خربوزہ متعدد بیماریوں کا قدرتی علاج
خربوزہ موسم گرما کا پھل ہے، جس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جبکہ اس کے بہت سے فوائد ہیں۔ اس میں مختلف قسم کی بیماریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے، اس میں مختلف قسموں کے 95 فیصد کے قریب وٹامنز اور منرلزہوتے ہیں۔
یہ ایک شیریں اور فرحت بخش غذا ہے۔ جسے کھانے سے موڈ خوشگوار ہو جاتا ہے۔ دنیا میں خربوزے کی متعدد اقسام پائی جاتی ہیں جس کی ہر قسم مفید ہے۔ خربوزہ زیادہ ترزردی مائل ہی ہوتا ہے۔لیکن سبز رنگ کے بھی خربوزے ہوتے ہیں۔ اس قسم کا نام (Cantaloupe) ہے۔ اس قسم کی پہلی پیداوار 1970 میں فلسطین میں ہوئی تھی۔ یہ اپنے رنگ اور بہترین ذائقے کی وجہ سے بے حد پسند کیا گیا۔ خربوزہ کھانے سے مجموعی صحت پر متعدد اور حیرت انگیز فوائد مرتب ہوتے ہیں۔
خربوزے میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: غذائی ماہرین کے مطابق خربوزہ کی 100 گرام مقدار میں 32 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اس پھل میں پائے جانے والے وٹامنز اور منرلز کے لحاظ سے فیٹ صفر فیصد، کولیسٹرول0 فیصد، سوڈیم 16 ملی گرام، کاربوہائیڈریٹس 8 گرام، فائبر 3 فیصد، پروٹین 1 فیصد، وٹامن اے 67 فیصد، وٹامن سی 61 فیصد، وٹامن بی 6 5 فیصد اور میگنیشیم 3 فیصد اور پانی 95.2 گرام پایا جاتا ہے۔
خربوزے کے طبی فوائد: غذائی ماہرین کی جانب سے موسم گرما میں خربوزے کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ ایک فرحت بخش مفید غذا ہے جو گرمی کے اثرات سے بچاتی ہے اور اسے کھانے کے نتیجے میں گرمی کی شدت بھی کم محسوس ہوتی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق خربوزہ بہت سے طبی فوائد کا حامل، خربوزہ کے استعمال سے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور دل کی دھڑکن کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے، یہ بیماریوں کی جڑ قبض کی شکایت سے بھی جان چھڑانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
چہرے کی تازگی کیلئے: گرمیوں میں لو اور تپش کی شدت کے باعث انسان مرجھا کر رہ جاتا ہے، ایسے میں چہرے پر تازگی برقرار رکھنے کے لیے خربوزے کا استعمال نہایت مفید ہے، خربوزے میں موجود پانی کی وجہ سے جلد میں قدرتی چمک آتی ہے، اس میں شامل پروٹینز جلدکو نہ صرف خوبصورت وملائم بناتے ہیں بلکہ جلدی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔خربوزے کے چھلکوں سے چہرے کا براہ راست مساج بھی کیا جا سکتا ہے، اس کا گودا چہرے پر لگانے سے رنگ نکھر آتا ہے۔
ہیٹ ویو سے بچائے: خربوزے کا استعمال انسانی جسم کو غذائیت اور پانی کی مقدار فراہم کر کے ہیٹ ویو کے مضر اثرات سے بچاتا ہے اور انسان شدید گرمی میں بھی خود کو توانا اور تروتازہ محسوس کرتا ہے۔
سینے کی جلن اور تیز ابیت میں مفید: گرمیوں میں اکثر افراد کو تیزابیت کی شکایت رہتی ہے، 90 فیصد پانی پرمشتمل یہ پھل سینے کی جلن ختم کرنے اور تیزابیت سے بچانے میں بھی مفید ہے، اس کے استعمال سے غذا جَلد ہضم ہوتی ہے اور نظام ہا ضمہ کی کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے۔
کینسر کا علاج: اینٹی آکسڈینٹس میں سے بیٹا کیروٹین، لوٹین، زیکسانتین، کریپٹوکسنیتھین بھی خربوزے میں موجود ہوتے ہیں جو پروسٹیٹ کینسر، آنتوں کے کینسر اور لبلبے کے کینسر سے بچاتا ہے۔ خربوزے میں کیروٹین بھی کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو پھیپھڑوں یا چھاتی کے کینسر سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔خربوزے میں شامل ’کروٹینائڈ‘ نامی پروٹین کو کینسر سے بچاؤ کی قدرتی دوا سمجھا جاتا ہے۔ خربوزہ کینسر کے ان جراثیم کا بھی خاتمہ کرتا ہے جو ادھیڑ عمری میں انسانی جسم پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
