Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

روغن بابونہ کے طبی فوائد

روغن بابونہ کے طبی فوائد - ChiltanPure

اعصاب کو نارمل کرتا ہے


.
طبی فوائد رکھنے والی جڑی بوٹیوں میں ایک بابونہ (chamomile)نامی پودا ہے۔ جس کا نباتی نام میٹری کاریا کیمومیلا ہے۔جو جنوبی ایشیا سے امریکا تک پایا جانے والا مشہور پودا ہے۔ اس کی کئی اِقسام ہیں۔ بعض اِقسام کے پھولوں سے تیل بنتا ہے۔بعض اقسام کے پھولوں سے سفوف بنتا ہے اور کچھ اقسام کے پھولوں سے چائے تیار ہوتی ہے۔
اس پودے کے پھول کو گل بابونہ کہتے ہیں، انگریزی میں کیمومائل فلاور، عربی میں پابونج،سندھی میں بابونو اورہندی میں مرہی کہتے ہیں۔ بابونہ کا پودا لگ بھک تین فٹ اونچا ہوتا ہے۔ جس پر بہت سی ننھی ننھی سر سبز شاخیں ہوتی ہیں۔ جو بعض اوقات ایک بالشت تک بڑی ہوجاتی ہیں۔ پتے چھوٹے ہوتے ہیں۔ پھول سیوطی کے پھول کی طرح چکردارپھولوں کی اکہری یا ہری گھنڈیاں اور پھولوں کی رنگت سفید یا زرد ہوتی ہے۔سفید پھول زیادہ خوشبودار اورموثر ہوتے ہیں۔ پھولوں کے اندر ہی تخم (بیج)بھرے ہوتے ہیں۔اس پودے کے پھول، بیج اور جڑیں دواؤں میں استعمال ہوتی ہیں۔اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جسے روغن بابونہ کہا جاتا ہے۔
بابونہ میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
بابونہ سے حاصل کیے گئے تیل میں چامولین (chamazulene) ہوتا ہے۔ جو بنیادی طور پر اینجلک ایسڈ(angelic acid) اور ٹائگلک ایسڈ((tiglic acid سے تشکیل پاتا ہے۔ اس کے تیل میں فورنسیئن (farnesene) اور اے پنینی(a-pinene) بھی شامل ہوتاہے۔
جبکہ گل بابونہ کے بنیادی اجزا میں ایک سے دو فیصدvolatile oils ہوتا ہے، جو الفا بیسا بولول اور بیسا بولول آکسائیڈ اے اور بی پر مشتمل ہوتا ہے۔
.
بابونہ کا استعمال:
بابونہ کے بیج، جڑوں اور خصوصاً پھولوں سے تیار کردہ مرکبات (ادویات، معجون،تیل وغیرہ) بخار، سوزش، پٹھوں کی کمزوری، حیض کی خرابی (ایام حیض کو باقاعدہ بناتا ہے)، نیز پھولوں کا گرم جوشاندہ تکلیف دہ حیض میں افاقہ بخشتا ہے۔ السر، معدے کی خرابی، گٹھیا، بواسیر اور زخموں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ اسے قدرتی انسولین کا خزانہ بھی کہا جاتا ہے، یہ بوٹی شوگر کی دشمن بھی کہلوائی جاتی ہے۔
طب اسلامی و یونانی میں بابونہ یا گل بابونہ کا کافی استعمال کیا جاتا ہے۔جرمنی میں اس جڑی بوٹی کو ہومیو میڈیسن میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ محرک آور ہے، لہذا بدن میں بننے والی گلٹیوں اور گومڑوں کو تحلیل کرتا ہے۔ بابونہ نظام ہضم کی اصلاح کرکے ریاح کو دور کرتا ہے۔
.
روغن بابونہ کے فوائد:
بابونہ کے پھولوں سے بنی چائے انسان کو سکون بخشتی ہے اور اسی کے تنے ہوئے اعصاب کو نارمل کرتی ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں کیمومائل فلاور کی چائے بہت شوق سے پی جاتی ہے جو اپنے طبی فوائد اور مسحور کن خوشبو کے لحاظ سے بے مثال ہے۔ جبکہ پاکستان کے دیگر علاقوں جیسے پنجاب، سندھ وغیرہ میں گل بابو نہ کی چائے کم پی جاتی ہے، لیکن امریکہ اور یورپ میں اس کا اِستعمال عام ہے۔ وہاں روغن بابونہ سے بنی ادویات بھی عام ملتی ہیں۔ 2018میں امریکہ کے طبی سائنس دانوں نے بے چینی کے شکار متعدد افراد جن میں خواتین اور مرد شامل تھے کو آٹھ ہفتے تک روغن بابونہ سے بنی ہوئی دوائیں کھلائیں۔انھوں نے دیکھا کہ ان ادویات کی بدولت وہ تقریباً سب بے سکونی سے نجات پاگئے۔
.
بابونہ پر مغرب میں ہونے والی تحقیقات:
