مشروم: آغاز حیات سے انسان کا دوست پودا
مشروم ایک ایسا پودا ہے جس کی نہ تو شاخیں ہیں اور نہ پتے، اس کی شکل بالکل چھتری کی طرح ہوتی ہے۔مشروم کو مقامی زبان میں کھمبی بھی کہتے ہیں،یہ خود رو نباتات کی قسم ہے،جوفنگس کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ عموماً برسات کے موسم میں باغات، نہروں کے کناروں اور خالی زمینوں میں اُگ آتی ہے۔ مشروم کی بہت سی اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔تاہم سفید رنگ والی مشروم کھانے کے لئے مفید ہے، جسے لوگ عام طور پر پکا کر کھاتے ہیں، تاہم یہ کچی بھی کھائی جاتی ہے۔
مشروم کیا ہے؟ مشروم کی تعریف عظیم ماہر نباتات تھیوفراسیٹین نے کچھ اس طرح سے کی ہے۔''مشروم ایک عجیب پودا ہے جس کی جڑ،تنا، شاخیں، پتے اور پھول نظر نہیں آتے مگر پھل پھر بھی دیتاہے''۔اس کا بیج بالکل باریک ہوتاہے جو پک کر گر جاتاہے۔ اور یوں سازگار موسم اور نمی میں پھوٹتاہے اور یوں مشروم راتوں رات نکل آتی ہے۔ اس کی اقسام ایک لاکھ کے لگ بھگ ہیں۔ ان میں سے صرف 150 کھانے کے قابل ہیں۔ ان میں 50 کے قریب بے حد لذیز اور ذائقہ داراور 50 کم لذت والی ہیں۔
مشروم کی تاریخ: مشروم کی تاریخ اتنی پرانی ہے جتنی بنی نوع انسان کی اپنی تاریخ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مشروم کی ابتدا آغاز کائنات سے منسلک ہے اور انسانی قدموں نے مشروم کے ظہور کے بعد ہی زمین کو چھوا۔
قدیم دور میں جب شکار پر گزارہ تھا اور فصلوں کی کاشت کا تصور بھی نہیں تھا۔ اس وقت مشروم کسی نہ کسی حیثیت میں ضرورت انسانی کی تکمیل کرتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ یونانی رومی، چینی، اسلامی اور سنسکرت لٹریچر میں اس کے استعمال کا تذکرہ ملتاہے۔ مشروم کے آثار قدیم زمانے میں چلی کے کھنڈرات سے بھی ملے ہیں۔ چینی سب سے پہلے لوگ ہیں جو مشروم کو بطور غذا استعمال کرتے تھے اور اس کو لمبی عمر کا راز کہتے تھے۔مصر کا فرعون بھی اس کو درازی عمر کیلئے راز سمجھتاتھا اور اس کو شاہی دسترخواں تک محدود کررکھا تھا اور اس زمانے میں عام لوگ اس کے استعمال کی جسارت بھی نہ کرسکتے تھے۔ زمانہ قدیم میں ایک اعلی ڈش کے طور پر بادشاہوں اور جرنیلوں کے دربار کی زینت رہی ہے۔ پرانے زمانے میں یونانی اور رومی اس کو اچھی خوراک سمجھتے تھے۔ رومی بادشاہ سیزیر اس کا بہت شوقین تھا۔
وقت کے ساتھ ساتھ مشرومز کی اہمیت مزید واضع ہوگئی۔ مشروم کبھی خوراک کے طور پر کبھی ادویات کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔لیکن نئے سائنسی تجربات، تحقیقی حقائق اس کے دیگر اسرار جو سربستہ تھے۔ منظر عام پر آگئے جس کا نتیجہ یہ ہواکہ اب اس کی مقبولیت بہت بڑھ چکی ہے۔ مشروم دنیا کے کئی ممالک میں بہت بڑا کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے۔ ہمارے ہاں بھی یہ گھریلو صنعت کے طور پر اُبھررہی ہے۔
مشروم بلحاظ مذہب: مشروم کوجنتی سبزی یا جنتی غذا بھی کہا جاتاہے کیونکہ من و سلویٰ نامی غذا جو ر ب کریم کی طرف سے بنی اسرائیل کیلئے اتاری گئی تھی۔ اس میں مشروم کی شمولیت مشکواۃ شریف سے واضع ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ ایک منفرد غذا ہے۔ بہت سے ملکوں جیسا کہ وسطی امریکہ، میکسیکو، چین، سائبریا، یونان، روس اور ہندوستان وغیرہ کی تہذیبوں میں بھی مشروم کو مذہبی رسومات میں اہم مقام دیا گیا ہے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ مشرومز کے استعمال سے روحانی قوت عطا ہوتی ہے۔
پاکستان میں مشروم کی تاریخ۔ زیر زمین۔ ہمارے ملک میں خودرو مشرومز ہر فلز نامی ایک انمول مشروم زیر زمین پائی جاتی ہے۔ اگر اسے پہاڑی علاقوں کا انمول و فینہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا۔ پیشہ ور متلاشی بڑی کاوش کے بعد اسے حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ زیر زمین خزانوں کی طرح ہی مدفون نہیں یہ مشروم دنیا میں مختلف جگہوں میں پائی جاتی ہے۔ زمین کے اوپر۔ زمین کے اوپر پائے جانے والی مشرومز میں گچھی نامی قیمتی و کمیاب مشروم دستیاب ہے لوگ اس کو بڑی لگن سے جمع کرتے ہیں اور باقاہدہ تجارت کے ذریعے کثیر زرمبادلہ حاصل کرتے ہیں۔ اس کو دھوپ میں خشک کر کے بیرون ملک برآمد کیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 90 ٹن گچھی پاکستان یورپ کو برآمد کرتا ہے۔
