Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

ککروندا: جس کی جڑ کینسر کا علاج ہے

ککروندا: جس کی جڑ کینسر کا علاج ہے - ChiltanPure

ککروندا(Dandelion) ایک معجزاتی پودا ہے،جو پاکستان بھرمیں خودرو اگتا ہے اور جس کو ہم بیکار جڑئی بوٹی سمجھ کر کاٹ پھینکتے ہیں۔ لیکن ترقی یافتہ ممالک میں اسے فائیو سٹار ہوٹلوں میں سلاد کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پودا اپنے اندر کینسر کے مرض کے خلاف معجزاتی فوائد رکھتا ہے۔

ککروندا ایک چھوٹا سا جنگلی پودا ہے۔ اس کے پتے لمبے اور ایک دوسرے کے مخالف زمین پر لیٹے ہوتے ہیں۔ اسکا پیلے رنگ کا پھول ایک لمبی ڈنٹھل پر کھلتا ہے۔ اس کے لمبے مگر پتلے پتوں کے دونوں اطراف کونے بنے ہوتے ہیں۔ اسکی کافی انواع ہیں۔ یہ بسنت کے ساتھ فروری اور مارچ میں کھلتا ہے۔اسکے بیج ایک چھوٹی سی چھتری کی مدد سے ہوا میں اڑتے پھرتے ہیں اور دوسری جگہوں پر پہنچ جاتے ہیں۔

ککروندا کے پودے کے نہ صرف بہت خوبصورت پھول ہوتے ہیں، بلکہ غذائیت اور طب کے لحاظ سے بھی یہ افادیت کا حامل ہے۔ ککروندے کے پھول، پتے، شاخیں، جڑیں اندرونی اور بیرونی ادویاتی جڑی بوٹی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اسے کچا یا پکا کر قہوے کے طور پر پیا جاسکتا ہے۔

یہ پاکستان میں پنجاب کے علاوہ ہندوستان میں پنجاب کے کھنڈروں اور قبرستانوں میں بکثرت خودرو ہوتاہے۔

ککروندا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیوں سے بھرپور ککروندا وٹامنز، منرلز اور کھانے والی فائبر کا خزانہ ہے۔اس میں وٹامن کے، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای اور وٹامن بی کے علاوہ فولیٹ پائی جاتی ہے۔ اس پودے کی جڑیں حل پزیر ڈائٹری فائبر سے بھر پور ہوتی ہیں۔

ککروندا کے طبی فوائد:

ککروندا کی جڑ میں کینسر کا علاج: اس پودے کی جڑیں کینسر کے خلیوں کو ختم کر دیتی ہیں اور دوسرے خلیوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ کینیڈا کی ونڈسر یونیورسٹی کے کیمسٹری اور بائیو کیمسٹری کے ڈیپارٹمنٹ کے محققین کے تجرباتی مطالعہ سے معلوم ہوا کہ اس پودے کی جڑیں ٹیومر کے خلیوں کو نکال دیتی ہیں اور جن خلیوں کو بچانا ہے ان کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔ اس سے ٹیومر کے مریض صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ ان کی تحقیق کے مطابق کیمو تھراپی سے زیادہ اچھی دوا ککروندا(Dandelion)کی جڑیں ہیں۔

کینسر کے علاج کیلئے طریقہ استعمال: 72سالہ John di Carlo کا کہنا ہے کہ وہ کیمو تھراپی کروا کر تھک چکے تھے اور ڈاکٹروں نے اُنہیں ایک طرح سے جواب دے دیا تھا لیکن ککروندا کی جڑ سے اُنہیں افاقہ ہوا اور محض چار مہینے میں وہ تندرست ہو گئے۔ ککروندا کی جڑ نکالنے کے لئے پودے کے اطراف میں ایسے کھودا جائے کہ پورا پودا مٹی سمیت باہر آ جائے۔ پھر جڑ الگ کر کے اُس کے چھوٹے ٹکڑے کر لیں، اور خشک اور ہوادار جگہ پر رکھ دیں۔ جڑ 3سے 14 دِنوں میں خشک ہو جائے گی، پھر اُسے قہوے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔

غذائی اجزا سے بھرپور: جڑ سے لیکر پھولوں تک ککروندا وٹامنز، منرلز اور کھانے والی فائبر سے بھرپُور پودا ہے جس میں وٹامن کے، اے، سی، ای اور بی کے علاوہ فولیٹ، پولی فینلز اور بیٹا کیروٹین پائی جاتی ہے۔ حل پزیر ڈائٹری فائبر کے علاوہ اس میں متعددبائیوایکٹیو کمپاونڈز پائے جاتے ہیں۔

طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ: جدید میڈیکل سائنس کی تحقیقات کے نتائج کے مطابق ککروندا طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیوں کا حامل ہے اسی لیے اسے طب ایوردیک اور طب یونان میں بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔اینٹی آکسائیڈینٹ ایسے مالیکولز کو کہتے ہیں جو ہمارے جسم میں فری ریڈکلیز کے بُرے اثرات کو روکتے ہیں، فری ریڈکلز ہمارے جسم کے نارمل میٹابولیزم کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں مگر ان کی زیادہ مقدار انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے یہ ہمارے جسم کے اعضا کو کینسر جیسے مرض کے ذریعے نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان کی زیادہ مقدار جسم میں بُرھاپے کو جلد دعوت دیتی ہے۔ ککروندے میں جہاں طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ پائے جاتے ہیں وہاں بیٹا کیروٹین بھی پائی جاتی ہے جو جسم کے سیلز کو خراب ہونے سے بچاتی ہے اور ہماری آنکھوں کو بھی توانا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

