Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

مونگ پھلی کا تیل خوبصورتی بڑھانے کا موثر ٹانک

مونگ پھلی کا تیل خوبصورتی بڑھانے کا موثر ٹانک - ChiltanPure

اللہ تعالیٰ نے انسان کو تندرست رکھنے کی خاطر بے شمار پھل اور میوہ جات پیدا فرمائے۔ مونگ پھلی بھی ان میں سے ایک ہے۔ مونگ پھلی پاکستان میں کثرت سے کاشت کی جاتی ہے۔ مونگ پھلی کے پودے کی جڑوں میں یہ میوہ جال کی صورت میں پیدا ہوتا ہے۔ مونگ پھلی کی کاشت سالانہ بنیاد پر ہوتی ہے۔ ایک پھلی میں بالعموم ایک سے تین دانے ہوتے ہیں۔ بعض توانا اور بڑے ہوتے، بعض کمزور اور چھوٹے۔ زمین کے اندر یہ دانے دو ماہ میں پک کر تیار ہو جاتے ہیں۔ پکنے کی صورت میں اس کی بیلوں کو اکھاڑ لیا جاتا ہے۔ چار سے چھے ہفتوں کے دوران یہ مکمل طورپر خشک ہو جاتے ہیں۔مونگ پھلی کا آبائی وطن جنوبی امریکا ہے۔لیکن آجکل برصغیر پاک و ہند میں دنیا بھر کی مونگ پھلی کی پیداوار کا40فیصد حصہ پیدا ہوتا ہے۔اس کی پھلیاں زمین کے اندر پیدا ہوتی ہیں۔ پھر بھی اس کا شمار مغز اور بیج کے زمرے میں ہوتا ہے۔

مونگ پھلی کے استعمال کی تاریخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت سے ایک ہزار سال پہلے آثار قدیمہ کے ماہرین نے پیرو کے ساحلی علاقوں کی کھدائی کی، تو انھیں وہاں مونگ پھلی کے بھی آثار ملے۔

سردیوں میں بھنی ہوئی مونگ پھلیاں کھانے کا بہت مزہ آتا ہے‘ پاکستان اور دیگر گرم ممالک میں بھی صرف موسم سرما میں مونگ پھلی کثرت سے کھائی جاتی ہے اور دیگر موسموں میں اس کا استعمال بہت ہی کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس مغربی ملکوں میں سال بھر مونگ پھلی کا زور رہتا ہے۔ وہاں کچی مونگ پھلی، بھنی ہوئی،تلی ہوئی، نمکین اور میٹھی مونگ پھلی بہت کھائی جاتی ہے اور بہت سی اشیاء بھی مونگ پھلی سے تیار کی جاتی ہیں اور یہ صبح و شام کھانے کے استعمال میں رہتی ہیں۔ مونگ پھلی چکنائی سے بھرپور ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے۔جسے زیادہ تر کھانوں میں ذائقے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تیل جلد کی خوب صورتی بڑھانے کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ اس کے استعمال سے جلد شگفتہ اور نرم و ملائم ہوجاتی ہے۔ چہرے کے مہاسوں اور پھنسیوں کے خلاف بہترین ہتھیار ہے۔ مونگ پھلی کے تیل میں لیموں کا رس ملاکر لگانے سے چہرہ تروتازہ رہتا ہے۔

مونگ پھلی کے غذائی اجزا: اپنے مزاج کے اعتبار سے یہ پھلی گرم خشک ہے۔ لہٰذا100گرام مونگ پھلی میں غذائی اجزا کا تناسب حسب ذیل ہے:

فاسفورس 350 ملی گرام، چکنائی1.40 فیصد، فولاد 8.2 ملی گرام، کیلشیم90 ملی گرام، وٹامن ای4.261 ملی گرام، لحمیات3.25فیصد، ریشے1.3فیصد، رطوبت0.3فیصد، کاربوہائیڈریٹس1.26فیصد اور معدنی اجزا4.2فیصد۔ کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس بھی پایا جاتا ہے۔ 100 گرام مونگ پھلی میں حراروں کی تعداد567ہوتی ہے۔

مونگ پھلی کا تیل ایک طاقتور اینٹی اوکسیڈنٹ کا کام کرتا ہے۔ اس میں رائبو فلاوین، نیاسین، تھیامین، پینٹوتھینک ایسڈ، پائری ڈاکسٹ شامل ہوتے ہیں۔ منرلز میں سے کاپر (CU)، آئرن(Fe)، پوٹاشیم (K)، کیلشیم (Ca)، میگنیشیم (Mg)، زنک(Zn) اور سیلینیم شامل ہیں۔ یہ سب منرلز بدرجہ اتم مقدار میں ملتے ہیں۔