اسی طرح دیگر ایشیا ئی و یورپی ممالک میں کی جانے والی تحقیق سے اس کے حیرت انگیز اور ان گنت فوائد سامنے آئے ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
٭صدیوں سے اس روغن بابونہ یونان، مصر اور روم میں زخموں کو مندمل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جسے جدید تحقیق نے بھی درست ثابت کیا ہے۔
٭طبی ماہرین کے نزدیک بابونہ سے بنی چائے ذیابیطس اور بلڈ شوگر کے مریضوں کیلئے بھی انتہائی افادیت کی حامل ہے۔
٭ روغن بابونہ اینٹی بکٹیریل ہے اور سردی سے ہونے والی کھانسی فلو اور بخار وغیرہ کے مریضوں کیلئے انتہائی سود مند ہے۔
٭برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کیمومائل کی چائے پٹھوں کے درد اور کچھاؤ میں آرام دیتی ہے۔جبکہ اس کے تیل مساج جسم سے درد دور کر کے ایک نئی طاقت فراہم کرتا ہے۔
٭اس کی بنی ہوئی چائے معدے کے امراض مثلا گیس اور السر وغیرہ کیلئے انتہائی مفید ہے۔
٭ روغن بابونہ کی خوشبو اور پھولوں سے بنی چائے کی مدد سے نیند کے مسائل سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اس کے استعمال سے بہتر اور پر سکون نیند آتی ہے۔
٭ روغن بابونہ بواسیر کا قدرتی علاج ہے اور اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔
٭یہ صحت مند جلد کے حصول کے لئے بھی مفید ہے اور خواتین اسے نیچرل سکن کلینزر کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
مغربی محققین طب نے اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ روغن بابونہ کینسر کے خلاف بھی موثر ہے لیکن فی الحال اس کے بارے میں مزید تحقیق جاری ہے۔
.
مشرقی ممالک میں اس کا استعمال:
٭یونانی طب کی تاریخ میں بابونہ کا استعمال تقریباً 5ہزاربرس سے ہورہا ہے۔حکمت میں بابونہ کا مزاج خشک اور گرم ہے، جبکہ ذائقہ تلخ اور تیز ہے، یہ مقوی معدہ،کاسرریاح،محلل مقوی دماغ واعصاب،مدربول وحیض ہے۔ پھولوں کاتیل دافع تشنج ہے۔اعصاب کو نرم کرتا ہے۔اورقوت دیتا ہے۔
٭روغن بابونہ کو طب میں زیادہ تر ورموں اور صلابتوں کے تحلیل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ٭عموماًچوٹ،موچ،ورموں کی جگہوں پر سکائی کرنے کیلئے روغن سے دھوتے ہیں۔دماغی عصبی امراض میں، یرقان، کان کا درد، عرق النساء گھٹیا،وغیرہ میں سفوف یا مختلف طریقوں سے کھلایاجاتا یامالش کی جاتی ہے۔بابونہ کی جڑ سب افعال میں قوی ہے۔
.
روغن بابونہ استعمال کرنے کا طریقہ:
٭جلد کے امراض: جب چہرے پر سخت سوزشی پھنسیاں یا مہاسے نکل آئیں توروغن بابونہ ایک چمچ ایک کپ پانی میں دس پندرہ منٹ کیلئے ابال لیں)کو ٹھنڈاکر کے روزانہ ایک دفعہ چہرہ دھوئیں۔ اس عمل سے پھنسیوں وغیرہ کے زہریلے مادے ختم ہوتے ہیں۔ سوزش کم ہوتی ہے اور مزید دانے نہیں نکلتے۔
٭ نزلہ زکام اور مخصوص اقسام کے بخار میں گھٹن سی محسوس ہوتی ہے۔ اسے دور کرنے کیلئے روغن بابونہ کا ایک چوتھائی چھوٹاچمچ گرم پانی (اُبلتا ہوا پانی نہ ہو) ڈالیے اور اٹھتی ہوئی بھاپ میں سانس لیں۔ طبیعت کھل جائیگی۔
.
استعمال میں احتیاط:
ماہرین کے مطابق بابونہ سب سے محفوظ جڑی بوٹی ہے، لیکن دیگر جڑی بوٹیوں کی طرح چند لوگ اس سے الرجی رکھتے ہیں اس لیے مشورہ ہے کہ پہلے بابونہ سے بنی دوا تھوڑی سی استعمال کریں تاکہ یقین ہوجائے کہ آپ ان چند لوگوں میں شامل تونہیں جو بابونہ سے الرجی رکھتے ہیں۔ نیز مزید احتیاط کیلئے اپنے معالج سے مشورہ کے بغیر ہر گز استعمال نہ کریں۔
Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items