روغن بادام آپکے حسن اور صحت کا رکھوالا
معالجن کہتے ہیں کہ سردی کا موسم جسم میں تازہ خون بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور سردیوں میں کھائے جانے والے خشک میوے اپنے اندر وہ تمام ضروری غذائیت رکھتے ہیں جو جسم میں توانائی اور تازہ خون بنانے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔یہ میوے معدنیات اور حیاتین سے بھرپور ہوتے ہیں اور اسی غذائی اہمیت کے پیشِ نظر معالجین انہیں ”قدرتی کیپسول“ بھی کہتے ہیں۔ انہی میوہ جات میں سے ایک بادام بہت مشہور میوہ ہے اور سب لوگ اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ بادام کو مغزیات کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ زمانہ قدیم سے اس کی کاشت کی جا رہی ہے۔ بادام کی دو عمومی قسمیں ہیں۔ ایک کڑوا اور دوسرا میٹھا۔ کڑوا بادام کھانا نہیں چاہیے۔ یہ زہریلا ہوتا ہے۔ بادام کے تیل کو روغنِ بادام کہتے ہیں۔اس کا درخت عام طور پر 20 سے 25 فٹ تک اور بعض دفعہ اس سے بھی زیادہ لمبا ہوتا ہے۔ پتے اوپر سے چوڑے اور پیندے سے تنگ اور گنجان دانے دار ہوتے ہیں۔ پھل جب کچا ہوتا ہے تو سبز رنگ کا مخملی روئیں والا ہوتا ہے۔ اندر کی گری مزے میں کسیلی اور معمولی سی کھٹاس لیے ہوتی ہے۔ جب پھل پک جاتا ہے تو اوپر کا چھلکا پھٹ کر علیحدہ ہو جاتا ہے اور گٹھلی آسانی سے نکل جاتی ہے۔ بادام قدرت کی جانب سے بنی نوع انسان کیلئے ایک انمول تحفہ ہے، جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی فوائد کا حامل بھی ہے۔ یہ مختلف بیماریوں کے خلاف مضبوط ڈھال کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بادام جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اعتدال کے ساتھ اس کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے۔ بادام میں پائے جانے والی کیمیائی اجزا طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بادام میں وٹامن ای، کیلشیم، فاسفورس، فولاد اور میگنیشیم شامل ہوتا ہے، جبکہ اس میں زنک، کیلشیم، تانبا بھی مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے۔ لہٰذا بادام کا استعمال بہت سی بیماریوں میں شفا بخش بھی ہوتا ہے۔ غذائی لحاظ سے بادام کے 100 گرام میں 579 کیلوریز پائی جاتی ہیں، 21.15 گرام پروٹین، 49.93 گرام فیٹ، 21.55 گرام کاربوہائیڈریٹس، 12.50 گرام فائبر، 4.35 گرام شوگر پائی جاتی ہے۔وٹامنز اور منرلز کے اعتبار سے بادام بھر پور میوہ ہے جس میں 269 ملی گرام کیلشیم، 3.17 ملی گرام آئرن، 270 ملی گرام میگنیشیم، 481 ملی گرام فورسفورس، 733 ملی گرام پوٹاشیم اور 25.63 ملی گرام وٹامن ای پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بادام ایک مکمل غذائیت والا میوہ ہے جس کے استعمال سے مجموعی صحت اور خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے، خوبصورتی میں اضافے کے لیے بادام کا استعمال کیسے کیا جائے؟بادام کے تیل میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پائے جانے کے سبب یہ ایک بہترین قدرتی موسچرائزر ہے جس کا استعمال بالوں اور چہرے کے لیے نہایت مفید ہے، بادام بطور غذا بیجوں اور مغزوں میں بادام ایک بہترین غذا ہے۔ بادام کھانے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان کی گریوں کو کچھ دیر پانی میں بھگو رکھنے کے بعد اچھی طرح پیس کر باریک پیسٹ بنالیا جائے۔ اس پیسٹ کو بادام کا مکھن کہتے ہیں۔ یہ آسانی سے ہضم اور بدن میں جذب ہوجاتا ہے۔ سبزی خور افراد اسے ڈیری کے مکھن پر ترجیح دیتے ہیں۔ یہ مکھن اُن بوڑھے افراد کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے جو دانت نہ ہونے کی وجہ سے گوشت کو اپنی غذا میں شامل نہیں کرسکتے۔ بادام کا مکھن کھانے سے وہ نہ صرف اعلیٰ معیار کی پروٹین حاصل کرلیتے ہیں بلکہ دیگر عمدہ غذائی اجزاء بھی انہیں مل جاتے ہیں۔ بادام کی سب سے بہتر غذائی صورت بادام کا دودھ ہے۔ اسے بڑی آسانی کے ساتھ بادام کی گری کو گرائنڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔ گرائنڈ کرنے سے پہلے بادام کو بھگو کر اس کی گہرے رنگ کی بیرونی تہہ اتار لی جاتی ہے۔ گرائنڈ کرتے ہوئے اس میں ابلا ہوا ٹھندا پانی شامل کرلیتے ہیں۔ تھوڑی سی چینی ملانے سے یہ خوش ذائقہ اور غذائیت بخش مشروب بن جاتا ہے۔ 250گرام مغز بادام سے ایک کلو گرام دودھ بنایا جاسکتا ہے۔ بادام کے دودھ سے عام دودھ کی طرح دہی بھی بنایا جاسکتا ہے۔ بادام کا دودھ وٹامنز سے مالامال ہوتا ہے۔ اس میں عام حیوانی دودھ کے برعکس زیادہ خوبیاں ہوتی ہیں۔ یہ گائے کے دودھ سے بھی زیادہ زود ہضم ہے اور اُن شیر خوار بچوں کے لیے مفید ہے جنہیں گائے کا دودھ راس نہیں آتا۔بادام کی چکنائی میں زیادہ روغن نہیں ہوتا، چنانچہ یہ ایک مفید چکنائی قرار دی جاتی ہے۔ ایک سو گرام مغز بادام میں 11گرام لائنو لیک ایسڈ ہوتا ہے۔ یہ مرغن ترشہ (تیزاب) کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں بہت مؤثر ہے۔ بادام میں پائے جانے اجزا کے حوالے سے تحقیق بادام میں جو چکنائی ہوتی ہے اس کے بارے میں یہ تصدیق ہوچکی ہے کہ اس سے وزن نہیں بڑھتا۔ ایک تحقیقی جائزے کی تیاری کے دوران کچھ لوگوں کو چار ہفتے تک بادام والی غذائیں کھلائی گئیں، چار ہفتے کے بعد جب ان کا وزن کیا گیا تو اس میں کوئی خاص فرق نہیں تھا۔ پہلے عام خیال یہ تھا کہ بادام یا دوسری قسم کی گری کھانے سے انسان موٹا ہوجاتا ہے، لیکن امریکہ میں لاس الٹاس کے طبی تحقیقی مرکز نے اس خیال کو رد کیا ہے۔ ڈاکٹر جین کا کہنا ہے کہ بادام صحت کے لیے مفید ہے۔ امریکہ میں اس تحقیقی جائزے کے دوران کچھ مردوں اور عورتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان سب کے خون میں کولیسٹرول کی سطح خاصی زیادہ تھی۔ تحقیقی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ان سارے لوگوں کو ایسی غذا کھلائی گئی جو دل کے لیے مفید تھی یعنی اس میں سیر شدہ چکنائی کم اور چوکر اور ریشہ زیادہ تھا۔ اضافی چکنائی کے طور پر ان میں سے ایک گروپ کو بادام، دوسرے کو زیتون کا تیل اور تیسرے کو مکھن اور پنیر کھلائی گئی۔ تینوں گروپوں میں شامل لوگوں نے عام تجویز کردہ تیس فیصد حراروں سے کہیں زیادہ چکنائی کھائی۔ چار ہفتے بعد جب کولیسٹرول ناپا گیا تو پہلے گروپ کے لوگوں یعنی بادام کھانے والوں میں اس کی سطح (خصوصاً مضرِ صحت ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح) نمایاں طور پر کم ہوگئی تھی۔ دوسرے گروپ یعنی زیتون کا تیل کھانے والوں کے کولیسٹرول کی سطح میں خفیف سی کمی ہوئی، جبکہ مکھن اور پنیر کھانے والوں کے کولیسٹرول میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔ بادام کے غذائی اجزاء میں فاسفورس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ آپ کی ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط اور طاقتور بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔بادام کے استعمال سے جسم میں وٹامن Eکی مقدار واضح طور پر بڑھ جاتی ہے جو آپ کی جسمانی صحت و تندرستی کے لیے نہایت اہم ضروری جز ہے۔ وٹامن E ایک زبردست اور پاور فل اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو خون میں موجود فری ریڈیکلز کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ شریانوں کو بند ہونے سے محفوظ رکھتا ہے اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق بادام میں موجود زبردست قدرتی غذائی جز قولون کینسر جیسی مہلک بیماری کے خطرے سے محفوظ رکھنے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔ کنگز کالج لندن کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ بادام میں شامل فائبر فیٹس سے ذیابیطس کا امکان گھٹ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں بادام کے خواص میں ایک انتہائی حیرت انگیز خوبی یہ ہے کہ روزانہ ایک مٹھی بادام کھانے سے فاسٹنگ شوگر توازن میں آجاتی ہے اور آپ شوگر سے ملحقہ بہت سی پریشانیوں سے بچ جاتے ہیں۔ بادام کے فوائد بادام بھگو کر کھانا حافظے کے لیے فائدہ مند حافظے کو تیز کرنے کے لیے بہت زیادہ بادام کھانے کی ضرورت نہیں، بس 8 سے 10 باداموں کو رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھانا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی میں بھگو کر بادام کھانا غذائی اجزا کو جسم میں آسانی سے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود وٹامن بی سکس پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے، جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیوں کی مرمت میں مدد ملتی ہے۔ ذیابیطس سے تحفظ باداموں میں مونوسچورٹیڈ فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ جسمانی افعال کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں، کیونکہ یہ خون میں گلوکوز کی مقدار متوازن رکھتے ہیں جبکہ گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو کنٹرول بھی کرتے ہیں، آسان الفاظ میں بادام بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، جس سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ بادام کھانے سے انسولین کی مزاحمت کی روک تھام بھی ہوتی ہے جو کہ گلوکوز کی سطح بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ غذائی اجزاء کو جذب ہونے میں مدد دے باداموں کا استعمال اتنا فیٹ ہوتا ہے جو کہ وٹامن اے اور ڈی کے افعال اور ان کے جذب ہونے کو بہتر کرتے ہیں، جو کہ چربی جذب کرنے میں فائدہ پہنچاتے ہیں۔ کولیسٹرول میں کمی بادام جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے موثر ترین غذا?ں میں سے ایک ہیں، اگر کولیسٹرول بہت زیادہ ہو تو گریوں کی تعداد دن بھر میں چار کی بجائے بیس سے تیس کردیں۔ عام طور پر زیادہ کولیسٹرول کی علامات پکوں کے نیچے سفید دھبے، ٹانگوں میں خارش اور قبل از وقت سفید بالوں کی شکل میں سامنے آتی ہیں۔ نظام ہاضمہ کو صحت مند بنائے باداموں کے چھلکے پر ایسے پروبائیوٹیک کمپاؤنڈز موجود ہوتے ہیں جو نظام ہاضمہ کو صحت مند بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ معدے میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا ہوتے ہیں جو غذا کو ہضم کرنے اور مختلف اجزاء میں تبدیل کرتے ہیں۔ ان بیکٹریا کے بغیر متعدد امراض کا سامنا ہوسکتا ہے، بادام کھانے کی عادت اس خطرے کی روک تھام کرتی ہے کیونکہ وہ بیکٹریا کی تعداد بڑھاتی ہے۔ جگمگاتے بال باداموں میں وہ سب وٹامن اور اجزاۂوتے ہیں جو بالوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور انہیں مضبوط بناتے ہیں، اس میں موجود میگنیشم اور زنک بالوں کی نشوونما بہتر کرتے ہیں، جبکہ وٹامن ای انہیں مضبوط اور وٹامن بی چمکدار اور لمبی عمر دیتے ہیں۔ کینسر سے تحفظ باداموں میں وٹامن ای کی ایسی قسم ہوتی ہے جو کہ طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہونے کی وجہ سے کینسر کا باعث بننے والے فری ریڈیکلز کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں باداموں کے استعمال اور آنتوں، مثانے یا بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔ امراض قلب سے تحفظ باداموں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس، صحت بخش چربی، میگنیشم اور کاپر دل اور خون کی شریانوں کی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوتے ہیں۔ بادام کے چھلکے میں پائے جانے والا ایک نباتاتی کمپاؤنڈ خون کی شریانوں سے جڑے امراض اور ہارٹ اٹیک وغیرہ سے بچاتا ہے اسی طرح باداموں میں موجود فلیونوئڈز جسم میں ورم کم کرتے ہیں جو کہ دل کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔۔ جھریوں کی روک تھام بادام میں مینگنیز نامی جز موجود ہوتا ہے جو کہ کولیگن نامی ایک پروٹین کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتا ہے جو کہ جلد کو ہموار رکھتا ہے۔ اس میں شامل وٹامن ای بھی بڑھاپے کے اثرات کے خلاف جدوجہد میں مدد دیتا ہے۔ ہڈیاں اور دانت مضبوط بنائے بادام میں میگنیشم، کیلشیئم اور فاسفورس موجود ہوتا ہے جو کہ مضبوط اور صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری ہے، باداموں کا استعمال ہڈیوں کے بھربھرے پن یا فریکچر کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ عمر بڑھنے سے دانتوں کی فرسودگی کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔ جسمانی وزن میں کمی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ باداموں میں مٹھاس وغیرہ بہت کم ہوتی ہے اور اس کو روزانہ تھوڑی مقدار میں کھانا میٹابولزم کو بہتر بناکر جسمانی وزن میں کمی لاتا ہے۔ دماغ کے لیے بھی بہترین یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بادام کو دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ یاداشت کو بہتر بناتا ہے اور یہ سب وٹامن ای اور اس میں شامل فیٹی ایسڈز کا اثر ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ میوہ دماغ پر عمر کے اثرات کو جھاڑنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حافظے کے لیے بھی بہترین حافظے کو تیز کرنے کے لیے بہت زیادہ بادام کھانے کی ضرورت نہیں، بس 8 سے 10 باداموں کو رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھانا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی میں بھگو کر بادام کھانا غذائی اجزا کو جسم میں آسانی سے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔کیونکہ کے چھلکے میں ایک مخصوص انزائم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بادام جلد ہضم نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس میں موجود وٹامن بی سکس پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے، جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیوں کی مرمت میں مدد ملتی ہے۔ بادام ریبو فلاون اور Camitine La غذائیت کی خصوصیات پر مشتمل ہوتا ہے جو دماغی صلاحیت میں اضافہ کرنے اور دماغ کو طاقت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بادام میں موجود غذائیت اور شفا بخش اجزا الزائمر کے عارضے کے خدشے کو کم کرنے میں بھی اہم محرک کا کام کرتے ہیں۔ بادام کے تیل کے حیرت انگیز فوائد بادام کا تیل صدیوں سے افزائش حسن اور صحت کے لئے مستعمل ہے۔ چہرے پر بادام کے تیل کی مالش سے چہرہ تروتازہ اور شاداب رہتا ہے۔یہ طریقہ ماضی میں بہت مقبول تھا خصوصاً شاہی گھرانے کی خواتین اسے اپنے معمول میں شامل رکھتی تھیں۔ خصوصاً مصر کی ملکہ قلوپطرہ افزائش حسن میں روغن بادام استعمال کیا کرتی تھیں۔