حرمل:جو جنات کا بھی علاج کرتی ہے
جڑی بوٹیا ں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں اس حوالے سے حوصلہ شکنی کا ماحول پایا جاتا ہے۔جب بھی کوئی جڑی بوٹیوں کے علم پر بات کی جائے تو انہیں فرسودہ نظریہ علاج کہہ کر رد کردیا جاتاہے۔حالانکہ جدید طبی تحقیقات نے ان جڑی بوٹیوں کی اہمیت کو مسلمہ ثابت کیا ہے اور آج پوری دنیا میں نباتاتی علاج تیزی سے پھیل رہا ہے۔
تاہم پاکستان میں ابھی تک جڑی بوٹیوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جارہا۔پاکستان میں وبائی امراض کے پھیلنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہمارے ہاں ما حول دوست پودے کاشت نہیں کئے جاتے نہ گھروں میں ایسی جڑی بوٹیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو گھر کی فضا کو کیڑے مکوڑوں،وائرس سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
حرمل بھی ایک ایسی نادر اور انتہائی حیران کن اثرات رکھنے والی جڑی بوٹی ہے جو ہر گھر میں لازمی ہونی چاہئے تاکہ وبائی امراض سے لاحق ہونے والے امراض اور کیڑوں مکوڑوں کا ان سے علاج کیا جاسکے۔گھروں سے کیڑے مکوڑوں کا خاتمہ کرنے کے لئے جو سپرے وغیرہ کئے جاتے ہیں ان کی وجہ سے زیادہ خطرناک امراض پیدا ہوتے ہیں اور ساتھ پیسے کا زیاں بھی ہوتا ہے۔
حرمل کی دھونی دیکر نہ صرف ڈینگی وائرس،مچھروں،کیڑوں سے بچا جاسکتا ہے بلکہ باقاعدگی سے جس گھر میں حرمل جلائی جاتی ہے وہاں سے ڈپریشن اورجنات وغیرہ بھی بسیرا نہیں کرتے۔صدیوں سے حرمل ایک مقدس و روحانی مقصد کے لئے استعمال ہوتی آرہی ہے۔جدید تحقیقات نے اسکو اینٹی بیکٹیرل اور اینٹی وائرل خصوصیات کا حامل شاہکار قرار دیا ہے۔
حرمل ایک خودرو جھاڑی نما جڑی بوٹی ہے۔جو ایک فٹ سے تین فٹ تک لمبی ہوتی ہے۔اس کی جڑ سے بہت سی گھنے پتوں والی شاخیں نکلتی ہیں۔پتے بہت سبز، دو انچ لمبے، نوکیلے اور پھٹے ہوئے ہوتے ہیں۔یہ زیادہ تر قبرستانوں اور ویرانوں میں پائی جاتی ہے۔ہندوستان، پاکستان،عرب،سپین،اور جنوبی افریقہ اور دنیا کے بیشتر ممالک میں پائی جاتی ہے۔
اردو میں اسے حرمل یااسپند،پنجابی میں بھی حرمل، بنگالی میں اسپند، فارسی میں اسفند،سندھی میں حرملو بوٹی، اور انگریزی میں حرمل (Hermal) اورسائی رن ر یوز (Syrian Ruees) کہتے ہیں۔
حرمل دو طرح کی بوٹی ہوتی ہے۔ پہلی قسم کے پتے بید کی مانند لیکن اس سے بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔بیج ڈوڈی نما پھلوں کے اندرہوتے ہیں۔جن کا رنگ سفید ہوتاہے۔اس لئے اسے حرمل اسپند کہتے ہیں۔
دوسری قسم کے پتے گول گول اور گاجر کے پتوں سے قدرے چھوٹے ہوتے ہیں۔ان پر عام طور سفید پنکھٹر یاں لگتی ہیں۔اس کا بیج غلافوں میں ہوتا ہے۔ان غلافوں میں رائی کے دانوں کی طرح سیاہ رنگ کے چھوٹے چوٹے بیج ہوتے ہیں۔دھونی کے لئے یہ بیج آگ پر چھٹر کتے ہیں جس سے تڑ خنے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
حرمل میں پائے جانے والے کیمیاوی اجزا: اینٹی بیکٹیرل اور اینٹی وائرل خصوصیات کی حامل حرمل میں چار فیصدی تک تین الکلائیڈز (کھاریں) پائے جاتے ہیں۔ (1) ہرمین، (2) ہرمالین، (3) ہرمالول، الکلائیڈز کی مجموعی مقدار میں ہرمالین دو تہائی ہوتا ہے،اور ہر مالول برائے نام اس میں ایک قسم کا تیل بھی پایا جاتا ہے۔
حرمل کے فوائد: حرمل نہ صرف پاکستان میں بلکہ ہندوستان، ایران اور افغانستان میں بھی صدیوں سے استعمال کی جارہی ہے۔اس پودے کے پتے، بیج اور جڑیں مختلف امراض کے علاج کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔ حرمل کا دھواں بھی انسان دھونی کیلئے استعمال کرتا رہا ہے۔
نظر بد سے بچاتا ہے: بحیثیت مسلمان ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ نظر بد برحق ہے مگر اس کو ختم کرنے کے لیے ہمارے مذہب میں ماشا اللہ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے برے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے قرآنی آیات کا ورد کیا جاتا ہے- مگر ہمارے بڑے بوڑھے اس کے ساتھ ساتھ ان اثرات کو دور کرنے کے لیے گھروں میں حرمل کی دھونی بھی کرواتے تھے جن کے مطابق یہ بری نظر کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے-
