روغن ادرک کے طبی فوائد
روغن ادرک کے طبی فوائد
.
ویسے تو زمین سے پیدا ہونے والی ہر سبزی اور جڑی بوٹی اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن کچھ
چیزیں ایسی ہیں جو غذائیت سے بھرپور، سستی اور باآسانی دستیاب ہونے کی وجہ سے اپنے اندر ایسے کمالات رکھتی ہیں کہ سوچ بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتی۔ ایسی ہی چیزوں میں ادرک اپنی مثال آپ ہے۔ دیکھنے میں جڑ کی طرح اور استعمال میںطاقت کا خزانہ۔ ادرک میں قدرت نے ایسے اجزا رکھے ہیں جو نہ صرف بیماریوں کا علاج ہیں بلکہ اچھی صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔
ادرک زمانہ قدیم سے استعمال کی جا رہی ہے، حکیموں کے نزدیک ادرک بے شمار بیماریوں کا سستا اور آسان علاج ہے۔ ادرک کا ذکر قرآن مجید میں اور اس کی اہمیت کے بارے میں حدیث شریف میں بھی ملتا ہے۔
دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ادرک کی خوبیوں کے گن گائے جاتے ہیں ۔ عرب تاجروں کے ذریعے ادرک نے دنیا کا سفر کیا۔ جب ادرک نے یونان کی سرزمین پر قدم رکھا اور یونانی اس کی خوبیوں سے آگاہ ہوئے تو اسے دوا میں استعمال کیا گیا اور یوں یونانی طب کا اہم حصہ بن گیا۔
طب یونانی میں پیٹ کی درستگی کو اہم تسلیم کیا جاتا ہے اور ادرک اس کام میں اس کا مددگار ہے۔ عربی فارسی کے علاوہ یورپ کے کلاسیکی ادب میں بھی ادرک کا ذکر ملتا ہے۔ ہنری ہشتم نے اسے طاعون کا علاج بتایا اور ملکہ الیزبیتھ اول نے ادرک، سونف اور دارچینی کے سفوف کو ہاضمے کا دوست قرار دیا تھا۔
ادرک نہ صرف کھانے کے ذائقے کو اچھا بناتی ہے بلکہ اس کا مختلف طریقوں سے استعمال مختلف دائمی بیماریوں کے خاتمے میں بھی اہم ثابت ہوتا ہے۔ ادرک کو کھانے کے علاوہ پینے اور اس کے رس، تیل اور اس کے پوڈر کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔
دنیا بھر کے طبی ماہرین ادرک کی اہمیت اور خاصیت کے گن گاتے ہیں۔ادرک میں پائی جانی والی غذائیت سے کسی کو کوئی انکار نہیں ہے، یہی وجہ ہے طبی سائنس اور ماہرین غذا میں ادرک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
.
ادرک میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
ادرک جراثیم کش شے ہے۔ اس میں پوٹاشیم، مینگنیز، فاسفورس، کیلشیم، میگنیشیم، وٹامن B3 اور فولیٹ کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ تازہ ادرک میں 80.9 فیصد پانی، 2.3فیصد پروٹین، 0.9 فیصد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ دیگراجزا میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن، کیروٹین، تھایا مین، ریبو فلاوین اور وٹامن سی شامل ہیں۔
.
روغن ادرک کے فوائد:
٭ ادرک بہت عام استعمال ہونے والی چیز ہے جو لگ بھگ پاکستان میں ہر کھانے کا حصہ ہوتی ہے۔ ادرک زمانہ قدیم سے خوراک کو لذیذ بنانے او ر علاج کیلئے استعمال میں ہے۔ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتا ہے خوراک کو ہضم کرنے میں مددگار ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ صحت کے لیے کتنی بہترین چیز ہے؟ بدہضمی سے لے کر جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے تک یہ جڑی بوٹی متعدد فوائد کی حامل ہے۔ اسے خام کھائیں یا کھانے میں ملا کر استعمال کریں جبکہ اچار کی صورت میں بھی یہ طبی لحاظ سے فائدہ مند ہوتی ہے۔
٭ ادرک کا ایک سب سے بڑا فائدہ متلی کی شکایت میں کمی لانا ہے، ادرک کی چائے کا استعمال اس حوالے سے فائدہ مند ہے، اس کے لیے ایک انچ ادرک کو ایک سے دو کپ گرم پانی میں 10 منٹ تک ملا رہنے دیں، جس کے بعد اس میں شہد ملا کر پی لیں۔
٭ طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ کو کسی قسم کے ورم سے متعلق مرض لاحق ہوگیا ہے تو ادرک کو اپنی غذا کا حصہ بنالیں۔ اس میں ایسے اجزاء شامل ہوتے ہیں جو جسم کے ورم کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ روغن ادرک کے چند قطرے شہد میں ملا کر کھانے سے بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔
٭ اپنے سوجن کش اثرات کے باعث یہ پٹھوں کی اکڑن کی تکلیف میں کمی لانے میں بھی مددگار ثابت ہے۔ اگر ورزش کے دوران یا بعد میں کوئی پٹھا اکڑ جاتا ہے تو ادرک کے تیل کو کسی دوسرے تیل میں ملا کر یا ہلدی کے ساتھ ملا کر مالش کریں۔
٭ جس طرح ادرک کو کچا اور پکا کر کھایا جاتا ہے اور اس کے پانی کو استعمال کیا جاتاہے اسی طرح ادرک کا تیل بھی اپنے اندر الگ خاصیت رکھتا ہے اور بہت سی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ادرک کا تیل گٹھیا کے مرض میں حیرت انگیز فائدہ پہنچاتا ہے۔ سردی سے سر یا جسم میں درد ہونے کی صورت میں ادرک کے تیل سے مالش جسم کو تقویت دیتی ہے۔ سرد موسم میں عموماً بچوںکی پسلیاں چلنے لگتی ہیں یا سینے میں درد ہونے سے سانس کا نظام متاثر ہوتا ہے ایسے میں ادرک کا تیل ہلکا سا گرم کر کے مالش کرنے سے بیماری دور ہو جاتی ہے۔ دانتوں کا درد فوری طور پر دور کرنے کے لیے ادرک کے تیل کو ہلکا سا لگا کر ملنے سے درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ادرک کا تیل گنجے پن کا مئوثر علاج ہے۔ سر میں مالش کرنے سے بالوں کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے۔کمر اور مہروں کے درد میں ادرک کا تیل دوا سے بھی زیادہ اثر دکھاتا ہے۔
احتیاط: یاد رکھیں کہ ادرک کی چائے کی تاثیر گرم ہوتی ہے۔ اس لیے چائے میں ادرک کی مناسب مقدار ڈالیں۔ آپ کی چائے میں جتنی زیادہ ادرک ہوگی اتنی ہی اس کی تاثیر گرم ہوگی۔اسی لئے یہ چائے پانچ سال سے کم عمر بچوں اور مریضوں کو نہیں دینی چاہئے۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.