Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

ستیاناسی پودے کے طبی فوائد

ستیاناسی پودے کے طبی فوائد - ChiltanPure

ستیاناسی مصفئی خون ہے

ستیاناسی کا پودا آدھ گز سے لے کر گز سوا گز تک اونچا ہوتا ہے۔ پتوں اور تنوں کی رنگت سبز سفیدی مائل ہوتی ہے۔ پتے ایک سے ڈیڑھ بالشت لمبے، گہرے اور کٹاؤدار ہوتے ہیں۔ کٹاؤ سے جو پتے زائد نکلتے ہیں وہ سب کانٹوں کی شکل اختیار کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ پتوں کے عین درمیان میں ایک سفید لکیر ہوتی ہے۔ تنے سے مختلف شاخیں نکل کر اِدھر اُدھر پھیل جاتی ہیں۔ ان پر بھی اسی شکل و شباہت کے پتے لگے ہوتے ہیں اور ہر شاخ کے آخری حصے میں زرد رنگ کا خوبصورت نرم و نازک پھول لگتا ہے جس کی پنکھڑیاں پانچ ہوتی ہیں۔ پنکھڑیوں کے درمیان پھول کا سرخ ابھار ہوتا ہے۔ جب یہ پنکھڑیاں مردہ ہو کر گر جاتی ہیں تو اس کے عین درمیانی حصہ سے ایک ڈوڈہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ ستیاناسی کا پھل ہوتا ہے۔
 پھل کے چاروں طرف کانٹے لگے ہوتے ہیں اور یہ چار پہلو ہوتا ہے۔ لمبائی میں اس کے اندر چار خانے ہوتے ہیں جن کے اندر خشک ہونے پر سیاہ رنگ کے دانے سرسوں کے بیج برابر نکلتے ہیں۔ ان بیجوں کی سطح دانہ سرسوں کی مانند چکنی نہیں ہوتی بلکہ کسی قدر کھردری ہوتی ہے۔ اگر ان دانوں کو آگ پر ڈالا جائے تو ان سے چٹخنے کی آواز آتی ہے اس لئے بچے ان کو آگ میں ڈالنے اور چٹخنے کی آوازوں کو سن کر خوش ہوتے ہیں۔ ان بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو بیس فیصد نکلتا ہے۔ ستیاناسی کی جڑ زرد رنگ کی ہوتی ہے۔

ستیاناسی عام طور پر اس آدمی یا چیز کو کہتے ہیں جو اپنے کو یا دوسرے کو تباہ کر ڈالتا ہے۔ اس وجہ سے اس بوٹی کا نام ستیاناسی رکھنے کی دو وجہ قیاس کی جاتی ہیں۔ اس کے ہر ایک حصے یعنی شاخوں، تنا، پتے، پھل اور پھولوں تک میں کانٹے ہوتے ہیں جو بجائے خود تباہ کن ہیں۔ یہ بوٹی عموما ً ویران مقامات پر اور بنجر زمینوں میں پیدا ہوتی ہے لہٰذا اس مناسبت سے اس کا نام یہ رکھ دیا گیا ہے۔

اس کے لاطینی اور انگریزی ناموں کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ پودا درحقیقت امریکہ کی پیداوار ہے۔ اس کا بیج کسی طرح برصغیر پہنچ گیا، پھر اس نے ہندوستان ہی کو اپنا گھر بنا لیا لیکن اصل وطن سے منسوب کرتے ہوئے محققین نباتات نے اس کا لاطینی نام ‘‘ارجی مون میکسیکانا‘‘ اور انگریزی نام ‘‘میکسیکن پاپی’’ رکھا۔ ’’پاپی‘‘ خشخاش کو کہتے ہیں۔ خشخاش کی مانند اس کو ڈوڈہ لگتا ہے مگر خشخاش کے ڈوڈے سے اس کی شکل مختلف ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے ڈوڈے میں خشخاش کی مانند اس کے اندر باریک باریک بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ اگرچہ ان کا رنگ گہرا سیاہ ہوتا ہے۔ 

یہ بوٹی موسم ربیع میں گیہوں کی فصل کے ساتھ کثرت سے پیدا ہوتی ہے اور جیٹھ، اساڑھ تک خوب پھلتی پھولتی ہے۔ موسم برسات میں خشک ہو جاتی ہے لیکن ہر موسم میں اس کے پودے دستیاب ہو سکتے ہیں۔

ستیاناسی کی اقسام میں عام طور پر ایک ہی ’’زرد پھول والی‘‘ قسم مشہور ہے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ ستیاناسی سفید پھول والی بھی ہوتی ہے اور یہ اکسیری بوٹی ہے۔ اس کے ذریعے نیلے تھوتھے کا کشتہ برنگ سفید تیار کیا جاتا ہے جو ‘‘گندھک تیل نہ دے‘‘ کے قول کو غلط ثابت کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی کیمیا گر اس کے ذریعے گندھک سے تیل لے کر ہی چھوڑتے ہیں۔
ستیاناسی کے طبی فوائد:

