Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

روغن چقندر کے طبی فوائد

روغن چقندر کے طبی فوائد - ChiltanPure

کینسر روکنے میں انتہائی معاؤن

.
چقندر کا استعمال برصغیر میں بہت عام ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ بیتھین نامی مرکب سے بھرپور ہوتا ہے جو سوجن پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے؟اس طرح یہ متعدد جسمانی امراض سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
چقندرکا شمار ان سبزیوں میں ہوتا ہے جس کی جڑ کو بھی ہم غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں اس کو دو طرح سے استعمال میں لایا جاتا ہے ایک اس کا سلاد بنایا جاتا ہے دوسرا اسے ابال کر بھی کھایا جاتا ہے ، اس کا جوس بھی پسند کیا جاتا ہے لیکن اس کے علاوہ اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے۔
موسم سرما میں چقندر کا استعمال بہت عام ہے، سلاد سے لے کر اس کا جوس کافی پسند کیا جاتا ہے۔ فائبر، فولیٹ، میگنیز، پوٹاشیم، آئرن اور وٹامن سی بھرپور چقندر متعدد جسمانی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
گرمیوں میں عام طور پر لوگ اسے گاجر کے جوس کے ساتھ ملا کر استعمال میں لاتے ہیں اس طرح اس کی افادیت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔
.
چقندر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
چقندر میں شکر کے علاوہ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، آئرن، فائبر، سوڈیم، زنک، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامن بی، وٹامن سی اور وٹامن کے بھی پایا جاتا ہے۔
.
چقندر اور روغن چقندر کے طبی فوائد:
٭ہائی بلڈ پریشر دل کے بعض مسائل جیسے اسٹروک، دل کے دورے، وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔ کچھ مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روغن چقندر کا روزانہ استعمال اس صورتحال سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔چقندر نائٹریٹ سے بھرپور سبزی ہے، جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔جو آپ کو دل کی بیماریوں سے دور رکھے گا۔
٭بہت سارے مطالعات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ روغن چقندر کا استعمال کسی شخص میں ایتھلیٹک کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص کی جسمانی نشونما کو مضبوط بناتا ہے اور جسم کی آکسیجن استعمال کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے چنانچہ اس سبزی کے استعمال سے خون میں آکسیجن بڑھتی ہے اور سارے جسم تک پہنچتی ہے جس سے جلدی تھکاؤٹ محسوس نہیں ہوتی اور انسان زیادہ دیر تک ورزش کو جاری رکھ سکتا ہے۔
٭فائبر سے بھرپورہونے کے سبب یہ ہاضمے کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔فائبر ایک اہم غذائی جز ہے جو آنتوں کو صحت مند رکھنے کے لئے جانا جاتا ہے۔نظام انہضام کی بہتری سمیت صحت کے لیے متعدد فوائد کا باعث بنتا ہے۔چقندر ہاضمہ بہتر بناتی ہے اور ہاضمے سے جُڑی بیماریوں کو پیدا نہیں ہونے دیتی اور قبض جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے اور ہاضمہ کی دیگر حالتوں سے بچاتا ہے۔
٭کچھ مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ چقندر کا استعمال کینسر کو پیدا ہونے سے روکنے میں انتہائی معاؤن کردار ادا کرتا ہے۔اس میں موجود روغن جسم میں کینسر خلیوں کی افزائش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
٭اس سبزی میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو کہ جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچانے میں مدد کرتا ہے اور آکسیڈیٹو تناؤ کو دور کرتا ہے۔
٭تحقیق سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ روغن چقندر سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ آسٹیو ارتھرائٹس کے درد سے بھی نجات دلاتا ہے۔اس کے علاوہ آئرن اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہونے کی وجہ سے چقندر خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے یہ خون کے خلیوں کو بڑھاتا ہے جو ہمارے جسم کے مختلف حصوں تک آکسیجن لے جانے کا کام کرتے ہیں۔
٭دائمی سوزش کو موٹاپا، قلب،جگر اور کینسر کی بیماریوں سے وابستہ کیا جاتاہے۔ چقندرمیں موجود بیٹیلین نامی رنگدارمادہ، درحقیقت اینٹی انفلیمینٹری خصوصیات رکھتا ہے۔چقندر کے فوائد پر کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران، شدید چوٹ لگے چوہے کو روغن چقندر بطور انجیکشن دیا گیا۔ تحقیقی نتائج کے طور پر چوہے کے گردوں پر آئی سوزش میں غیر معمولی حد تک کمی دیکھنے میں آئی۔
٭اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور چقندر اور گاجر سے تیار کیا گیا جوس صحت مند جلد کی خواہش رکھنے والے افراد کے لیے ایک بہترین آپشن ہے، جو چہرے سے داغ دھبوں، جھائیوں اور جلد کی خشکی دور کرتے ہوئے بیوٹی بڑھانے کا ذریعہ بھی ہے۔روغن چقندر کیل مہاسوں پر لگانے سے جلدی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
٭مسلز کو زیادہ آکسیجن کی فراہمی کے ساتھ ساتھ چقندر دماغ کو بھی زیادہ آکسیجن پہنچاتا ہے اور اس کے لیے بھی چقندر کو سلاد یا جوس کی شکل میں استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔
٭ایک کپ چقندر میں ساڑھے 3 گرام فائبر ہوتی ہے اور یہ جز قبض کی روک تھام میں مدد دیتا ہے۔ نہ گھلنے والا فائبر غذا کو تیزی سے غذائی نالی سے گزرنے میں مدد دیتا ہے اور بہت جلد خارج بھی کردیتا ہے، قبض کا شکار رہنے والوں میں بواسیر کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے تو چقندر اس موذی مرض سے بھی تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔ اوکلاہاما کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پرانی قبض یا کم فائبر والی غذا بواسیر کا خطرہ بڑھاتی ہے جس سے بچاؤ کے لیے زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے چقندر فائدہ مند ہے۔
٭خواتین کی ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو چقندر کھانے کا مشورہ دیتی ہیں کیوں کہ اس میں بڑی تعداد میں آئرن موجود ہوتا ہے جو ریڈ بلڈ سیلز بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اکثر حاملہ خواتین کے اندر ان کی کمی ہوجاتی ہے۔
احتیاط: چقندر کو کھانے یا اس کا جوس بنانے سے پہلے اسے اچھی طرح صاف یا دھولیں اس کا جوس بننے والی جھاگ کو ہٹا کر پئیں اور ہمیشہ تازہ چقندر کا جوس استعمال کریں۔
Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items