امراض قلب سے بچائے: خربوزے میں شامل ایک خاص جز ’اڈینوسین‘ خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتا اور خون کی روانی متوازن رکھتا ہے۔ خربوزہ جسم میں خون کی گردش کو معمول پر رکھنے اور ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے، اس کے استعمال سے ہارٹ اٹیک کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔
انفیکشن کے خلاف مزاحمت: یہ جسم میں انفیکشن، وائرس اور بیکٹیریا سے ہونے والی بیماریوں سے بچنے میں مدد دیتا ہے، اس میں وٹامن سی اور مینگنیزیم موجود ہوتے ہیں۔ جن کی وجہ سے یہ انفیکشن کیخلاف موثر کام کرتا ہے۔
وزن کم کرے: اس میں پانی کی کافی مقدار ہوتی ہے جو وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ خربوزے میں کولیسٹرول اور موٹا کرنے والے دیگر مواد کی مقدار کم ہوتی ہے۔
زخموں کے بھرنے میں مددگار: خربوزہ کولیجن حاصل کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔ اسی وجہ سے یہ جلد کی صحت اور تازگی کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ زخموں کو بھرنے یا سورج کی روشنی سے جلد کو ہونے والے نقصان کو بھی ٹھیک کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
دانتوں اور ہڈیوں کی صحت: خربوزہ کیلشیم سے بھر پورہوتا ہے۔ ہر 100 گرام میں 15 ملی گرام خربوزے میں کیلشیم ہوتی ہے۔ اس طرح سے یہ ہڈیوں اور دانتوں کی تشکیل میں مؤثر طریقے سے معاونت کرتا ہے اور انہیں مضبوط اور صحت مند رکھتا ہے۔
حاملہ خواتین کیلئے بہترین: اس میں فولک ایسڈ کی وافر مقدار ہونے کے باعث یہ حاملہ خواتین کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔
آنکھوں کی صحت: اس میں بیٹا کیروٹین جیسے کیروٹینائڈز شامل ہیں جو نظر کو بہتر بنانے کے لیے فائدہ مند ہیں۔ بیٹا کیروٹین وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے جو آنکھوں کے کام کرنے کی صلاحیت اور ریٹنا میں روغن کی نشوونما کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
جگر کی صحت کے لیے: خربوزے جگر سے زہریلے مادے خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جگر کے مسائل میں مبتلا افراد کے لیے بہتر ہے کہ خربوزے کا جوس لیموں کے رس میں ملا کر ناشتے سے پہلے پیئں۔
بڑھتی عمر کے اثرات سے بچاؤ: خربوزے کولیجن سے مالا مال ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا مادہ ہے جو جلد اور ٹشو کو دوبارہ تخلیق کرنے میں مدد دیتے ہیں، اس طرح جسمانی صحت اور برھتی عمر کے اثرات سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
کھلاڑیوں کے لیے مفید: یہ پانی کی وافر مقدار یعنی (90٪) الیکٹرولیٹس سے مالا مال ہوتا ہے جو جسم کو شدید ورزش کے اثرات سے صحتیاب کرنے میں مفید ہے۔ اس کا کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کا مواد شفا بخش عمل کو مکمل ہونے دیتا ہے اور پٹھوں کے درد سے بچاتا ہے۔
احتیاط: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ خربوزہ اگرچہ صحت کے لیے مفید ہے تاہم اس کے استعمال کے دوران چند امور کا دھیان رکھنا چاہیے۔ کچا خربوزہ کھانے سے سے ہاضمے کے مسائل ہوسکتے ہیں۔ پیشاب کی تکلیف کے لیے ادویات استعمال کرنے والے افراد خربوزہ اعتدال سے کھائیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کو خربوزہ زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔ دو سال سے کم عمر بچوں کو بھی خربوزہ زیادہ نہیں کھلانا چاہیے۔ جن لوگوں کو خربوزے سے الرجی ہوتی ہے انہیں ویسے بھی اس پھل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ خربوزے کی ضرورت سے زیادہ مقدار ہاضمے کی خرابی یا اسہال کا سبب بنتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.