونے لگتا ہے اور جو جگہ سرخ ہو جاتی ہے وہاں گرمی معلوم ہونے لگتی ہے۔ اس طرح یہ سوزش و جلن کو دور کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔
٭ پرانے زہریلے زخموں پر لگانے سے یہ دوا اس جگہ کو گرمی اور جلن پیدا کرکے وہاں صاف خون کو جذب کرنے کا موجب ہوتی ہے جس سے اس جگہ کے گندہ مادہ کے صاف ہونے میں مدد ملتی ہے جس سے آخرکار زخم ہو صاف ہو کر خشک ہو جاتے ہیں۔
٭ اندرونی طور پر جب ایرسا کو چبایا جاتا ہے تو زبان پر کڑواہٹ اور سوزش پیدا کرتی ہے جس کے باعث لعاب زیادہ مقدار میں رسنے لگتا ہے اور اس طرح یہ مدر لعاب دہن تاثیر رکھتی ہے۔
٭ اگر اس کو کھلایا جائے تو یہ معدے اور آنتوں میں پہنچ کر سوزش پیدا کرتی ہے اور معدے میں خراش پیدا کر کے دست لے آتی ہے۔
٭ جب یہ دوا خون میں شامل ہو کر پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے۔ وہاں تحریک پیدا کرکے بلغم کو خارج کرتی ہے اور بندش ایام کی حالت میں رحم کے عروقِ شعریہ پیدا کر کے ایام لاتی ہے اور گردوں کو تحریک دے کر مدر بول تاثیر کرتا ہے۔
٭ سردی کی وجہ سے درد سر یا درد شقیقہ کی شکایت ہو تو اس کا لیپ لگانے سے آرام آجاتا ہے۔
٭ اگر نزلہ زکام میں بے احتیاطی کرنے سے ناک سے رطوبت کا اخراج بند ہو جائے، سر بھاری ہوجائے اور اس میں درد سر ہونے لگے یا زکام کے بند ہو جانے اور رطوبت کے رک جانے سے ناک کی بدبو کی شکایت پیدا ہو جائے تو ایرسا کو پیس کر بطور ناس استعمال کرتے ہیں۔ اس سے ناک میں سوزش پیدا ہو کر چھینکیں آنے لگتی ہیں اور رطوبات کے خراج سے سرکا بھاری پن و درد سر کی شکایتیں دور ہو جاتی ہیں۔
٭ ایلوپیتھک میں ایرسا کا جوہر حاصل کرکے استعمال کیا جاتا ہے جس کو انگریزی میں ایکسٹریکٹم آئری ڈس(ExtractumIridis) اور لاطینی میں آئری سین(Irisin)کہتے ہیں۔
٭ اس کے تیل کی بدن پر مالش کرنے سے تھکان دور ہوتی ہے۔
٭ لقوہ وغیرہ میں فائدہ دیتا ہے۔
٭ سردی لگنے سے کسی عضو میں درد ہو تو یہ اس کو دور کرتا ہے۔
٭ ناک میں ٹپکانے سے ناک کی بدبو کو دور کرتا ہے۔
٭ اگر ناک میں کیڑے پیدا ہو گئے ہوں تو بھی اس کو قطور کرنے سے مر جاتے ہیں اور ناک کا زخم اچھا ہوجاتا ہے۔
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.