آشو گندھ: کرشماتی اور حیرت انگیز بوٹی
آشو گندھا یا سکندھ ناگوری جڑی بوٹیوں میں شمار ہونے والا پودا ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں لیکن ان میں دو معروف ہیں۔ ایک میں پودا چھوٹا اور اس کی جڑ بڑی ہوتی ہے جبکہ دوسری میں پودا بڑا اور جڑ چھوٹی اور پتلی ہوتی ہے۔ یہ عموماً خود رو پودا ہے جو قبرستانوں اور کھنڈرات میں اگتا ہے۔پودے کی اونچائی پانچ فٹ تک ہو سکتی ہے۔
یہ پوداپاکستان میں یہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور کے پی میں پایا جاتا ہے جبکہ بھارت میں راجستھان میں اسکی پیداوار بہت ہوتی ہے۔
ادویات میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔اس کرشماتی اور حیرت انگیز بوٹی کو جنسنگ انڈیا بھی کہتے ہیں۔
آشو گندھا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
آشو گندھا کی جڑوں میں کسی حد تک ضروری نبا تاتی تیل ملتا ہے۔جبکہ جڑوں میں اینٹی بائیوٹک اور اینٹی بیکٹیریل اجزا پائے جاتے ہیں۔
اس میں پوٹاشیم نائیٹریٹ، گلوکوز، اور کچھ لکلائیڈ بھی پائے جاتے ہیں۔
طبی فوائد اور استعمال:
آشو گندھاکا پورا پودا متعدد طبی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے تنویمی اور مسکن اجزاء میں اعصاب کو بے حس کر دینے کی بھی خاصیت موجود ہے۔ اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ پودے کی جڑیں مقوی اور محرک ہیں۔ اس کے بیج شباب آور اور خواب آور ہوتے ہیں۔ جسم میں خارج ہونے والی دیگر قدرتی رطوبتوں کے اخراج میں بھی اس کا استعمال اضافہ کرتا ہے۔ جس میں بدن کے مساموں سے خارج ہونے والا پسینہ بھی شامل ہے۔ حالیہ تجربات نے ثابت کیا ہے کہ اس کی جڑوں اور پتوں میں اینٹی بائیوٹک اور انیٹی بیکٹیریل اجزاء موجود ہوتے ہیں۔
قوت باہ:
دو سے چار گرام جڑ کو دودھ یا گھی کے ساتھ لینا مقوی باہ ہے۔ اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ نسخہ سرعت انزال کے خاتمہ کے لیے بھی اکسیر ہے۔ زیادہ بہتر نتائج کے لیے دو سے چار گرام جڑ کا سفوف روزانہ چینی یا شہد، لمبی سیاہ مرچ اور گھی کے ساتھ لینا چاہیے۔
نظام ہضم کی خرابیاں:
پودے کی جڑیں بد ہضمی، فساد ہضم اور بھوک کی کمی جیسے امراض معدہ کی اصلاح کے لیے بہت مفید ہیں۔ یہ غذا کو جزو بدن بنانے والے نظام کی اصلاح بھی کرتی ہیں۔ اس کی جڑ جوشاندہ کی شکل میں پیٹ اور آنتیں صاف کرتی ہے۔
عمومی کمزوری:
اس کی جڑوں کو اطباء مریضوں کی عمومی کمزوری دور کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ایسی کیفیت میں پتے ۲ گرام مقدار روزانہ استعمال کرائی جاتی ہے۔
گٹھیا اور جوڑوں کا درد:
جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے اسگندھ کی جڑیں بہت کار گر ہیں۔ اس کی جڑوں کا سفوف ۳ گرام روزانہ دودھ کے ساتھ کھانا چاہیے۔
تپ دق:
تپ دق کے علاج میں بھی اسگندھ کی جڑیں اپنی اثر آفرینی ثابت کر چکی ہیں۔ جڑوں کا جوشاندہ کالی مرچ اور شہد کے ساتھ استعمال کرنا پھیپھڑوں کے علاوہ گردن کے غدود کی دق میں بھی شفا بخش ہے
بے خوابی:
اس کی جڑیں نشہ آور ہونے کی وجہ سے گہری نیند لانے کا سبب بنتی ہیں۔ چنانچہ بے خوابی کا بہت اچھا علاج ہے۔
زکام اور کھانسی:
اسگندھ چھاتی کے امراض مثلا زکام اور کھانسی میں بہت مفید ہے۔ ان کے علاج کے لیے جڑوں کا سفوف ۳ ماشہ مقدار میں یا جڑوں کا جوشاندہ پینا دونوں صورتوں میں مفید رہتا ہے۔ اس کا پھل اور بیج بھی چھاتی کے امراض دور کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور زیادہ بہتر بتائج دیتے ہیں۔
خواتین کے امراض:
عورتوں کی چھاتیوں کو خوبصورت اور گول اور بڑا کرتی ہے اور جن میں دودھ کم بنتا ہے دودھ بناتی ہے۔ یہ بوٹی خواتین کا بانجھ پن دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جڑوں کا سفوف 4 گرام مقدار میں روزانہ رات کو دودھ کے ساتھ حیض کے بعد پانچ چھ دن تک استعمال کرانا مفید رہتا ہے۔
جلد کے امراض:
پودے کے پتے جلد کے متعدد امراض کا موثر علاج ہیں۔ گرم پتوں کی ٹکور سے پھوڑے پھنسیاں اور ہاتھ پاؤں کی سوجن تحلیل ہو جاتی ہے۔ پتوں کا لیپ کار بنکل اور سوزاک کے زخمیوں کے لیے بہترین علاج ہے۔ پتوں کو کسی چکنائی مثلا گھی میں بھون کر زخمیوں اور بالخصوص بیڈ سورز پر لگانا شفا کا باعث ہوتا ہے۔ اس کے پتوں اور جڑوں کا لیپ بھی زخموں کے ناسور اور سوجن پہ لگانا مفید ہے۔
دکھتی آنکھیں:
اسگندھ کے پتوں کی ٹکور سے دکھتی آنکھیں تسکین پاتی ہیں۔
دیگر استعمال:
اس کے پتے سخت تلخ اور مصفیَ خون ہوتے ہیں اور جو شاندے کی شکل میں بخار کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا پھل پیشاب آور ہوتا ہے۔ پنجاب میں سگندھ کا استعمال کمر درد اور ضعف باہ کے علاج میں کیا جاتا ہے۔ سندھ میں عورتوں کو اسقاط حمل روکنے کے لیے استعمال کراتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
آشو گندھا اس سے متعلق معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.