اشوکا: خواتین کے ہر مرض کی دوا
اشوکا (Asoka)ایک درخت ہے۔یہ زیادہ تر بھارت میں مغربی بنگال، بمبئی، حیدرآباد دکن کے علاوہ سری لنکا اور بنگلہ دیش میں اکثر پایا جاتا ہے۔ اس درخت کی اونچائی دس سے پندرہ فٹ تک ہوتی ہے۔ یہ نہایت سایہ دار اور سدا بہار درخت ہے۔اس کی شاخیں بہت گھنی ہوتی ہیں۔ اس کی چھال باہر سے مٹیالی اور اندر کی طرف سے کافی لال رنگ کی ہوتی ہے۔ تنے کی چھال باہر سے کھردری نہیں بلکہ ہموار ہوتی ہے۔
اس کی لکڑی بھورے رنگ میں قدرے سرخی مائل ہوتی ہے۔ اس کے پتے عموماً ایک دوسرے کے مقابل لگتے ہیں اور پتلی پتلی شاخوں پر تین سے چھ جوڑے ہوتے ہیں۔ یہ عموما ًدونوں طرف سے نوک دار اور لگ بھگ دس انچ لمبے اور دو انچ چوڑے ہوتے ہیں اور آم کے پتوں سے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔ نئے پتے ملائم اور خوبصورت سرخی مائل تانبے کے رنگ سے ملتے جلتے ہیں۔ بعد میں بڑے ہوکر یہ پتے سبز رنگ اختیار کر لیتے ہیں۔
مارچ، اپریل میں پتوں کی بغل سے پھول کی شاخیں نکلتی ہیں۔جن پر پھول لگتے ہیں۔ ایک جگہ دو یا اس سے زیادہ دس بارہ کی تعداد تک پھول لگتے ہیں۔ کلیاں نصف انچ یا قدرے زیادہ لمبی ہوتی ہیں۔ پھولوں کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ اس کا پھل فالسہ کی مانند لیکن اس سے قدرے طویل ہوتا ہے۔ پختہ پھل سیاہ رنگ کا اور ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
اللہ کی ذات نے اس درخت میں بہت شفا رکھی ہے۔ ہومیو پیتھی میں اشوکا ٹنکچر اسی درخت سے بنائی جاتی ہے۔اس درخت کو ہندوبے حد متبرک سمجھتے ہیں اور اس کی پوجا کرتے ہیں۔ اے وہ اشوک بھگوان کہتے ہیں۔ شاید اسے بے حد متبرک اس کے شفا بخش افعال کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔جس کسی عورت کو اولاد نہ ہوتی ہو تو وہ اس درخت کی پوجا کرتی ہے اور اس کے پتے کھاتی ہے اور اکثر بے اولاد عورتوں کو اولاد ہو جاتی ہے۔
'' اشوکا مدر ٹنکچر '' کے 3/4 قطرے دن میں 3 بار استعمال کرنے سے اکثر عورتوں کے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ بانجھ پن کیلئے 4 سے 5ماہ تک استعمال کرنا پڑتا ہے۔اس سے بند ٹیوب بھی کھل جاتی ہیں۔رحم کی سوزش اور رحم کے بہت سے مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ ماہواری کا رک جانا یا تکلیف سے آنا، عورتوں کا رات کو بستر گیلا کر دینا جیسے مسائل کیلئے مفید ہے۔
اس درخت کو بنگالی، مراٹھی میں اشوک کہتے ہیں، بمبئی میں اشو پال اور اشو پولو، گجراتی اشو پولو، تامل میں آسوتھی، تیلگو میں اشوکم اور انگریزی میں جونوسیا اشوکا(Jonosia Asoka) کہتے ہیں۔
اشوکا میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: اشوکا کی چھال میں ٹے نین (Tanin) اور کاٹے چن (Catachin) بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جبکہ گرم پانی میں حل ہونے والی الکوحل ایکسٹرکٹ بھی پائی جاتی ہے۔ اس میں ایک مادہ (Organic Substance) بھی پایا جاتا ہے۔ بعض دوسرے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جن کو علیحدہ نہیں کیا جا سکا۔
اشوکا کے طبی فوائد:
اشوکاکا درخت درحقیقت مختلف امراض میں نہایت مفید اور شافی اثرات کا حامل ہے۔ خصوصاً عورتوں کی بیماریوں میں اس کے حیرت انگیز اثرات تو ہندوستان کے علاوہ یورپ میں بھی تسلیم کئے جاتے ہیں اور وہ اس کی پیٹنٹ دوائیں بنا کر فروخت کر رہے ہیں۔
