جِم جائے بغیرکیسے تندرست رہا جاسکتا ہے؟
ہمارے معاشرے میں لوگوں کو عموماً رات کو دیر سے سونے کی عادت ہے جس کی وجہ سے وہ اگلی صبح دیر سے بیدار ہوتے ہیں۔ روزانہ کا یہ معمول صبح ناشتے سے لے کر رات کے کھانے تک سارے معمولات درہم برہم کردیتا ہے۔ ہو سکتا ہے اس معمول کی وجہ سے کئی لوگوں کا جِم جانا بھی تعطل کا شکار ہوتا ہو۔ اگر آپ جِم نہیں بھی جاتے تو ممکن ہے کہ گھر پر بھی ورزش کرنے میں سستی کا شکار ہوتے ہوں۔
یہ طرزِ عمل آپ کی فٹنس یا مستعدی پر سوالیہ نشان ہے اور آپ کے لیے ایک ایکٹیو لائف اسٹائل اپنانا مشکل بنا دیتا ہے۔ ایسے افراد کے لیے ماہرین کی جانب سے جِم جائے بغیر کچھ ایسی سرگرمیاں اپنانے پر زور دیا جاتا ہے جس سے ان کی کیلوریز جلیں۔
ورزش صرف موٹاپا کم کرنے کے لیے ہی نہیں کی جاتی بلکہ اگر آپ فِٹ ہیں تو بھی روزانہ کم ازکم دن میں کچھ وقت ورزش ضرور کریں تاکہ آپ کی فٹنس بر قرار رہے۔ ورزش کرنے والے بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں، خاص طور پر یوگا میں تو مکمل میڈیکیشن (Medication) موجود ہے۔ ورزش کرتے وقت جب آپ ناک سے سانس لے کر منہ کے ذریعے باہر نکالتے ہیں تو یہ عمل خون کی صفائی میں مدد کرتا اور زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔
وہ تمام ورزشیں جو فرش پر بیٹھ کر یا لیٹ کر کی جاتی ہیں، جسم کے نچلے حصے مثلاً پیٹ، ران (تھائیز) وغیرہ کو شیپ میں لانے اور کیلوریز کم کرنے میں معاون ہوتی ہیں اورجو ورزشیں کھڑے ہو کر کی جاتی ہیں وہ کندھوں، بازوو?ں اور کمر کے لیے بہترین ہوتی ہیں۔ اگر اپنے بچوں کو بھی اپنے ساتھ بغیر جِم والی سرگرمیوں میں شامل کرلیں تو ناصرف آپ اپنی صحت برقرار رکھ سکتے ہیں بلکہ آپ کے بچے بھی ایک صحت مند معمول پر عمل کرنے کے عادی ہوجائیں گے۔
جِم جائے بغیر تندرست رہنے کیلئے یہ اقدامات کریں:
دن کے آغاز میں ہلکی پھلکی ورزش: برٹش جرنل آف نیوٹریشن کی ایک تحقیق سے پتہ چلاکہ صبح اٹھنے کے بعد ناشتہ کرنے سے پہلے اگر ہلکی پھلکی ورزش کی جائے تو اس سے آپ کی20فیصد زیادہ چربی گھلے گی بہ نسبت ناشتے کے بعد ورزش کے۔ اپنے کمرے میں ہی پسینہ بہانے والی علی الصبح کی سرگرمیاں (High-intensity interval training) جیسے رسی کودنا اور اسکواٹ جمپ وغیرہ سے صرف 10منٹ میں ہی آپ کو جسم کی چربی گھلانے میں بہت مدد ملے گی۔ ساتھ ہی سانس کی روانی تیز تر ہونے سیآپ کے پھیپھڑے بھی صحت مند ہوں گے۔
سیڑھیاں چڑھنا اُترنا: اپنی مصروف زندگی سے صرف 10منٹ نکالیں اور اپنے گھر، اپارٹمنٹ یا دفتر کی سیڑھیاں چڑھنا اترنا شروع کردیں۔ اس سے آپ اپنی 100 کیلوریز جلانے کے قابل ہو جائیں گے۔ البتہ اگر آپ گھر سے باہر زیادہ چل پھر رہے ہیں تو اس ورزش کو چھوڑ بھی سکتے ہیں۔ تاہم، دیگر سرگرمیوں کی عدم موجودگی یا ورزش نہ کرنے کی صورت میں سیڑھیوں والی ورزش آپ کو فٹ رکھنے کے کام آسکتی ہے۔
