Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

آنبہ ہلدی پودے کے طبی فوائد

آنبہ ہلدی پودے کے طبی فوائد - ChiltanPure

اس کا ابٹن چہرے کی رنگت صاف کرتا ہے

۔
یہ ایک خوبصورت پودے کی جڑ ہے جو ہلدی کی مانند لیکن اس سے بڑی ہوتی ہیں۔ یہ پودا تین سے چار فٹ اونچا ہوتا ہے جبکہ تنا موٹا ہوتا ہے۔ برسات کے آخری نصف حصہ میں پھلتا پھولتا ہے۔ اس کے پودے دو قسم کے ہوتے ہیں لیکن دونوں میں فرق یہ ہے کہ آنبہ ہلدی کے پتے لمبے اور نوکدار ہوتے ہیں۔ آنبہ ہلدی کی گانٹھ بڑی اور اندر سے لال ہو تی ہیں لیکن ہلدی کی گانٹھ چھوٹی اور پیلے رنگ کی ہوتی ہے۔ آنبہ ہلدی میں جھریاں نہیں ہوتیں۔
۔
پھول شیریں اور مہتاب جیسے لگتے ہیں۔ اس کی تازہ جڑ توڑنے پر آم کی کیری جیسی خوشبو دیتی ہے، اس لئے آنبہ ہلدی مینگو خنجر کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اسے ہندی زبان میں کپور ہلدی، پنجابی میںجویہ ہلدی بھی کہا جاتا ہے۔
یہ ہندوستان میں بنگال، ممبئی اور مغربی گھاٹ کے پہاڑوں پر کثرت سے پائی جاتی ہے جبکہ اب دیگر ممالک میں بھی پائی جاتی ہے۔ جن علاقوں میں ادرک پیدا ہوتی ہے، وہاں یہ کاشت کی جا سکتی ہے۔
۔
آنبہ ہلدی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
جدید تحقیقات کے مطابق اس میں ایک اُڑنے والا تیل بھی پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں گوند، سٹارچ، ایلبیومینائیڈز اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل مرکبات پائے جاتے ہیں۔
۔
آنبہ ہلدی کے فوائد:
آنبہ ہلدی جلدی خارش کیلئے نہایت مفید پائی گئی ہے۔ پھوڑے، پھنسی وغیرہ میں بھی اس کا بیرونی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا ابٹن چہرے کی رنگت کو صاف کرتا ہے۔
۔
٭ آنبہ ہلدی جلد کے مردہ خلیات کی صفائی کے لیے بہترین چیز ہے اور یہ جلد کو جوانی جیسی چمک دینے میں مدد دیتی ہے۔ آنبہ ہلدی کو دودھ یا دہی میں ملائیں اور اچھی طرح مکس کرکے چہرے یا جسم کے کسی حصے پر لگائیں۔ اسے خشک ہونے تک کے لیے چھوڑ دیں اور نیم گرم پانی سے صاف کر دیں، جبکہ اس دوران چہرے کو نرمی سے مساج بھی کرتے رہیں۔
۔
٭ آنبہ ہلدی طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ اور جراثیم کش چیز ہے جو مختلف انفیکشنز جیسے ای کولی (جو کہ شدید انفیکشن، معدے کے درد، ہیضے اور دیگر مسائل کا باعث بنتا ہے) کی روک تھام کرتا ہے۔
٭ ہم عام طور پر جو کھاتے ہیں، وہ غذا اکثر کیمیکلز، کیڑے مار ادویات اور دیگر آلودگی کی زد میں آتی ہے اور اس کے زہریلے اثرات جگر اور گردوں سمیت جسمانی نظام میں اکھٹے ہو جاتے ہیں جو کہ مختلف امراض کا باعث بنتے ہیں، تاہم آنبہ ہلدی کا استعمال ان اثرات کو ختم کرتا ہے اور جگر کی صفائی کرکے اسے ٹھیک رکھتا ہے۔
۔
٭ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آنبہ ہلدی کے استعمال سے چوہوں میں چربی کے ٹشوز کی نشونما میں کمی دیکھنے میں آئی، جس سے جسمانی وزن کم ہوا۔ ہلدی کا کھانے میں زیادہ استعمال اس ورم سے بچاتا ہے جو کہ موٹاپے کا باعث بنتا ہے جبکہ چربی گھلنے کی رفتار کو بھی ذرا تیز کر دیتا ہے۔
۔
٭ آنبہ ہلدی جسمانی ورم کے خلاف مفید ہے اور یہ ورم ہی ڈپریشن میں اہم کردار بھی ادا کرتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ جب مایوسی کے شکار افراد کو آٹھ ہفتے تک دن میں روزانہ 500 ملی گرام آنبہ ہلدی کا استعمال کرایا گیا تو ان کے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوئے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ آنبہ ہلدی ڈپریشن کی علامات کو کم کرنے کے لیے انتہائی موثر شے ہے۔
۔
٭ آنبہ ہلدی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ جو کہ ورم کش خصوصیات رکھتا ہے، مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ جوڑوں کے درد، اکڑن اور سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جوڑوں کے امراض کے شکار افراد ڈاکٹر کے مشورے سے آنبہ ہلدی پائوڈر کے کیپسول استعمال کرکے ریلیف حاصل کرسکتے ہیں۔