ایام کی خرابی: کلکتہ کے مشہور ڈاکٹر ڈی، این چیٹرجی کہتے ہیں کہ میں نے ایام کی ہر قسم کی خرابی، رحم کے مختلف امراض اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے دوسرے امراض مثلا دائمی قبض، پیشاب کی سوزش وغیرہ وغیرہ میں اشوکا کو بہت ہی مفید پایا۔ بے شمار عورتیں اس سے بالکل تندرست ہو گئیں۔ اگر عورت کو ایام درد سے اور تھوڑی مقدار میں آئیں یا تھوڑے عرصہ آکر بند ہوجائے یا بے قاعدہ ہو کر آئے۔ ان تمام صورتوں میں اس کا استعمال مفید ہے۔
ایام کی بے قاعدگی: ڈاکٹر ڈی این رائے کی رپورٹ ہے کہ ایک عورت جس کی عمر تقریبا 27 سال تھی۔ اب تک کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ ایک سال کے عرصہ سے ایام کی بے قاعدگی اور ایام کی کمی میں مبتلا تھی۔لیڈی ڈاکٹر سے اندرونی اعضاء کا معائنہ کرایا گیا لیکن کسی قسم کی خرابی ظاہر نہیں ہوئی۔ البتہ اس کو ایام شروع ہونے میں ایک ہفتہ باقی تھا۔ اس کو میں نے ٹنکچر اشوکاکی ایک خوراک صبح و شام دی اور ہدایت کی کہ جب ایام شروع ہو جائیں تو اس وقت بھی یہی دوا دی جائے۔ چنانچہ اس کے استعمال سے ایام زیادہ مقدار میں اور بغیرتکلیف آئے۔ مریض نے کئی ماہ تک اس دوا کو استعمال کیا اور بالکل صحت یاب ہو گئی۔
رحم کی کمزوری: رحم کی کمزوری(Weakness of Uterus) کے باعث حمل قرار نہ پائے۔ حمل کے ایام میں جریان خون ہونے یا رحم کے اپنی جگہ سے ٹل جانے، کثرت ایام، اندام انہانی میں میں اینٹھن(Vaginismus)، سن یاس یعنی مینوپاز(MenoPauuse)یعنی جب عورت کی عمر چالیس پینتالیس کے قریب ہوتی ہے تو اس میں استقرارِ حمل کی صلاحیت باقی نہیں رہتی اور ان میں مختلف عوارض درد سر، درد کمر، اختلاج القلب، پسینے کی کثرت وغیرہ پیدا ہو جاتے ہیں اور ان تمام شکایات میں اشوکا قابل قدر دوا ہے اور مریض کی صحت کا کامیاب علاج ہے۔
خونی بواسیر: ڈاکٹر چیٹرجی لکھتے ہیں کہ مسٹر ایس ڈی عمر 35 سال خونی بواسیر میں مبتلا تھے۔ خون سرخ، چمکدار اور درد سے خارج ہوتا۔ قبض کی شکایت رہتی۔ پیشاب میں شوزش اور ہاتھ کی ہتھیلیوں میں اور پیروں کے تلوؤں میں اور آنکھوں میں شام کے وقت جلن ہوتی۔ مریض یہ تکلیف بیان کرنے کے وقت رو پڑا۔ میں نے اس کو کئی دوائیں دی لیکن خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا۔ اتفاقاً اشوک کے ٹنکچر کا خیال آگیا اور میں نے اس کو ٹنکچر اشوک پانچ بوند، پانی 20 گرام میں ملا کر دیا۔ دوسرے ہی روز مریض کا خون بند ہو گیا اور اب ایک سال ہوچکا ہے کہ مریض کو دوبارہ بواسیر کے خون کو شکایت پیدا نہیں ہوئی۔
عورتوں کے ہر مرض کی دوا: ایام کی دشواری،ناک، منہ، پیشاب، پاخانہ کے خون، رحم کی کمزوری، جریان خون، سیلان، درد رحم، بھوک نہ لگنا، خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ جسم میں طاقت اور عمر کو بڑھاتا ہے۔ مشہورطبیبوں نے اس کے فوائد کی بہت تعریف کی گئی ہے اور عورتوں کے ہر مرض میں مفید بتایا گیا ہے۔
اشوکا ٹنکچر کی مقدار و ترکیب استعمال: مریضوں کو اشوک کی چھال یا چھال کا جوشاندہ دینے کی نسبت اس کا ٹنکچر دینا نہایت موزوں ہے۔اس کے چند قطرے پانی میں ملا کر آسانی سے پئے جا سکتے ہیں۔ تین سے دس قطرے ٹنکچر کو 12 گرام تازہ پانی میں ملا کر مریض کو پلا دیں۔ دن میں تین چار بار خوراک پلانا کافی ہے۔ کئی دفعہ دو دو گھنٹہ بعد بھی دوا دینی موزوں ہوتی ہے۔ کئی مریضوں کو ایک دو قطرے دوا پانی میں ملا کر دینی کافی ہوتی ہے۔ مریضہ کی عمر، مرض کی کمی یا زیادتی کو دیکھ کر کم یا زیادہ قطرے دوا دے کر مرض کو دور کیا جاسکتا ہے۔ نہایت اعلی اور زود اثر ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.