جراثیم کش دھواں: سائنسی اعتبار سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ پنساری کے ہاں سے ملنے والا کالا دانہ یا حرمل جراثیموں کے خاتمے میں جادوئی کردار ادا کرتا ہے۔ اور اس کی دھونی کئی دنوں تک گھر کو جراثیموں،بیکٹیریا اور وائرس سے محفوظ رکھتی ہے۔بلکہ اس کی بو سے جراثیم مر جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے کسان بھی اس کا استعمال فصلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کرتے ہیں تاکہ فصلیں نقصان پہنچانے والے کیڑوں سے محفوظ رہ سکیں۔
مکھیاں مچھر دور بھگائے: مکھیاں اور مچھر بہت ساری خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں جن میں ہیضہ اور ملیریا شامل ہیں۔ اس وجہ سے حرمل کی دھونی ایسے کیڑے مکوڑوں کو دور بھگاتی ہے اور جب تک اس کی بو فضا میں رہتی ہے یہ کیڑے مکوڑے بھی گھر سے دور رہتے ہیں۔
جوؤں کا خاتمہ: سر میں پڑی ہوئی جوؤں سے نجات حاصل کرنے کے لیے سرسوں کے تیل میں تھوڑی مقدار میں کالا دانہ شامل کر دیا جائے اور اس تیل کو سر میں لگانے سے جوؤں کا نہ صرف خاتمہ ہوتا ہے بلکہ مزید جوئیں بھی نہیں ہوتی ہیں اور سر صاف ہو جاتا ہے۔
معیادی بخار کا علاج: چند دانے حرمل پانی کے ساتھ کھا لینے سے بار بار ہونے والے بخار سے نجات ملتی ہے اور انسان بخار سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔
اعصابی نظام کا علاج: ماہرین طب کے مطابق حرمل انسان کے مرکزی نظام اعصاب کو تقویت دیتی ہے جس سے موڈ بہترین ہوجاتا اور انسان ڈپریشن سے نکل جاتا ہے۔
دمہ کھانسی کیلئے: حرمل کا تیل دمہ اور کھانسی کی صورت میں یہ بلغم کی تہہ کو ختم کرتا ہے۔پیٹ اور چھاتی کے لیے صفائی کا کام کرتا ہے۔حرمل کے بیجوں میں بھی کھانسی اور دمہ کا علاج ہے۔ بیجوں کو السی کے بیجوں کو ساتھ پیس کر شہد میں ملا کر چاٹنے سے دمہ میں فائدہ ہوتاہے۔ اس کی مقدار خوراک ایک سے پانچ گرام تک ہوتی ہے۔
کم سنائی دینا: مولی کا پانی 25 گرام،حرمل کے پتوں کا پانی 25 گرام،تلی کا تیل 40 گرام،آگ پر جوش دیں۔ پانی جل جائے،تیل باقی رہنے پر نتھار لیں۔دو تین بوندیں نیم گرم کان میں ڈ النے سے افاقہ ملتا ہے۔
جریان کا موثر علاج: جریان کیلئے حرمل کے بیج ایک موثر دوائی کا کام کرتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے چھ گرام بیجوں کا سفوف برابر چینی ملا کر پانی سے کھلائیں۔جریان کو فوری فائدہ ہوگا۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری کے لئے حرمل 18 گرام،پوست 7گرام،تل کالے 84گرام،گڑ بقدر ضرورت سات گولیاں بنائیں۔ایک گولی۔۔۔۔۔۔ پہلے کھائیں،کمزوری محسوس نہ ہوگی۔
پیٹ کے کیڑے: پیٹ کے کیڑوں کا حرمل میں موثر علاج ہے۔ چا ر رتی سے ایک گرام بیجو ں کا سفوف کیپسو ل میں بند کر کے دیں۔پیٹ کے کیڑو ں کو مارنے کے علاوہ پرانے ملیر یا کیلئے مفید ہے۔
درد ایا م: حرمل کے بیجوں سے ایام بھی کھل کر آتے ہیں۔سفوف بیچ حرمل 60 گرام،شہد 50 گرام،معجون بنائیں۔بقدر دس گرام کھائیں۔درد ایا م کو دور کر نے کے لئے مفید ہے۔
ورم و سوجن: جلد پر ورم یا سوجن ہونے کی صورت میں پر حرمل کے پتوں کو باندھیں۔ایسا کرنے سے اورام تحلیل ہوجاتے ہیں۔ حرمل کے بیجوں کی دھونی دینے سے گندے اور زہر یلے زخم جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔یہ کاربالک آئل کا بہترین بدل ہے۔
بالوں کی صحت: حرمل کا تیل بالوں کو لمبے کرنے میں بہت مفید اور مددگار ہیں۔ یورپ میں جہاں جہاں عرب رہتے ہیں وہ اس کا استعمال کرتے ہیں۔حرمل کا تیل بالوں کو ہموار اور مضبوط کرتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
2 Comments
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.