دوڑنا: اگر آپ جِم میں 30منٹ ورزش کرتے ہیں تو دوڑنے (Running) کے دوران اس کے تہائی حصے یعنی صرف دس منٹ میں اتنی ہی کیلوریز جلاسکتے ہیں جتنی کہ جِم میں مشقت کرکے جلائی جاتی ہیں۔ اگر آپ کو دس منٹ بھی زیادہ لگتے ہیں تو آپ اس سے کم وقت بھی دوڑ سکتے ہیں۔ امریکا کی کولوراڈو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک مطالعے کے مطابق تیزی سے حرکت والی ورزش (جیسے دوڑنا، سائیکلنگ وغیرہ) سے آپ صرف ڈھائی منٹ میں 200 کیلوریز جلا سکتے ہیں۔
جاگِنگ: اگر صبح کے اوقات میں کسی بھی وجہ سے آپ ورزش کرنے سے قاصر رہیں تو شام میں آپ جاگِنگ کے ذریعے خود کو فٹ رکھنے کی سعی کرسکتے ہیں اور اگر بچوں کو بھی ساتھ لے جائیں تو ان میں بھی ایک صحت مند عادت پروان چڑھے گی۔ شام کے وقت جاگِنگ کے لیے آپ اپنے دوستوں کا ایک گروپ بھی ترتیب دے سکتے ہیں، اس طرح ساتھ جاگنگ کرتے ہوئے ناصرف آپ کا وقت اچھی طرح کٹ جائے گا بلکہ کیلوریز بھی کم ہوں گی۔
چہل قدمی: 15منٹ چہل قدمی (واکنگ) سے آپ اتنی کیلوریز جلانے کے قابل ہوجاتے ہیں، جو آپ45منٹ بیٹھ کر جمع کرتے ہیں۔ کھانا کھانے کے بعد چہل قدمی ویسے بھی کھانا ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اگر زیادہ دیر تک چہل قدمی کی جائے تو زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد ملتی ہے۔ آپ اپنے گھر کی چھت، پارک یا خالی سڑک پر با آسانی چہل قدمی کرسکتے ہیں۔
ورزش میں تیزی: آپ جو بھی ورزش کریں، اگر اسے تیزی سے کریں گے (یعنی تیز چلنا یا تیز دوڑنا) تو کیلوریز بھی اتنی ہی تیزی سے جلیں گی۔ ماہرین کے مطابق اگر آپ ایک عام ورزش بھی تیزی سے کرتے ہیں تو اس سے20 فیصد زیادہ کیلوریز جلنے کا امکان ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ پورے دس منٹ تیز دوڑیں یا چلیں۔ چہل قدمی، دوڑنا یا سائیکلنگ کرتے ہوئے صرف 30سیکنڈ کے لیے اپنی رفتار بڑھا دیں، پھرتین منٹ تک یہ ورزش اسی نارمل انداز سے کریں، جس طرح کرتے ہیں۔
قہقہے لگانا: چہرہ بھی آپ کے جسم کا حصہ ہے اور اس کو بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔ گھومنے، پھرنے اور دوستوں رشتہ داروں سے مل جل کر خوش گپیاں لگانے کا اگر موقع ملتا ہے تو اس کا فائدہ اٹھائیں۔ 10سے 15منٹ کا ہنسنا اور کھلکھلانا آپ کی 40 کیلوریز کو کم کرسکتا ہے اور اگر آپ سارا دن قہقہے لگائیں تو سوچیں اس کا کتنا فائدہ ہوگا۔ تو ہنسیں، کھیلیں اور کھُل کر جئیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اسے استعمال کرنے کے حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.