بہی: ایک اچھا خاصا مستند معالج
ًبہی جسے سفر جل بھی کہا جاتا ہے، یقیناً اکثر لوگوں کے لئے نیا نام ہے۔ یہ ایک بہت ہی مفید پھل ہے جو اپنی طبی خصوصیات کے باعث بہت مفید ہے۔ بہی شکل اور ذائقہ میں سبز رنگ کے سیب سے ملتاجلتاہوتاہے۔ذائقے کے لحاظ سے یہ تین قسم کا ہوتا ہے۔ایک میٹھا شیریں جس کا مربہ بنایا جاتا ہے۔دوسرا کھٹ مٹھا اور تیسرا کھٹا ہوتا ہے۔
بہی میں متعدد طبی اور غذائی خوبیاں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں۔یہ بہت سے امراض میں ایک اچھے خاصے مستند معالج کا کام دیتی ہے۔ بعض اطباء کے نزدیک یہ ایک مفید پھل ہے جو گوناگوں غذائی اور شفائی اثرات کا مجموعہ ہے۔اسے ہمیشہ کھانے کے بعد کھانا چاہئے۔یہ پھل گرم اور خشک مزاج والوں کے لئے خصوصیت کے اعتبار سے بے حد مفید ہے۔
بہی کا درخت درمیانے قد کا شاخ در شاخ پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ اس کی چھال بھوری، شاخیں ٹیڑھی میڑھی، پتے ارنڈ کی طرح گول، 3سے 4 انچ لمبے اور ڈیڑھ انچ سے 3 انچ چوڑے اور اوپر سے چکنے، نیچے سے بھورے روئیں دار ہوتے ہیں۔
اس کے پھول سفید یا گلابی مائل سفید، دو انچ چوڑے اور پانچ پنکھڑی والے ہوتے ہیں۔پھل سیب، ناشپاتی یا امرود کے برابر اندر سے پانچ حصوں میں تقسیم ہوتا ہے جس کے اندر بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھل کچی حالت میں سبز رنگ کے اور پکنے پر زرد رنگ کے وزنی اور خوشبودار ہو جاتے ہیں۔ یہ لمبے گول چپٹے و سرخی مائل بھورے ہوتے ہیں۔
یہ پھل دنیا کے اکثر ممالک کے پہاڑی علاقوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں آزاد کشمیر، مری، سوات اور مردان میں جبکہ بھارت میں آسام جنوبی ہند میں پیدا ہوتا ہے۔ ہندوستان میں اس کا پھل پہاڑی علاقوں میں جون جولا ئی میں پکتا ہے لیکن پاکستان میں اس کا پھل عام طور پر ستمبر، اکتوبر کے دوران ملتا ہے۔ اس کے علاوہ بھوٹان، سکم کی پہاڑیوں کے علاوہ ترکی، عراق اور ایران میں بھی پیدا ہوتا ہے۔
بہی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: جدید تحقیقات کے مطابق بہی میں متعددمعدنیات، نشاستہ اور شکر، وٹامن سی،سیلک ایسڈ کے علاوہ کچھ ٹارٹرک ایسڈ، پیکٹین، مار میلو سین اور دیگر لیس دار مادے پائےنبوی جاتے ہیں۔ پھل سے روغن بھی نکالا جاتا ہے۔ جو جراثیم کش خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔
طب نبوی میں اہمیت: بہی کے پھل میں کئی طرح کے وٹامن اور معدنیا ت شامل ہیں. بہی کا مربہ اس حوالے سے بہترین غذا ہے جو نہار منہ کھایا جائے تو دل کے عوارض سے بھی بچاتا ہے.
