Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

روغن شاہ بلوط کے طبی فوائد

روغن شاہ بلوط کے طبی فوائد - ChiltanPure

روغن شاہ بلوط کے طبی فوائد


شاہ بلوط ( OAK TREE )کے درخت کو انگریزی ادب میں کلاسک کا درجہ حاصل ہے اور اس نام سے یورپ میں کئی سکول بھی موجود ہیں۔ اس درخت کا انگریزی معاشرت اور ادب میں وہی مقام ہے جو ہندوستان میں پیپل یا برگد کے درخت کو حاصل ہے۔
شاہ بلوط ہمیشہ سبز رہنے والا ایک پہاڑی درخت ہے۔ جس کی چھال گہرے بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔ اسکے پتے لگ بھگ پانچ چھ انچ لمبے، دوڈھائی انچ چوڑے دندانے دار اور آگے سے نوک دار ہوتے ہیں۔ اس کے پھل گول ہوتے ہیں۔ جس کو شاہ بلوط کہا جاتا ہے،اسے انگریزی میں ہارس چیسٹ نٹ بھی کہتے ہیں۔ کچھ کے پھل لمبوترے بھی ہوتے ہیں۔ بیرونی چھلکا سخت ہوتاہے۔ جس کے نیچے اس کے مغز سے ملا ہوا ایک نازک پوست ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کو جفت بلوط کہا جاتا ہے۔
شاہ بلوط کو ہندی میں سیتا سپاری، سندھی میں شاہ بلوط، انگریزی میں اوک ٹری اور پشتو میں چیڑے کہا جاتا ہے۔ شاہ بلوط کے درخت عموماً برفانی علاقوں میں زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ یہ کوہ ہمالیہ میں دریائے سندھ کے کناروں سے لے کر نیپال تک پائے جاتے ہیں۔ یونان کو اس حوالے سے سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، ایران اور چین میں بھی اس کی اچھی خاصی پیدوار ہوتی ہے۔ پاکستان میں یہ شمالی علاقوں خصوصاً فاٹا میں پایا جاتا ہے۔ یہ پھل اسم با مسمیٰ ہے اور خشک میوہ جات میں اسے پھلوں کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔
شاہ بلوط کے پھل میں مکمل غذائیت اور متعدد بیماریوں سے بچائو کی خصوصیات کی بنا پر 20ویں صدی میں اسے اناج کا درجہ حاصل ہوا۔ اس کے پتّے گول چکردار (ترتیب وار) ہوتے ہیں۔ اس کے پھول جھمکوں کی طرح ہوتے ہیں جو موسم بہار میں کِھلتے ہیں۔ اس کے پھل پیالے نما خول میں ہوتے ہیں۔ اس کے ہر پھل میں ایک بیج (کبھی کبھار دو یا تین بھی) نکل آتے ہیں۔ یہ 6سے18 ماہ میں پک جاتا ہے جو اس کی قسم پر منحصر ہے۔
شاہ بلوط کی لکڑی انتہائی پائیدار اور سخت ہوتی ہے۔ اس کی لکڑی خاص طور پر پانی کے جہازوں کی عمارتی بناوٹ اور تعمیرات میں کام آتی ہے۔ نیز گھریلو فرنیچر، ریلوے پٹڑی، لکڑی کے صندوق، اوزاروں کے دستے بنانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ اس سے بنا فرنیچر برسوں نہیں بلکہ صدیوں تک چلتا ہے۔ اس کا تیل جسے روغن شاہ بلوط بھی کہا جاتا ہے،لاتعدد امراض میں استعمال ہوتا ہے، جبکہ بعض ادویہ کا لازمی جزو ہے۔

شاہ بلوط میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
شاہ بلوط خاص طور پر کاربوہائیڈریٹ سے مالا مال ہوتا ہے۔ اس میں دیگر گری دار میووںکی نسبت کاربوہائیڈریٹ دوگنا ہوتا ہے۔ اس میں شامل چکنائی بھی نہایت عمدہ قسم کی چکنائی ہوتی ہے، اس میں لینولک ایسڈ اور لینولینک ایسڈ جیسے ضروری فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ پوٹاشیم، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم اور مینگنیز، وٹامن اے، بی 9، سی، فولک ایسڈ سمیت دیگر مرکبات ہوتے ہیں۔