موجودہ دور میں روغن بادام کا افزائش حسن کے حوالہ سے استعمال ”میجک آف ایسٹ“ کے نام سے مغربی ممالک میں خاصی پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ آلمنڈ آئل میٹھے بادام کی گریوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ویسے بھی بادام کا تیل آپ کی خوبصورتی میں اضافے سمیت جیب پرکافی سستا پڑتا ہے، اس تیل کو آپ اپنی 8 مہنگی بیوٹی پروڈکٹس کی جگہ استعمال کر کے بہترین نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ بادام کا تیل بہترین قدرتی موسچرائزر بادام کے تیل میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پائے جانے کے سبب یہ ایک بہترین قدرتی موسچرائزر ہے جس کا استعمال بالوں اور چہرے کے لیے نہایت مفید ہے، چند قطرے بادام کا تیل روزانہ چہرے پر لگانے سے رنگت گوری، صاف ہو جاتی ہے جبکہ سورج کی مضر شعاؤں سے جل جانے والی جلد کو بھی دوبارہ سے صحت مند ہونے میں مدد ملتی ہے۔ میک اپ ریموور کیمیکل سے بنے مہنگے ’مائیسیلرز‘ سے میک اپ صاف کرنے کے بجائے بادام کا تیل استعمال کریں، اپنے پورے چہرے پر بادام کا تیل لگائیں اور ہلکے ہاتھ سے مساج کریں اور چہرے کو ویٹ وائپ یا ٹشو سے صاف کرنے کے بعد چہرہ کسی اچھے فیس واش سے دھو لیں، اس طرح آپ کے پیسے بھی بچیں گے اور جلد خشک بھی نہیں ہوگی۔ اینٹی ایجنگ کریم اومیگا تھری ایسڈ اور وٹامن اے کے استعمال سے جلد کو جھڑیوں سے بچایا جا سکتا ہے، بادام کے تیل میں یہ دونوں اجزا بھاری مقدارمیں پائے جاتے ہیں، رات سونے سے قبل بادام کا تیل چہرے اور گردن پر لگانے کو معمول بنا لیں، چند ہفتوں میں آپ کی جلد خوبصورت جوان نظر آئے گی۔ انڈر آئی کریم بہت ساری کاسمیٹک کمپنیاں انڈر آئی کریم بناتی ہیں جن کے استعمال سے آنکھوں کے گرد سیاح حلقے ختم ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں مگر بھاری بھر کم قیمت ادا کرنے کے بعد بھی یہ مسئلہ جوں کا توں رہتا ہے، بادام کے تیل میں اس پریشانی کا بھی حل موجود ہے، اس کے استعمال سے آنکھوں کے گرد سیاح حلقے اور آئی بیگز کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ ہونٹوں کے لیے بہترین بام جن افراد کو سردیوں سمیت گرمیوں میں بھی ہونٹ پھٹنے اور خشک رہنے کی شکایت ہوتی ہے انہیں بیوٹی پروڈکٹس چھوڑ کر ایک بار بادام کا تیل ضرور آزمانا چاہیے، بادام کے تیل میں موجود وٹامن ای ہونٹوں کے لیے نہایت مفید ہے، یہ سستا حل بھی ہے اور علاج بھی۔ داغ دھبے مٹانے میں معاون وٹامن ای سے بھرپور بادام کے تیل کے استعمال سے جلد پر ایکنی، کیل مہاسوں کے نتیجے میں بننے والے زخم، اسکارز، داغ دھبوں کو بھرنے میں مدد ملتی ہے اور جلد کے نئے خلیے تیزی سے بنتے ہیں۔ سن اسکرین آئل مارکیٹ میں مہنگے ترین سن اسکرین لوشن دستیاب ہیں، مگر ان کے استعمال سے کوئی بھی مطمئن نظر نہیں آتا، بادام کا تیل قدرتی طور پر سورج کی مضر شعاؤں سے جلد کو بچاتا ہے، سورج کی شعائیں یعنی ’الٹرا وائلٹ ریز‘ سے بچاؤ کے لیے گھر سے باہر جاتے ہوئے 2 سے 3 قطرے بادام کا تیل چہرے پر لگائیں، 15 منٹ بعد کسی سوتی کپڑے کو جلد پر رکھیں اسے ہلکا ہلکا دبائیں تا کہ اضافی تیل کپڑے میں جذب ہو جائے، اب آپ بلا خوف باہر جا سکتے ہیں۔ بالوں کی خوبصورتی کے لیے ’آل ان ون‘ تیل بالوں کو سلکی، اسموتھ، سلجھانے اور خوبصوت بنانے کے لیے بیوٹی پالرسے مہنگے ٹریٹمنٹ لیے جاتے ہیں، مگرکچھ ہی عرصے میں پیسے ضائع اور بالوں کی صحت پہلے سے بھی خراب ہو جاتی ہے۔ لمبے، چمکدار، گھنے اور سلجھے ہوئے بالوں کے لیے بادام کا تیل بہترین ٹانک ہے۔بادام کے تیل کا استعمال معمول بنا لیں، بہترین نتائج کے لیے ہفتے میں 2 بار بادام کے تیل سے بالوں کی جڑوں سے لے کر سروں تک مساج کریں اور 30 منٹ کے لیے سر پر نیم گرم پانی میں بھیگا ہوا تولیہ لپیٹ لیں، 30 منٹ بعد بال شیمپو کر لیں، اس کے بہترین نتائج آپ کو حیران کر دیں گے۔ بادام کے دیگر فوائد بادام ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو آپ کو مختلف قسم کی بیماریوں سے بچانے اور ان کی شدت کو قدرے کم کرنے میں معاونت کرسکتا ہے۔ اگر آپ کو نزلہ زکام کی شکایت ہو اور نزلہ تنگ کرتا ہو اور بے تحاشا چھینکیں آپ کا پیچھا نہ چھوڑتی ہوں تو بادام کھا کر اس مشکل سے نجات پا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نزلہ کے باعث گلے میں ہونے والی خراش، خشک کھانسی اور بلغم خارج کرنے میں دشواری یا سانس لینے میں مسئلہ پیدا ہو تو بادام کا تیل اور شہد چاٹنے سے سانس کی تکیلف اور نزلہ دور بھاگ جاتا ہے۔ دودھ کی کریم اور تازہ گلاب کی کلیوں کے ساتھ بادام کا پیسٹ روزانہ چہرے پر لگانا ایک زبر دست بیوٹی ایڈ ہے۔ یہ جلد کو صاف، نرم اور پر کشش بناتا ہے اس کا باقاعدہ استعمال قبل از وقت جھریوں کو روکتا ہے، جلد کی خشکی دور کرتا ہے، کیل مہا سے ختم کرتا ہے اور چہرہ تر و تازہ رکھتا ہے۔ چائے کا ایک چمچہ روغنِ بادام، چائے کا ایک چمچہ آملہ کے جوس میں ملا کر سر پر مساج کرنا گرتے ہوئے بالوں، خشکی، سکری اور بالوں کی سفیدی کا مؤثر تدارک ہے۔ اس کے استعمال سے بال گھنے ہوجاتے ہیں۔ بہتر نتائج کے لیے باداموں کو درست طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔ مغز بادام کی بیرونی تہہ (جھلی) کھانے سے پہلے ضرور اتار دینی چاہیے کیونکہ اس میں خراش دار معدہ ہوتا ہے۔ مغز بادام کو ایک سے دو گھنٹے تک پانی میں بھگوئے رکھنے سے گہرے رنگ کی یہ جھلی اتارنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ بادام میں نامیاتی شکل میں کاپر پایا جاتا ہے اور اس کی مقدار ایک سو گرام میں 1.15 ملی گرام ہے۔ کاپر (تانبا) آئرن (فولاد) اور وٹامنز کے ساتھ مل کر خون کے سرخ ذرات کی تشکیل کے کیمیائی عمل کو ترتیب دیتا ہے، چنانچہ خون کی کمی کے مرض میں بادام بہت مفید غذا ہے۔ اعصابی اور دماغی کمزوری کے نتیجے میں ضائع ہوجانے والی جنسی توانائی کی بحالی کے لیے بادام بہت مفید ہیں۔ ان کا باقاعدہ استعمال جنسی قوت بڑھا دیتا ہے۔ بھنے ہوئے چنے اور ہم وزن مغز بادام چبانا جنسی قوت بحال کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ بادام جلد کے امراض میں اچھا علاج سمجھا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے خاص طور پر ایگزیما ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بادام کے تھوڑے سے پتے پانی میں کچل کر کریم سی بنالی جائے۔ یہ کریم متاثرہ جلد پہ لگانے سے زخم مندمل اور سوزش تحلیل ہوجاتی ہے۔ کیل اور پھنسیوں کے لیے بھی اس کا استعمال مفید ہے۔ کیل اور پھنسیوں کے لیے بادام کا سخت چھلکا (خول) پانی کے ساتھ پیس کر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ سوزش کی صورت میں روغن بادام کا متاثرہ جگہ پر استعمال درد اور سوجن دور کرتا ہے اور حدت کم کرکے سکون بخشتا ہے۔ بادام چونکہ پروٹین کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس وجہ سے یہ نظام ہضم کو درست رکھتا ہے اور قبض کی شکایت کو ختم کرکے آپ کے معدے کو صحت مند و تندرست رکھتا ہے۔ بادام کے استعمال سے متعلق سوالات کیا بادام چھلکے کے ساتھ کھانے چاہئے یا اتار کر؟ بادام پر موجود براؤن چھلکا بھی متعدد فوائد کا حامل ہوتا ہے، اس میں پولی فینولز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہی اسے فائبر سے بھرپور میوہ بھی بناتا ہے۔ تاہم اسے اتار کر کھایا جائے تو جلد ہضم ہو کر جسم کا حصہ بنتا ہے۔ لیکن دونوں صورتوں میں اسے کھایا جا سکتا ہے۔ |
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.