تاہم پاکستان میں بھی مشروم کی سینکڑوں اقسام پائی جاتی ہیں۔لیکن ان میں سے 56 اقسام کھانے کے قابل ہیں، ان میں چار بلوچستان، تین سندھ، پانچ پنجاب اور 44 اقسام خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں پائی جاتی ہیں۔ مشروم کی چار مقبول ترین اقسام بٹن یا یورپین مشروم‘ جاپانی مشروم‘ چینی مشروم اور اویسٹر (Oyster) مشروم کہلاتی ہیں۔ پاکستان میں اعلیٰ معیار کے اویسٹر مشروم دستیاب ہیں، جن کی مزید درجہ بندی سفید‘ سنہری‘ سرمئی اور گلابی اویسٹر مشروم کے ناموں سے کی گئی ہے۔ یہ مختلف اقسام ملک بھر میں پیدا ہوتی ہیں اور عام طور پر مون سون کے بعد دستیاب ہوتی ہیں۔
مشروم میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: مشروم کی بعض اقسام غذائی اہمیت کی بہت حامل ہے۔اس میں پروٹین35-30 فیصد کے علاوہ وٹامن اے، وٹامن بی کمپلیکس،وٹامن سی، وٹامن ڈی، وٹامن ای، نائیسن، رائیبو فلوین، کے علاوہ پوٹاشیم، سیلینئم، فاسفورس، نائٹروجن، سلفر، کیلشیم اور سوڈیم اور دیگر نمکیات پائے جاتے ہیں۔
مشروم کے طبی فوائد:
مشروم ایک مزیدار اور مفید غذا ہے جس میں غذائیت کے وہ تمام اجزاء پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔
وٹامن بی اور ڈی سے بھرپور: مشروم ان نایاب غذاؤں میں سے ایک ہے جو وٹامن ڈی کا ذریعہ ہیں۔جو دل کی صحت کی حفاظت میں مدد کرتی ہے۔ ریبوفلوین سرخ خون کے خلیوں کے لیے اچھا ہے۔ عمل انہضام کے نظام اور صحت مند جلد کو برقرار رکھنے کے لیے بھی وٹامن بی بہت مفید ہوتا ہے۔
وزن میں کمی: مشروم میں کیلوری کی مقدار کم ہوتی ہے۔ ایک مشروم میں صرف 20 کیلوریز پائی جاتی ہیں، اس کو کھانے سے آپ کا پیٹ زیادہ وقت تک بھرا ہوا رہ سکتا ہے اور آپ کی بڑھتی بھوک میں کمی آتی ہے جس سے آپ کا وزن کم ہوسکتا ہے۔اس کو سالن، سلاد، سوپ میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہاں تک کہ ناشتے کے طور پر بھی کھایا جاسکتا ہے۔
مشروم سیلینئم کا ذریعہ: مشروم سیلینئم حاصل کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ سیلینئم جسم میں اینٹی آکسیڈینٹ کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ فری ریڈیکلز کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس سے کینسر اور دوسری بیماریوں سے بچاؤ میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
سوڈیم سے محفوظ: مشروم میں کوئی نمک نہیں پایا جاتا۔ اس کے علاوہ دوسرے پھلوں اور سبزیوں کی نسبت مشروم میں زیادہ مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جبکہ مشروم کی ایک قسم براؤن مشروم میں کیلے سے زیادہ پوٹاشیم ہوتا ہے۔
کولیسٹرول لیول: مشروم میں ڈھیر سارے پروٹین اور بہت ہی کم فیٹ اور کاربو ہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ مشروم Chitinاور فائبر کی بہترین sourceہے جس کی وجہ سے آپ کا کولیسٹرول لیول ہمیشہ ٹھیک رہتا ہے۔ یہ بہت سی cardiovascular بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک وغیرہ سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
ہڈیوں کے لیے مفید: مشروم میں وافر مقدار میں کیلشیم پایا جاتا ہے جو کہ ہڈیوں کے لیے بہت مفید ہے۔ مشروم کے روزانہ استعمال سے ہڈیوں کی بہت سی بیماریوں ختم ہوتی ہیں۔ مشروم osteoporosis کو ختم کرنے میں مدد کرتاہے۔ اس کے علاوہ جوڑوں اور ہڈیوں کی کمزوری کو بھی دور کرتا ہے۔
قوت مدافعت بڑھائے: مشروم کے اندر ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں خاص طور اینٹی بائیوٹک اور اینٹی فنگل جو کہ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بہت مفید ہیں۔ وٹامن ابے، بی کمپلیکس اور سی کی موجودگی سے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
شوگر کے لیے بہترین: مشروم شوگر کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ ان میں کاربوہائیڈریٹس اور فیٹ بہت ہی کم مقدار میں ہوتے ہیں۔ اس لیے مشروم شوگر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.