حضرت طلحٰہ رضی اللہ عنہ بن عبید اللہ روایت فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اس وقت اپنے اصحاب کی مجلس میں تھے.ان کے ہاتھ میں بہی تھا۔جب میں بیٹھ گیا تو انہوں نے اسے میری طرف کر کے فرمایا.“اے ابا ذر! یہ دل کو طاقت دیتا ہے سانس کو خوشبودار بناتا ہے اور سینہ سے بوجھ کو اتار دیتا ہے”۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“بہی کھاؤ کیونکہ وہ دل کے دورے کو ٹھیک کر کے سینہ سے بوجھ اتار دیتا ہے”۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک روایت فرماتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“بہی کھانے سے دل پر سے بوجھ اتر جاتا ہے۔”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہی کھاؤ کہ دل کے دورے کو دور کرتاہے۔ اللہ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا بہی نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے”۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“اپنی حاملہ عورتوں کو بہی کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے”۔حضرت عوف رضی اللہ عنہ بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بہی کھاؤ کہ یہ دل کے دورے کو ٹھیک کرتا اور دل کو مضبوط کرتا ہے”.بہی کو نہار مُنہ کھانا چاہیے۔
بہی کے طبی فوائد:
بہی کا سفر جل کے نام سے یونانی طب کی پرانی عربی کتب میں اکثر ذکر ملتا ہے۔ احادیث مبارکہ میں کئی جگہ پر بہی کا ذکرموجود ہے۔بہی کا پھل کھانے والی خواتین کے ہاں خوبصورت بچے پیدا ہوتے ہیں جبکہ مرد کے کھانے سے چالیس افرادکے برابر طاقت آتی ہے۔جبکہ برٹش فارماکوپیا میں بھی یہ کافی عرصہ پہلے سے ہی شامل ہے۔
1۔ بہی دل کے لئے بہت مفید ہے۔ 2 ۔ منہ سے خون آنے کے عارضے میں مفید ہے۔ 3۔ اگر حمل کے دوران کھایا جائے تو اسقاط حمل سے کافی حد تک محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ 4۔ بہی کے استعمال سے پیشاب کھل کر آتاہے۔ 5۔ تلی اور جگر کے امرارض میں مفید ہے۔ 6۔ گرمی کے باعث ہونے والے سردرد کو دور کرنے کا ایک قدرتی غذائی ٹانک ہے۔ 7۔ خفقان اور وسواس کو دور کرتی ہے۔ 8۔ گرمی کے باعث ہونے والے نزلہ اور کھانسی کے لئے مفید ہے۔ 9۔ دمہ کے لئے شفاء بخش دوا ثابت ہوتی ہے۔ 10۔ دل اور دماغ کی گرمی کو ٹھیک کرتی ہے۔ 11۔ بلغم اور سینہ کی خرخراہٹ کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ 12۔ خشک کھانسی کے لئے مفید ہے۔ 13۔ مثانہ اور جگر کی گرمی کو دور کرتاہے۔ 14۔ کھٹی بہی قے و پیاس کے عارضے میں بہت زیادہ مفید ہے۔ 15۔ دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔
بہی کا مربہ اور قوام بھی بنایا جاتا ہے اور اس کا شربت بھی تیار ہوتا ہے جوقے اور دل وغیرہ کیلئے مفید ہے۔
قوام بہی: بہی کو چھیل کر اور قاشیں کر کے بیج نکال دیں۔ پھرقاشوں کو لکڑی کی اوکھلی یا پھل کا پانی نکالنے والی مشین میں رکھ کررس نچوڑ لیں۔ بعدازاں اس قدر جوش دیں کہ1/4 حصہ رہ جائے۔تب اس کے برابر چینی ملا کر گاڑھا قوام بنائیں۔ 12 سے 25 گرام تک پانی کے ساتھ استعمال کرائیں۔ معدہ کو طاقت دیتا ہے۔قے اور دستوں کو بند کرتا ہے۔
مربہ بہی: بہی کو چھلکوں سے صاف کرکے صاف لکڑی کی سیخ سے گود کر پانی میں جوش دیں تاکہ بہی نرم ہوجائے۔ جب بہی نرم ہو جائے تو خشک کرکے چینی سفید کے قوام میں ڈال دیں۔ دوسرے روز قوام مع بہی اس قدر پکائیں قوام سخت ہوجائے۔ اگر تیسرے روز قوام کچھ پتلا ہو جائے تو پھر پکا کر سخت کر لیں۔ اس کے بعد مرتبان میں محفوظ رکھیں۔ خوراک:25 گرام مربہ بہی روزانہ استعمال کریں۔ دستوں کو روکنے کے لئے مفید ہے۔
شربت بہی: میٹھی بہی کے چھلکے اتار کر اور دانے دور کرکے رس 375 گرام نکال لیں اور3/4 کلو چینی ملا کر شربت بنالیں۔شربت تیار ہو جانے پر اتار کر رکھ لیں۔ خوراک 25 سے 50 گرام تک دیں۔ یہ دل اور معدہ کو طاقت دیتا ہے۔قے اور دستوں کے لئے بھی مفید ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.