روغن صفائی: جلد کو صاف و شفاف بنانے کا قدرتی نسخہ
1732ء کے لگ بھگ ایک برطانوی مہم جو کیپٹن جیمز کک نے ایک پودہ دریافت کیا جو ٹی ٹری کہلاتا ہے۔ اسے آسٹریلیا میں تو کم وبیش ایک سو سال سے مختلف مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے لیکن گزشتہ چند سالوں سے اس سے نکالے جانے والے تیل جسے روغن صفائی بھی کہا جاتا ہے، کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔
روغن صفائی شفاف اور ہلکے زرد رنگ کا محلول ہوتا ہے جس کی خوشبو تیز ہوتی ہے۔ صحت کے حوالے سے اس کے بے شمار فوائد ہیں۔
٭ کچھ لوگوں کے بال گھنے اور لمبے تو ہوتے ہیں لیکن جاندار اور پُرکشش نہیں ہوتے ایسے بالوں میں چمک لانے کے لئے روغن صفائی بہت مفید ہے۔ اس مقصد کیلئے دو چمچ زیتون کے تیل میں، دو چمچ دودھ، دو چمچ کیسٹر آئل، ایک انڈہ اور دس قطرے روغن صفائی ملا لیں۔ اس ماسک کو سر کی جلد پر لگا کر پلاسٹک کی تھیلی سے ڈھانپ لیں اور دو سے تین گھنٹے لگا رہنے دیں۔ اب ہئیر ڈرائیر سے پانچ منٹ تک گرم ہوا سر کی سطح پر پہنچائیں اور سر دھو لیں۔ اس ماسک کا استعمال ہفتہ میں دو دفعہ کرنے سے آپ کے بال چمکدار اور ملائم ہو جائیں گے۔
٭روغن صفائی جراثیم کش خصوصیات کا حامل ہے، جلد کی فنگس کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسے نقصان پہنچانے والے جراثیم سے بچاتا اور خراب جلد کو ٹھیک کرتا ہے۔ یہ دافع سوزش بھی ہے۔ امریکن ایسوسی ایشن آف ڈرماٹالوجی کے مطابق جراثیم کش خصوصیات کے باعث روغن صفائی ان عوامل کو ختم کرتا ہے جو جلد پر دانوں کا سبب بنتے ہیں۔ یہ تیل جلد کے مساموں کو بند نہیں کرتا۔ چکنی جلد، ایکنی اور زیادہ کھلے مساموں جیسے مسائل کی صورت میں آپ ایک کپ پانی میں تین سے چارقطرے روغن صفائی شامل کر کے صاف سپرے بوتل میں بھر لیں اور دن میں دو مرتبہ کھلے مساموں پر اسپرے کریں۔ اسے صاف روئی کی مدد سے بھی کھلے مساموں پرلگایا جا سکتا ہے۔
٭روغن صفائی ایگزیما، پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری جس میں پاؤں کی جلد پر سوزش اور کھردرا پن آجاتا ہے، میں بہت مفید رہتا ہے۔ ناخن کے انفیکشن اور پسینے کے باعث پاؤں کی بدبو کو بھی روکتا ہے۔
٭ بالوں اور جلد کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سر سے خشکی کا بھی خاتمہ کرتا ہے۔ آسٹریلین ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق روغن صفائی سر سے خشکی ختم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر اسے ناریل کے تیل کے ساتھ ملاکر لگایا جائے تو زیادہ فائدہ دیتا ہے۔ اس میں مرہم کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔
٭ ماہرین کے مطابق روغن صفائی سر کی جوؤں کے خاتمے کیلئے مؤثر ترین تیل ہے۔ اس کا استعمال کئی طریقوں سے کیا جاتا ہے لیکن اس تیل کو شیمپو کے ساتھ ملا کراستعمال کرنے سے جوؤں کے انڈے بھی بالوں سے صاف ہو جاتے ہیں۔ دو چمچ کم کیمیکل والے شیمپو یعنی بے بی شیمپو میں چار چار قطرے لیوینڈر آئل، روغن صفائی اور زیتون کا تیل ملا لیں اور سر پر لگا کر تیس منٹ کیلئے شاور کیپ لگا دیں اور پھر انگلیوں سے مساج کرتے ہوئے گرم پانی سے سر دھولیں اور باریک کنگھی سے بال سلجھائیں تاکہ بالوں سے جوئیں صاف ہو جائیں۔
٭ روغن صفائی بیرونی استعمال کے حوالے سے سانس کی بیماریوں میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ کلینیکل مائیکروبیالوجی ریویو کے مطابق سانس کی بیماریوں میں اگر اسے گلے پر (بیرونی) استعمال کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ماؤتھ واش میں بھی استعمال ہوتا ہے اور منہ کی ناگوار بو کو روکتا ہے، تا ہم اسے نگلنا نقصان دہ ہے، لہٰذا احتیاط سے کلی کرکے اسے پھینک دیا جانا چاہئے۔
٭ روغن صفائی چونکہ جراثیم کش، اینٹی فنگل اور ورم کش خصوصیات رکھتا ہے اس لئے چکنائی خارج کرنے والے غدود کیلئے فائدہ مند ہے، بلیک ہیڈز کی روک تھام کرتا ہے، اس مقصد کیلئے چند قطرے روغن صفائی، سیب کے سرکے اور فلٹر شدہ پانی میں ملا لیں، اس محلول کو چہرے پر یوں سپرے کریں کہ محلول آنکھوں، ناک یا منہ میں نہ جا سکے، اس لئے احتیاط کا تقاضا ہے کہ روئی کی مدد سے متاثرہ حصے پر لگائیں، اس کے بعد موئسچرائزر کا استعمال کریں، اس سے آپ بلیک ہیڈز سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
٭ روغن صفائی جہاں اینٹی سیپٹیک اینٹی مائیکروبل اینٹی اینفلامیٹری خوبیوں کا حامل ہوتا ہے وہاں یہ آئل حشرات وغیرہ خاص طور پر مچھروں کو دُور رہنے پر مجبور کردیتا ہے۔ روغن صفائی کے چند قطرے جسم پر مل لیں اور آرام سے کُھلی فضا میں دیر تک بیٹھیں۔ مچھر آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا۔
روغن صفائی کے دیگر فوائد روغن صفائی باورچی خانوں کو صاف کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ روغن صفائی کو پانی اور سرکے کے ساتھ ملا کر کچن کے مختلف آلات‘ شاور اور سنک وغیرہ کو دھویا جا سکتا ہے، اسے زخموں، جلی ہوئی جلد اورکیڑوں کے کاٹے پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.