ماہرین غذائیت کے مطابق ایک کلو گرام مونگ پھلی میں ایک کلوگرام گوشت کی نسبت زیادہ لحمیاتی اجزا پائے جاتے ہیں۔ جبکہ اتنی ہی مقدار میں انڈوں کے بالمقابل تقریباً اڑھائی گنا زیادہ پروٹین ملتی ہے۔ اسی طرح پنیر اور سویابین کے سوا دیگر کوئی بھی نباتات پروٹین کی مقدار کے سلسلے میں مونگ پھلی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اس میں پائی جانے والی پروٹین متوازن ہوتی ہے۔

مونگ پھلی محض لذیز غذا ہی نہیں، یہ شفا بخش اثرات بھی رکھتی ہے۔

موٹاپا: موٹاپا بنفسہ کوئی مرض نہیں، لیکن بہت زیادہ موٹاپے سے جسم کئی بیماریوں کو گھیر لیتی ہیں۔ مونگ پھلی کے استعمال سے موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے۔ دوپہر کھانے سے کچھ دیر قبل مٹھی بھر مونگ پھلی (بھنی ہوئی) کھائیے ساتھ ہی بغیر چینی کے چائے یا کافی استعمال کیجیے۔ وزن میں رفتہ رفتہ کمی آ جائے گی۔ یہ نسخہ برتنے سے بھوک بھی لگتی ہے۔ نتیجتاً دیگر اغذیہ کے کم استعمال سے وزن بھی کم ہو جاتا ہے۔

ذیابیطس: اس عارضے میں مبتلا مریض اگر مونگ پھلی مناسب مقدارمیں استعمال کریں، تو انھیں افاقہ رہتا ہے۔ مریض اگر روزانہ ۶۰،۵۰ گرام مونگ پھلی کھا لیں، تو وہ غذائیت کی کمی سے محفوظ رہیں گے۔ بیشتر بدن کو درکار نایاسین کی مقدار بھی پوری ہوتی رہے گی۔

دانتوں اور مسوڑھوں کا علاج: دانتوں کی مضبوطی میں مونگ پھلی اکسیر ہے۔ اسے نمک کے ساتھ ملا اچھی طرح چبا کر کھایا جائے، تو مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔ یوں مضرصحت جراثیم کا انسداد ہوتا اور دانتوں کا قدرتی رنگ برقرار رہتا ہے۔ مونگ پھلی کھانے کے بعد منہ پانی سے اچھی طرح صاف کر لیں تاکہ اس کے ذرات دانتوں میں نہ رہ جائیں۔

جریان خون اور نکسیر: بعض اوقات چوٹ لگنے سے زخم کی صورت خون مسلسل بہتا اور اسے روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مونگ پھلی کا متوازن استعمال جریان خون (ہیموفیلیا) کا کامیاب علاج ہے۔

Essential Life

چہرے کی تروتازگی: اس کا روغن حسن و جمال میں اضافے کے لیے مستعمل ہے۔ یہ بیرونی جلد کی نشوونما کرتا اور خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ جوانی میں چہرے پر ظاہر ہونے والے کیل مہاسوں، چھائیوں اور کیلوں کی پیدائش روکتا ہے۔ مونگ پھلی کے روغن میں مساوی وزن لیموں کا رس شامل کر لینے سے نتائج زیادہ بہتر اور حوصلہ افزا نکلتے ہیں۔ رات کو سوتے وقت یہ آمیزہ چہرے پر ملیے، تروتازگی نکھار اور شادابی آ جائے گی۔

متفرق امراض: مونگ پھلی میں بے شمار فوائد پوشیدہ ہیں۔ مثلاً اس میں بہ آسانی ہضم ہو جانے والا تیل کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ تیل جلد میں نرمی اور ملائمت پیدا کرتا ہے۔ معتدل طور پر سہل بھی ہے۔ ایسی خواتین جو بچوں کو دودھ پلا رہی ہوں، ان کے لیے شکر اور دودھ کے ساتھ مونگ پھلی کھانا عمدہ اور طاقت بخش غذا ہے۔ اس غذا میں ہر طرح کی چھوت روکنے کی صلاحیت ہے۔ ٹی بی اور یرقان کے مریضوں کے لیے یہ نادر روزگار شفابخش دوا ہے۔استعمال میں احتیاط:یہ یاد رہے کہ مونگ پھلی کو غذا کی جگہ نہ دیجیے۔ بعض محققین کی رائے میں مونگ پھلی کے روزمرہ استعمال سے جسم میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ بعض لوگوں کو بھونی ہوئی مونگ پھلی کھانے سے الرجی ہو جاتی ہے۔ سانس کی تکلیف اور بالخصوص دمہ کے مریض مونگ پھلی کم کھائیں۔ البتہ اگر یہ مونگ پھلی نمک ملے پانی میں اْبال لیں‘ تو زیادہ نقصان سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ معدے کے عوارض میں مبتلا اور یرقان کے مریض بھی اس سے گریز کریں۔