٭ ستیاناسی مصفئی خون ہے۔
٭
 اس کا روغن جو اس کے بیجوں کو کولہو میں دبا کر نکالا جاتا ہے یا روغن بادام کی مشین میں دبا کر نکالا جاتا ہے، مسہل ہے۔
 
٭ قاتل کرم شکم ہے۔

٭ درد سر میں پیشانی پر روغن ستیاناسی کی مالش کریں۔ فورا آرام آ جاتا ہے۔

٭  ستیاناسی  کے پانچ سات قطرے گائے کے دودھ میں ڈال کر پئیں یہ  نیند لانے کیلئے مجرب بیان کیا جاتا ہے۔

٭ آنکھ دکھنے کی حالت میں ستیاناسی کا دودھ سلائی سے دن میں دو تین بار لگائیں۔ ایک دو روز میں آرام آ جائے گا۔

٭ کان کا درد: ستیاناسی کے پتوں کو لے کر کوٹیں اور ان کا پانی نچوڑ کر ہم وزن تلوں کا تیل ملا کر آگ پر پکائیں۔ جب تمام پانی جل کر باقی تیل رہ جائے۔ تو اس کو صاف کر کے شیشی میں رکھیں۔بوقت ضرورت نیم گرم چند قطرے کان میں ٹپکائیں۔کان کا درد رفع ہو جاتا ہے۔

٭ کھانسی کے لئے ستیاناسی کی جڑ کو باریک پیس کر سفوف بنائیں اور یہ سفوف ایک تولہ ہو تو اس میں نمک لاہوری ایک تولہ باریک پیس چھان کر شامل کریں اور شہد میں گوند کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں، ایک ایک گولی صبح و شام کھلائیں۔
٭ بواسیر خونی ہو یا بادی، ایسے میں تر پھلہ تین تولہ، ہلیلہ سیاہ دس تولہ، مغز تخم نیم دس تولہ، تخم مولی دس تولہ، رسونت مصفیٰ بیس تولہ، ستیاناسی کا رس اڑھائی سیر شامل کر کے گولیاں بنا لیں اور استعمال کریں۔

٭ گنٹھیا میں روغن ستیاناسی اور روغن بادام تلخ ہم وزن ملا کر مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔

٭ زہریلے زخم کیسے ہی سخت ہوں اور خواہ کتنی ہی مدت گزر گئی ہو، ستیاناسی کی شاخوں اور پتوں کا رس نچوڑ کر اس میں شکر سفید ملا کر شربت کا قوام بنا لیں۔ روزانہ پانچ پانچ تولہ شربت صبح و شام پئیں۔ مرغن غذا، تیل، ترشی اور مچھلی سے پرہیز رکھیں۔ چند ہی روز میں مرض دور ہو جائے گا۔

٭ زہریلے زخموں میں ستیاناسی کی جڑ ایک تولہ، مرچ سیاہ سات عدد کو ٹھنڈے پانی میں کوٹ چھان کر صبح کے وقت پئیں۔ ہفتہ عشرہ کے استعمال سے آرام ہو جاتا ہے۔

٭ پھوڑے پھنسیاں ہوں تو ستیاناسی کے پتوں کو کوٹ کر تھوڑا نمک شامل کر کے گیلے کپڑے میں لپیٹ کر اوپر تھوڑی مٹی لگا کر آگ میں دبا دیں۔ جب مٹی پک جائے۔ آگ سے نکال کر اندر سے بھجیا نکال لیں اور گرم گرم دنبل پر باندھیں۔ دنبل کو پکاتا اور جلد ہی اس کو توڑ ڈالتا ہے۔

٭ داد کے لئے ستیاناسی کے بیجوں کو سرکہ میں پیس کر لگانے سے داد دور ہو جاتے ہیں۔

٭ سگ گزیدہ ہونے کی صورت میں ستیاناسی کے بیج ایک تولہ، سیاہ مرچ سات عدد کے ہمراہ پانی میں گھوٹ کر چھان کر بار بار پلانے سے قے آئے گی اور سگ گزیدہ کے جسم سے تمام زہر خارج ہو جاتا ہے۔

٭ روغن ستیاناسی ڈیڑھ ماشہ کی مقدار میں دودھ کے ہمراہ پلانے سے دست لے آتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی شاخوں اور پتوں کا رس بھی سہل تاثیر رکھتا ہے۔ دودھ میں ملا کر پلانے سے دست لاتا ہے اور خون کو صاف کرتا ہے۔
٭ ستیاناسی کی جڑ دو تولہ، مرچ سیاہ ایک تولہ کو الگ الگ کوٹ کر ستیاناسی کے پتوں کے رس میں کھرل کر کے چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک گولی پانی کے ساتھ کھائیں۔ تین روز کے استعمال سے ہر قسم کا بخار دور ہو جاتا ہے۔

٭ پیشاب کی نالی کی سوجن ہو جائے تو ستیاناسی کا رس چھ ماشے گائے کے دودھ کی لسی کے ساتھ کھائیں۔

نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items