۔
٭ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ آنبہ ہلدی کا استعمال درمیانی عمر میں یادداشت اور مزاج کو بہتر بنا کر الزائمر امراض کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس میں پائے جانے والا زرد رنگ کا مرکب ممکنہ طور پر دماغی ورم کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو کہ الزائمر امراض اور ڈپریشن جیسی بیماری کا باعث بنتا ہے۔
۔
٭ میڈیکل سائنس کے مطابق آنبہ ہلدی میں سو سے زیادہ کیمیکل کمپاونڈز موجود ہوتے ہیں جو بہت سی بیماریوں کے لیے شفا رکھتے ہیں خاص طور پرکرکونم کمپاؤنڈ جو ہلدی کو خوبصورت پیلا رنگ دیتا ہے ایک انتہائی مفید آرگینک کیمیکل ہے جو کینسر جیسے موذی مرض کو پیدا نہیں ہونے دیتا۔ ہلدی میں بیشمار اینٹی آکسیڈینٹ موجود ہوتے ہیں جو تحقیق کے مطابق سو سے زائد کینسر کی بیماریوں کو قابو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کینسر زدہ سیلز کا خاتمہ بھی کرتے ہیں۔
٭ خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات کا باعث بنتے ہیں، امراض قلب کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک جسمانی ورم ہے اور ہلدی ورم کش مصالحہ ہے۔ ورم کش خصوصیات کی وجہ سے آنبہ ہلدی شریانوں کے امراض سے تحفظ فراہم کر سکتا ہے جس سے فالج اور دل کے امراض۔ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
۔
٭ آنبہ ہلدی کا استعمال کیل مہاسوں کی روک تھام ہی نہیں کرتا بلکہ اسے اکثر چہرے پر لگانا کیل مہاسوں کے نشانات اور ورم کو دور کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
۔
٭ آنبہ ہلدی چونکہ قدرتی طور پر جراثیم کش خصوصیات کی حامل ہے اور خراشوں، زخموں اور جلنے وغیرہ کے علاج کے لیے مفید ہے، جو کہ مرہم کا کام کرتی ہے۔
۔
٭ آنبہ ہلدی اینٹی آکسائیڈنٹ مصالحہ ہے جو کہ جسم کے اندر مضر صحت اجزاء کو بڑھنے سے روکتا ہے اور خلیات کو نقصان سے پہنچا کر عمر بڑھنے سے آنے والی تنزلی کی روک تھام کرتا ہے۔ اسی طرح یہ نئے خلیات کی نشونما میں بھی مددگار ہے جس سے بڑھتی عمر کے اثرات کو کسی حد تک زائل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
۔
٭ یہ خواتین کے لیے کافی اہم ہے کیونکہ آنبہ ہلدی چہرے کے غیر ضروری بالوں کی نشونما کی روک تھام میں مدد دیتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک چوتھائی چمچ آنبہ ہلدی کو ایک چمچ بیسن میں مکس کریں اور پانی ڈال کر پیسٹ بنالیں۔ اسے چہرے پر پندرہ منٹ لگا رہنے دیں اور پھر دھولیں۔ اگر اس ٹوٹکے کو معمول بنالیا جائے تو ایک ماہ کے اندر نمایاں فرق دیکھا جاسکے گا۔
۔
٭ انفلامیشن یعنی سوزش جسم کے کسی حصے میں درد یا بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔ انفلامیشن کی صورت میں ڈاکٹر اینٹی انفلامیٹری ادویات تجویز کرتے ہیں یہ ادویات اکثر اوقات فائدہ پہنچانے میں ناکام ہو جاتی ہیں اور ان کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ بن جاتا ہے جبکہ آنبہ ہلدی میں موجود کرکومن قدرتی طور پر اینٹی اینفلامیٹری خوبیوں کا حامل ہوتا ہے جو سارے جسم میں سوزش کے خلاف ایک تحریک شروع کر دیتا ہے اور سوزش کو ختم کردیتا ہے۔
۔
٭ انسانی جسم کا امیون سسٹم جسم کو بیماریوں میں لاحق ہونے سے بچانے کا ذمہ دار ہوتا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کے ایمیون سسٹم نظام انہضام کیساتھ جُڑا ہوتا ہے اور آنبہ ہلدی جسم کے ایمیون سسٹم کو طاقت ور کرتا ہے کیونکہ آنبہ ہلدی کے اندر قدرتی طور پر اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹیریا اور اینٹی مائیکروبیل کمپاونڈ امیون سسٹم کو لڑنے کے لیے ہتھیار مہیا کرتے ہیں اور جسم کی قوت مدافعت کو قدرتی طور پر بڑھاتے ہیں۔
۔