طبعی لحاظ سے مونگ پھلی کی خصوصیات: مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ اینٹی اوکسیڈنٹس کی بھی بھاری مقدار ملتی ہے، خاص طور پر پولی فینول کی قسم پیراکوایسڈ کی زیادتی سے موجودگی کے باعث معدے کے اندر کینسر پیدا کرنے والے مرکبات کی ساخت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو معدہ کے کینسر کی روک تھام ہوجاتی ہے۔ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کینیڈا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود وٹامنز ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ مونگ پھلی میں ایسے اینٹی آکسی ڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائی لحاظ سے سیب چقندری اور گاجر سے زیادہ ہیں۔ مونگ پھلی میں شامل فیٹی ایسڈز کے اولیک ایسڈز(Oleic)، ایل۔ڈی۔ایل(LDL) کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں اور ایچ ڈی ایل کی مقدار کو بڑھاتے ہیں، جس کے نتیجے میں دل اور خون کی نالیوں کو امراض سے تحفظ ملتا ہے اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ دیگر اینٹی اوکسیڈنٹس خون کی نالیوں میں سکڑن اور تنگی پیدا کرنے والے ہارمونز کے اثرات میں کمی لاتے ہیں تو نالیوں میں تنگی آکر بندشیں پیدا ہونے کی روک تھام ہوجاتی ہے، اس طرح بلڈ پریشر بلند نہیں ہوتا۔ مونگ پھلی میں اینتھو سائی نن قسم کا فینول ریسر ویرہ ٹرول کافی مقدار میں ہوتا ہے، اس سے دل کے امراض، کینسر کی بیماری اور بڑھاپے کے متعددامراض سے بچاؤ ہوتا ہے۔

Essential Life

احتیاط: ہر شے کا اعتدال میں استعمال ضروری ہے، کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ اسی طرح مونگ پھلی کا کثرت سے استعمال جسم میں تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ یرقان اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مونگ پھلی کے استعمال سے اجتناب برتنا چاہیے تاکہ معدے میں تیزابیت اور بدہضمی سے بچا جائے۔ کھانسی، نزلہ، زکام میں بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مونگ پھلی کو اگر بغیر بھونے کھایا جائے، تو اسے خوب چبا کر کھائیے کیونکہ اس کو جس قدر زیادہ چبایا جائے، یہ اتنی ہی زیادہ زود ہضم ہو جاتی ہے۔ دوسری صورت میں یہ دیر ہضم ہے۔ یہ مونگ پھلی کی خامی ہے، لیکن بھون کر استعمال کرنے سے اس کی یہ خامی دور ہو جاتی ہے۔ اسے پکا لینے سے نشاستہ مزید قابل ہضم ہو جاتا ہے۔ اگر زیادہ پکانے کی زحمت سے بچنا ہو، تو اسے پیس کر آٹا بنا لیجیے۔مونگ پھلی میں روغن وافر ہوتا ہے۔ اس لیے پیسنے سے یہ مکھن کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اسے کسی مقصد کے لیے استعمال کرنے سے پیشتر تھوڑا سا خوردنی نمک ضرور شامل کر لیجیے۔ اگر اس مکھن کا قوام زیادہ گاڑھا ہو تو اس میں پانی وغیرہ نہ ملائیے بلکہ پتلا کرنے کے لیے مونگ پھلی کا تیل ملا لیں۔ حاملہ خواتین مونگ پھلی کھانے سے پرہیز کریں۔الرجی ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ حکمت سے وابستہ ماہرین کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کی گری قدرتی طور پر بظاہر خشک ہوتی مگر اس میں تیل موجود ہوتا ہے، اسی لیے کھانے کے بعد پانی پینے سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے اور غذائی نالی میں چربی جمع ہوجاتی ہے جو گلے میں خراش اور کھانسی کا باعث بن سکتی ہے۔ یاد رہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے کے نقصانات کے حوالے سے تاحال کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

مونگ پھلی کے تیل سے متعلق اصلی اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں۔

Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items