روغن شاہ بلوط کے طبی فوائد:
٭ شاہ بلوط کے پھل میں پایا جانے والا ایک کیمیکل سرطانی رسولیوں کی نشاندہی میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں پائے جانے والے کیمیکل "ایسکیولِن" سے روشن اور چمک دار جیل بنا کر اس سے چھوٹی اور معمولی ترین سرطانی رسولیوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اس بنا پر یہ کیمیکل بہت جلد ایم آر آئی، سی ٹی اسکین اور الٹرا ساؤنڈ کا حصہ بن جائے گا۔
نیویارک سٹی کالج کے ماہرین نے اس پھل پر تحقیق کرکے بتایا ہے کہ شاہ بلوط کے پھل میں موجود کیمیائی مادہ کم روشنی میں بھی کینسر سے متاثر رسولی یا ٹشو کو ظاہر کر سکتا ہے۔ اس طرح ابتدائی مرحلے میںکینسر کی شناخت کرکے ہزاروں لاکھوں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
ایسکیولِن نامی یہ کیمیکل بہت سی بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔ اس پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جین گِرم کہتے ہیں کہ اس کیمیکل پر مبنی جیل بنا کر کینسر تصویر سازی (امیجنگ) میں انقلاب لایا جا سکتا ہے، جس سے سرطان کی شناخت میں بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر جین کا کہنا ہے کہ پودوں سے حاصل شدہ جیل ماحول دوست، بے ضرر اور کم خرچ ہوتا ہے۔ عموماً سرطانی رسولیوں کو نیلی روشنی میں دیکھا جاتا ہے تاہم نیلی روشنی کے مقابلے میں یہ میٹریل ایک جانب تو بہت روشن ہے اور دوسری جانب جب اسے استعمال کیا جائے تو ٹیومر سے منعکس ہونے والی روشنی ایک الگ سمت میں جاتی ہے، جس سے سرطان کی شناخت آسان ہو جاتی ہے اور وہ اسکرین پر بہتر طور پر نمودار ہوتا ہے۔
شاہ بلوط کے پھلوں میں ہلکا زہریلا پن بھی ہوتا ہے جو جسم کو متاثر کر سکتا ہے۔ لیکن اس میں نئی دریافت ہونے والی خاصیت نے اسے کینسر کی شناخت کے لئے ایک مضبوط امیدوار بنا دیا ہے۔
٭ شاہ بلوط کا تیل جلدی امراض، اندرونی جلن، سوجن اور دل کی کئی بیماریوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
٭ شاہ بلوط کا تیل دل کے امراض اور شوگر میں بھی انتہائی مفید کردار ادا کرتا ہے۔ یہ معدہ کو سٹرونگ رکھنے کے لئے اور بلڈ پریشر کوکنٹرول کرنے میں کافی مفید ہے۔ اسکے علاوہ ذہنی توازن درست اور ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں بھی کافی مفید ہے۔
٭ ٹانگوں میں درد عموماََ عمر کی زیادتی، ورزش نہ کرنے، زیادہ دیر تک کھڑے رہنے یا موٹاپے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بلاوجہ دیر تک کھڑے رہنے سے خون رگوں میں جمع ہونے اور دبائو بڑھنے لگتا ہے۔ جس سے ٹانگوں میں کھنچائو پیدا ہوتا ہے اور رگیں نیلی پڑ جاتی ہیں۔ اونچی ایڑیوں والے سینڈل یا جوتے پہننے سے بھی شریانیں متاثر ہوتی ہیں اور دل کو واپس خون نہیں پھینک پاتیں۔ شاہ بلوط کے درخت کے تیل کے مساج سے ٹانگوں کی رگوں کا سوجنا ختم ہو جاتا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل سینٹر کے تحقیق کاروں نے ان ہزاروں افراد کا مطالعہ کیا جن کی ٹانگوں میں کھنچائو پیدا ہو جاتا تھا اور رگیں نیلی پڑ جاتی تھیں۔ انہیں جب شاہ بلوط کے درخت کے تیل کی مالش کی گئی تو ان افراد کی ٹانگوں کا ورم نصف کے قریب کم ہوگیا اور کھنچائو میں بھی کمی واقع ہوئی۔

Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items