سوزش کو ختم کرے: سوزش یعنی Inflammationجسم میں بیماری یا چوٹ کے باعث پیدا ہوتی ہے اور جسم کے اعضا کو متاثر کرتی ہے اور اگر اسے دیر تک نظر انداز کیا جائے تو یہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ککروندا میں کئی بائیو ایکٹیو کمپاونڈز پائے جاتے ہیں خاص طور پر پولی فینلز جو سوزش کو دُور کرنے میں مفید مانی جاتی ہے۔

بلڈ شوگر کو کنٹرول کرے: ککروندا کے پودے میں چیکروچ اورکلوروجینک ایسڈ جیسے بائیوایکٹیو کماونڈز خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کولیسٹرال کم کرے: بُرا کولیسٹرال جسم میں دائمی بیماریوں کی ماں ہے اور جب یہ بڑھ جاتا ہے تو دل، بلڈ پریشر اور شوگر جیسی خطرناک بیماریوں کو پروان چڑھاتا ہے، ککروندا کے پودے میں ایسے کیمیائی اجزا شامل ہیں جو اس بُرے کولیسٹرال کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جگر کو توانا کرے:

جانوروں پر ہونے والی ایک ریسرچ کے نتائج کے مطابق ککروندا میں موجود پرو ایکٹیوایفکٹس جگر کے ٹشوز میں فاضل مادوں کی موجودگی کی وجہ سے خرابی کو دُور کرتا ہے مگر ضروری نہیں ہے کہ یہ فوائد انسانوں کو بھی حاصل ہوں کیونکہ میڈیکل سائنس کے پاس ابھی اس بارے میں تحقیقات ناکافی ہیں۔

وزن کم کرے: میڈیکل سائنس کی کُچھ تحقیقات کے مُطابق ککروندا میں شامل کمپاونڈز ہمارے جسم میں موجود اضافی چربی کو پگھلانے میں مُفید ثابت ہوتا ہے خاص طور پر ککروندا کی جڑ جو حل پزیر فائبر پر مشتمل ہوتی ہے وزن کم کرنے میں کافی مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔

ہاضمہ بہتر بنائے: طب یونانی اور ایوردیک میں اس پودے کو قبض کے خاتمے کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے اور جدید میڈیکل سائنس کی کئی ریسرچز کے نتائج قدیم ادویات کے اس نقطے کو تسلیم کرتی ہے۔

قوت مدافعت کو بڑھائے: میڈیکل سائنس کی کُچھ تحقیقات کے مطابق ککروندا میں اینٹی مائیکروبل اور اینٹی وائرل پراپرٹیز شامل ہیں جوہمارے جسم کو اینفکشین سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں۔دُنیا میں ایسے بیشمار جراثیم موجود ہیں جن کا میڈیکل سائنس کے پاس کوئی علاج نہیں ہے لیکن انسانی جسم کے اندر موجود قوت مدافعت قدرتی طور پر ایسے جراثیموں کے خلاف دفائی نظام پیدا کر لیتی ہے اور اگر ہمارا ایمیون سسٹم ٹھیک کام کر رہا ہو تو کرونا جیسی وبائیں ہماری صحت کو متاثر نہیں کرسکتیں۔

جلد کے لیے مفید: ککروندا جلد کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے جو چہرے کے کیل مہاسوں ایکنی وغیرہ کوختم کرتا ہے۔ جلد کو دُھوپ کے اثرات سے بچاتا ہے اور خراب نہیں ہونے دیتا۔

ککروندا کیسے استعمال کریں: ککروندا کے پھول اور پتے کچے بھی کھائے جا سکتے ہیں۔ اسے کھانوں میں پکا کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اس کا قہوہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ قہوے کیلئے ککروندا کی جڑ کو عام طور پر سُوکھا کر استعمال کیا جاتا ہے۔

بازار میں ککروندا کے سپلیمنٹ بھی ملتے ہیں اور انہیں ڈاکٹر سے مشورہ کر کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مُطابق ککروندا کے تازہ پتوں یا خُشک پتوں کو 4 سے 10 گرام تک روزانہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کے پتوں کا رس ایک چائے کا چمچ روزانہ پینا کافی ہے اور اسکی جڑیں 8 سے دس گرام اور ککروندا کا پاوڈر 250 سے 1000 ملی گرام تک استعمال کرنا مُفید ہے۔

نوٹ: ککروندا میں زہریلا مواد نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، اس لیے عام طور پر اس کو استعمال کرنے کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے، مگر کُچھ افراد جن میں پودوں سے الرجی کی بیماری پائی جاتی ہے اُن کی جلد کو یہ پودا نقصان پہنچا سکتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:

Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items