٭ انسان کے جسم اور دماغ میں ہونے والے قریباً تمام عوامل ہارمونز کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہ ہارمونز نظام انہضام سے لیکر مسل بنانے، نروس سسٹم کو درست رکھنے، سونے اور جاگنے اور انسان کے مُوڈ کو درست رکھنے میں کام کرتے ہیں اور صحت مند جسم کو قائم رکھنے میں انتہائی مدد گار ثابت ہوتے ہیں، آنبہ ہلدی کے اندر موجود کیمیکل کمپاونڈز خون کو صاف کرتے ہیں اور ان ہارمونز کا بیلنس درست رکھتے ہیں جو صحت مند جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔
۔
٭ بالوں کا گرنا ناقص صحت کی علامت ہے جس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر خوراک کی کمی بالوں کی جڑوں کو کمزور کر دیتی ہے جس سے بال گرنے لگتے ہیں، آنبہ ہلدی میں شامل بے شمار نیوٹرنٹس جہاں جلد کو صحت مند بناتے ہیں وہیں یہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط اور بالوں کا روکھا پن ختم کرنے میں بہت زیادہ مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔
۔
٭ انسان اپنے جسم کے قریباً تمام ضروریات خوراک سے حاصل کرتا ہے اور نظام انہضام خوراک کو ہضم کرکے جُز و بدن بنانے کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اگر یہ نظام خراب ہو تو جسم بہت سے بیماریوں کا حملہ برداشت کرنے کے قابل نہیں رہتا، آنبہ ہلدی میں شامل نیوٹرنٹس، وٹامنز، منرلز، اینٹی آکسیڈینٹس اور انفلامیٹری کمپاؤنڈز نظام انہضام کو فعال رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
٭ میڈیکل سائنس کے مطابق آنبہ ہلدی میں موجود کرکومن ایک طاقتور اینٹی اینفلامیٹری کے طور پر کام کرتا ہے اور گُردوں کو صاف کر دیتا ہے اور خون کے بہاؤ میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
۔
استعمال کا طریقہ:
٭ کوئی بھی کھانا پکاتے وقت اس میں حسب مقدار آدھا چمچ سے لیکر دو چمچ تک آنبہ ہلدی دیگر مصالحوں کیساتھ شامل کی جا سکتی ہے۔
۔
٭ چند تازہ سبزیوں (کٹی ہوئی شکرقندی، گوبھی، مٹر، پالک) کو زیتون کے تیل اور آنبہ ہلدی کے ساتھ ملالیں۔ انہیں 400 ڈگری پر بھونے جس کے بعد انہیں آپس میں ملا لیں اور بس۔ آپ اسے شام میں منہ چلانے یا سائیڈ ڈش کے طور پر رکھ سکتے ہیں اور اگر دل چاہے تو رات کا کھانا بنالیں۔آپ چاہیں تو ان سبزیوں کو تل کر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
۔
٭ سنہرا دودھ ایک قدیم آیورویدک ترکیب ہے جسے متعدد طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سنہرا دودھ بنانے کے لیے آدھا چائے کا چمچ آنبہ ہلدی پائوڈر ساس پین کے اندر ایک کپ دودھ میں ملائیں اور پھر اسے پانچ منٹ تک کے لیے ڈھانپ دیں۔ اسے پینے سے قبل آدھا چائے کا چمچ دیسی گھی ملا لیں۔آپ اس میں دیگر مصالحے جیسے ادرک، کالی مرچ، دارچینی یا شہد وغیرہ کو بھی شامل کر سکتے ہیں۔ عام طور پر اسے پینے کا بہترین وقت سونے سے قبل کا ہوتا ہے تاکہ اچھی نیند اور دیگر طبی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
۔
٭ ایک کپ پانی کو ابالیں اور پھر اس میں آدھا چائے کا چمچ آنبہ ہلدی ملائیں۔ اب اسے دس منٹ تک پکنے دیں اور پینے سے قبل چھان لیں۔ اس میں اپنی پسند کی مٹھاس بھی آپ شامل کر سکتے ہیں۔
۔
٭ آنبہ ہلدی کو جب جلد پر لگایا جاتا ہے تو یہ سوجن اور خارش میں کمی لاتی ہے۔ بس کچھ مقدار میں آنبہ ہلدی کو کسی بھی ٹھنڈی خاصیت والے تیل (ناریل کے تیل، بادام اور تلوں کے تیل میں ملائیں) اور پھر جلد پر لگائیں۔ پندرہ منٹ بعد اسے دھو لیں، یہ عارضی طور پر آپ کی جلد پر دھبہ ڈال دے گی تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسی جگہ لگائیں جو آسانی سے ڈھکی جا سکے یا کچھ دیر کے لیے زرد ہونے پر فکرمند نہ ہوں۔
۔
٭ اگر آپ آنبہ ہلدی کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ اعلیٰ معیار کا پائوڈر استعمال کریں تاکہ بہترین طبی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items