صحت مند زندگی کے حصول میں مددگار غذائیں
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے، صحت نہ ہو تو انسان دولت، شہرت، عزت اور شاید کسی بھی نعمت سے خوشی حاصل نہیں کر سکتا۔ بیماری نہ صرف انسان کا جینا دوبھر کر دیتی ہے بلکہ جمع شدہ پونجی بھی گنوا دیتی ہے۔ اگرچہ صحت و تندرستی اور زندگی اور موت کا فیصلہ اوپر والے کے ہاتھ میں ہے مگر کسی فرد کا طرز زندگی بھی ان چیزوں کے تعین میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جسمانی سرگرمیاں، اچھی اور خالص غذائیں ایک صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
طبی سائنس نے ایسی غذاؤں کا تعین کیا ہے جو ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جن کے ذریعے ایک صحت مند اور تندرستی سے بھرپور زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
بیریز: اسٹرابیری، بلیو بیری اور بلیک بیری غرض بیریز کی ہر قسم اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں اور ممکنہ طور پر کینسر اور دماغی امراض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، خاص طور پر ان کا استعمال دماغی افعال اور پٹھوں کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔
زیتون کا تیل: یہ صحت کے لیے 'فائدہ مند' چکنائی والا تیل ورم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس کی خوبیاں رکھتا ہے، کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق غذا پکانے کے لیے اس تیل کا استعمال جسم میں کولیسٹرول لیول کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے، جبکہ اس تیل کو دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند مانا جاتا ہے۔
مچھلی: مچھلی کو دماغ کی غذا بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود فیٹی ایسڈز ڈی ایچ اے اور ای پی اے ہے، جو دماغ اور اعصابی نظام کو کام کرنے میں مدد دیتے ہیں، ہفتے میں ایک یا 2 بار مچھلی کھانے کی عادت سے دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا امکان کم ہوتا ہے۔ چربی والی مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹس نقصان دہ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسڈرز کی سطح میں کمی لاتے ہیں جس سے ورم کی اس قسم میں کمی آتی ہے جو شریانوں میں چربی کے اجتماع کا باعث بنتا ہے، تو فالج یا ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
بیج: بیج غذائی اجزا کے پاور ہاؤس کی حیثیت رکھتے ہیں، لوبیا، چنے یا دیگر کا ہفتے میں 3 سے 4 بار استعمال بہت فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ ان میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کو فائدہ پہنچا سکتا ہے جبکہ موٹاپے، ارماض قلب اور ذیابیطس کا امکان کم کرسکتا ہے۔ چونکہ ان کو کھانے سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے تو جسمانی وزن میں کمی لانا بھی آسان ہوجاتا ہے۔
سبزیاں: سبزیوں میں فائبر، اینٹی آکسائیڈنٹس اور متعدد اقسام کے منرلز اور وٹامنز ہوتے ہیں جو مختلف امراض سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں، سبز پتوں والی سبزیوں میں موجود وٹامن کے ہڈیاں مضبوط بناتا ہے، شکر قندی اور گاجر سے وٹامن اے ملتا ہے جو آنکھوں اور جلد کو صحت مند رکھنے کے ساتھ انفیکشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے نتائج ملے جلے ہیں مگر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد ہفتے میں 10 یا اس سے زائد بار ٹماٹر کھاتے ہیں، ان میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 35 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
گریاں: گریاں جیسے بادام، اخروٹ، پستے اور دیگر کولیسٹرول فری نباتاتی پروٹین اور دیگر اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں، بادام وٹامن ای سے بھرپور میوہ ہے جو فالج کا خطرہ کم کرتا ہے، اخروٹ میں موجود چکنائی سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ گریاں چکنائی سے پاک نہیں ہوتیں تو اعتدال میں رہ کر ہی ان سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔
دودھ یا اس سے بنی مصنوعات: وٹامن ڈی سے بھرپور مشروبات جیسے دودھ جسم کو کیلشیئم کو جذب اور استعمال کرنے میں مدد دیتے ہیں، خاص طور پر ہڈیاں کمزور ہونے یا بھربھرے پن کی شکایت پر یہ بہت اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ دہی کھانے کی عادت نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
اجناس: جو، گندم یا دیگر اجناس کو غذا میں شامل کرنا مخصوص اقسام کے کینسر، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب سے ممکنہ طور پر بچا سکتا ہے۔ اجناس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے قبض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.