وٹامن اے کیا ہے؟
وٹامن کا لفظ انگریزی کے ایک لفظ وائٹل سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے ناگزیر۔ حیاتین یا وٹامن ”حیات“ کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں اس لیے اردو میں انہیں حیاتین کہا جاتا ہے۔ حیاتین کی کئی قسمیں ہیں۔ ہر قسم کی الگ الگ خصوصیات ہیں، لیکن تمام حیاتین کیمیائی اعتبار سے نامیاتی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ حیاتین انسانی جسم کو انتہائی قلیل مقدار میں یعنی ملی گرام اور مائیکرو گرام میں روزانہ لازماً مطلوب ہوتے ہیں۔ انہیں روز مرہ خوراک سے آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔یہ نہ تو جسم میں براہ راست قوت اور حرارت پیدا کرتے ہیں اور نہ ہی وزن پیدا کرتے ہیں، بلکہ خود اثر انداز ہوئے بغیر جسمانی افعال کو جاری کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ کئی ایک حیاتین کی کچھ مقدار جسم میں از خود کیمیائی عمل کے دوران تحلیل ہو جاتی ہے۔ متعدد حیاتین حرارت، روشنی اور ہوا کے خلاف بھی مدافعت نہیں رکھتے اور ضائع ہو جاتے ہیں، اس لیے خوراک میں کچی سبزیوں اور تازہ پھلوں کے استعمال پر زیادہ زور دیا جاتا ہے، لیکن بعض حیاتین کئی گھنٹے مسلسل پکنے سے بھی متاثر نہیں ہوتے اور ان کی طاقت اور افادیت برقرار رہتی ہے۔
وٹامن اے کی کمی کی چند نشانیاں
آنکھوں کی خشکی:
آنکھوں کی صحت کا خراب ہونا وٹامن اے کی کمی کی سب سے بڑی نشانی ہے اور وٹامن اے کی شدید کمی بینائی سے محرومی کا باعث بن سکتی ہے اور وٹامن اے کی کمی آنکھوں کی نمی ختم کر کے آنکھوں کو خشک کر دینے کا باعث بنتی ہے،خشک آنکھوں میں آنسو نہیں پیدا ہوتے اور یہ وٹامن اے کی کمی کی سب سے پہلی علامت ہے اور پاکستان میں بچے بڑی تعداد میں اس کمی کا شکار ہیں، وٹامن اے کا زیادہ استعمال آنکھوں کی خشکی کو ختم کر سکتا ہے اور اس کے لیے وٹامن اے کے سپلیمنٹس کا استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک تحقیق کے مُطابق چھوٹے اور بڑے بچوں کو اگر مسلسل سوا سال تک وٹامن اے کا سپلیمنٹ استعمال کروایا جائے تو اُن میں ڈرائی آئیز کی بیماری ٹھیک ہوجاتی ہے۔
رات کا اندھا پن:
وٹامن اے کی شدید کمی نائٹ بلائینڈ کر دیتی ہے یعنی رات کے وقت بینائی کو ختم یا بہت کمزور کر دیتی ہے اور یہ بیماری ترقی پذیر ممالک خاص طور پر پاکستان میں بہت سے افراد کو متاثر کر رہی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق خواتین اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتی ہیں اور وہ خواتین جن کی بینائی رات کو کم یا ختم ہوجائے کو وٹامن اے کا سپلیمنٹ دینے سے 6 ہفتے کے اندر اس بیماری پر 50 فیصد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
خشک جلد:
وٹامن اے ہماری جلد کو صحت مند رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ سکن کے ڈیڈ سیلز کو مرمت کرتا ہے اور جلد پر انفلامیشن کو روکتا ہے۔ وٹامن اے کی کمی جلد کی بہت سی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے جس میں ایگزیما کی بیماری خاص طور اسی وٹامن کی کمی سے پیدا ہوتی ہے۔ ایگزیما میں جلد خشک ہوجاتی ہے اور جلد پر خارش ہوتی رہتی ہے اور سوجن ظاہر ہو جاتی ہے اور بہت سی میڈیکل تحقیقات کے مُطابق اس بیماری کو وٹامن اے سے پھرپور کھانے اور وٹامن اے کے سپلیمنٹ استعمال کرنے سے ختم کیا جاسکتا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق ایگزیما کے شکار افراد میں اگر وٹامن اے 10 سے 40 ملی گرام روزانہ مقدار بدل بدل کر استعمال کروایا جائے تو تین مہینے میں اس بیماری پر 50 فیصد سے زیادہ قابو پایا جاسکتا ہے۔ ڈرائی سکن یعنی جلد کی خشکی کی کئی اور وجوہات کی وجہ سے بھی پیدا ہو سکتی ہے اور اس کے علاوہ وٹامن سی کی کمی بھی جلد کو خُشک کر دینے کا باعث بنتی ہے۔
بانجھ پن اور حمل کا نہ ٹھہرنا:
مردوں اور خواتین میں عمل تولید اور بچوں کی ماں کے پیٹ کے اندر پرورش میں یہ وٹامن انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے اور اگر آپ کے اندر حمل نہیں ٹھہر رہا یا کسی مرد میں بانجھ پن ہے تو عین ممکن ہے کہ آپ وٹامن اے کی کمی کا شکار ہیں۔
کمزور نشوونما:
ایسے بچے جو وٹامن اے کی کمی شکار ہوتے ہیں ان کی جسمانی نشوونما وقت پر نہیں ہوتی کیونکہ یہ وٹامن جسمانی نشوونما کے لیے انتہائی ضروری ہے اور پاکستان میں بچے بڑی تعداد میں نشوونما کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق صرف وٹامن اے کے سپلیمنٹ بچوں کی نشوونما میں کمی کو ٹھیک کرسکتے ہیں۔ انڈونیشیا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن بچوں کو وٹامن اے کے سپلیمنٹ دیئے گئے ان کے قد میں وٹامن اے استعمال نہ کرنے والے بچوں کی نسبت 0.15 انچ زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔
گلے اور سینے کا انفیکشن:
گلے اور سینے میں بار بار انفیکشن کا ہونا وٹامن اے کی کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے اور پاکستان میں سکول جانے والے بچے عام طور پر ایک دو مہینے کے بعد اس انفیکشن میں مبتلا ہو کر بیمار ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں وٹامن اے سے بھرپور کھانے کھلائے جائیں تو ان کی صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور وہ کم بیماری کا شکار ہوں گے۔
زخموں کا جلد نہ بھرنا:
چوٹ سے لگنے والے زخم یا آپریشن کے بعد زخم کا دیر سے بھرنا وٹامن اے کی کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے کیونکہ وٹامن اے جلد کے اندر استعمال ہونے والی ایک اہم پروٹین کلوجن کو پیدا کرتا ہے جو جلد کو صحت مند رکھتی ہے اور اگر زخم لگنے کے بعد وٹامن اے کا استعمال زیادہ کیا جائے تو یہ زخم کو جلد بھر دینے میں انتہائی ا ہم کردار ادا کرتا ہے۔
چہرے پر کیل مہاسے اور ایڑھیوں کا پھٹنا:
وٹامن اے جلد کو تروتازہ اور چمکدار بناتا ہے اور کیل مہاسوں کا پیدا ہونا اور خاص طور پر سردیوں میں ایڑھیوں کا پھٹنا اس وٹامن کی کمی کا باعث ہو سکتا ہے اور میڈیکل سائنس کی بہت سی تحقیقات کے نتائج کے مطابق وٹامن اے کا زیادہ استعمال کیل مہاسوں کو جلد پر پیدا نہیں ہونے دیتا۔ کیل مہاسوں کی صورت میں وٹامن اے سے بھر پور لوشنز کا استعمال بھی انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔
جسم کی قوت مدافعت:
ہمارے جسم کا امیون سسٹم یعنی قوت مدافعت جسم کو جراثیموں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت دیتا ہے اور ان جراثیموں کا خودبخود خاتمہ کر دیتا ہے لیکن اگر قوت مدافعت کمزور ہو تو یہ جراثیم ہمیں بہت جلد بیمار کر دیتے ہیں اور ہماری صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ وٹامن اے ہماری قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لہذا وٹامن اے سے بھرپور کھانے ہمیں ایسے جراثیموں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
وٹامن اے سے بھر پُور کھانے:
وٹامن اے کی 2 اقسام ہیں پرفارمڈ وٹامن اے اور پرو وٹامن اے اور یہ دونوں اقسام بہت کھانوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں پرفارمڈ وٹامن اے مچھلی گوشت انڈوں اور دودھ سے بنی مصنوعات سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور پرو وٹامن اے سُرخ سبز اور پیلی سبزیوں اور فروٹس میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔
وٹامن اے سے بھرپور 5 غذائیں:
گاجر:
گاجر وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، اس میں قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ بھی پایا جاتا ہے، وٹامن کی مقدار ھاصل کرنے کے لیے روزانہ 2 سے 3 گاجریں کھانی چاہئیں۔
سمندری غذا ئیں:
طبی ماہرین کے مطابق ایک ہفتے میں 2 بار لازمی مچھلی کھانی چا ہیے، مچھلی میں اومیگا تھری کی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے ہیجبکہ مچھلی کے استعمال سے نئے پٹھوں کے بننے کا عمل بھی تیز ہوتا ہے۔
ٹماٹر:
غذائیت سے بھر پور ٹماٹر قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے، ایک ٹماٹر میں وٹامن اے کا روزانہ کی مطلوبہ مقدار کا 20 فیصد پایا جاتا ہے، ایک دن میں 2 سے 3 ٹماٹر بطور سلاد کھائیجا سکتے ہیں، ٹماٹر میں مزید وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے۔
ہرے پتوں والی سبزیاں:
کیلوریز میں لو اور غذائیت سے بھرپور ہرے پتوں والی سبزیوں کے استعمال سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں، وٹامن اے کی مقدار حاصل کرنے کے لیے میتھی، پالک اور سلاد پتے کا روزانہ اپنی غذا میں استعمال کرنا چاہیے۔
مٹر:
مٹر غذائیت سے بھرپور سبزی ہے، اس کا استعمال انسانی صحت پر متعدد مثبت نتائج مرتب کرتا ہے، مٹر کے 70 گرام میں وٹامنز کی روزانہ کی مطلوبہ مقدار سے کئی زیادہ وٹامنز کی مقدار پائی جاتی ہے، مٹر کے 70 گرام میں صرف 65 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اس میں وٹامن اے، سی، کے اور وٹامن بی کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
وٹامنز سے متعلق معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.