چھوٹی سی رائی کے بڑے بڑے کام
رائی کا پہاڑ بنانا ایک مشہور کہاوت ہے۔یہ کہاوت کیوں بنی، اس پر پھر کبھی لکھا جائے گا، لیکن اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ رائی کے لفظ سے ہم میں سے تقریباً سب ہی جانتے ہیں۔ دراصل رائی ایک بہت ہی معروف پودا ہے جو سفید سرسوں کے پودے کی طرح ہوتا ہے اور لگ بھگ ہر علاقہ میں پیدا ہوتا ہے۔یہ پودا تین چار فٹ بلند ہوتاہے۔رائی کو موسم ربیع میں بویاجاتاہے۔اس کاپتہ سرسوں یا مولی کی طرح کھردرے روئیں والاہوتاہے۔جن کا ذائقہ تیز ہوتاہے۔رنگ سبز ہوتا ہے۔سرسوں کی پھلیوں کی طرح پھلیاں ہوتی ہیں۔جن میں سیاہ یا لال رنگ کے بیج بھرے رہتے ہیں۔پھلیوں میں تین سے پانچ بیضوی بیج ہوتے ہیں، ان میں تقریباً20 سے 30 فیصد تیل ہوتاہے۔یہ بیج ہی بطور دواًاستعمال ہوتے ہیں جن کا ذائقہ تلخ و تیز ہوتا ہے۔ پھول سرسوں کے پھولوں کی طرح زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔
رائی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: رائی کے بیج صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ ان میں گلوکوسینولیٹ پایا جاتا ہے جو رائی کوخاص ذائقہ دیتا ہے۔علاوہ ازیں رائی کے بیج فیٹی ایسڈز ''اومیگا-3''، سیلینیوم، مینگنیز، میگنیشیم، وٹامن بی ون، کیلشیم، پروٹین، زِنک اور ریشے سے بھرپور ہوتے ہیں۔
رائی کے طبی فوائد:
کینسر کی روک تھام: رائی میں قدرت نے ایسے مرکبات رکھے ہیں جو کینسر کی روک تھام کیلئے انتہائی مفید ہیں۔ کئی طبّی تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ رائی کے بیج میں موجود مرکبات انسانی جسم بالخصوص قولون (بڑی آنت) میں سرطانی خلیوں کو روک سکتے ہیں۔
سوزش اور انفیکشن کا علاج: رائی کے بیجوں میں سیلینیوم ہوتا ہے جو دمے کے حملوں اور جوڑوں کے گٹھیا کے درد کی شدت کو کم کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ رائی کے بیجوں میں موجود میگنیشیم فشار خون کو کم کرتا ہے اور خواتین کو سن یاس کے بعد پرسکون نیند میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ آدھے سر کے درد کی شدت میں بھی کمی کرتا ہے۔
چنبل کا علاج: رائی کے بیج سوزشوں بالخصوص چنبل کے نتیجے میں ہونے والے زخموں اور انفیکشنز کا مقابلہ کرنے کی بھرپور قدرت رکھتے ہیں۔
نظام تنفّس کے مسائل کا علاج: رائی کے بیجوں کی یہ خاصیت ہے کہ یہ نزلے کی شدت کو کم کرتے ہیں اور سانس کی نالی میں تنگی سے نجات حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر آپ کو سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے تو آپ کو رائی کے بیج چبانا ہوں گے۔
ہاضمے کی بہتری: رائی کے بیج ریشے کا اچھا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ اس لیے یہ ہاضمے کا عمل بہتر بناتے ہیں اور ہاضمے کے مسائل کو کم کرتے ہیں۔ یہ عمومی صورت میں انسانی جسم میں میٹابولزم کے عمل کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔
خواتین میں سن یاس سے متاثر ہونے میں کمی جدید طبّی مطالعوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ رائی کے بیج سن یاس کے عرصے کے دوران خواتین کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ کیلشیم اور میگنیشیم سے بھرپور ہونے کے پیشِ نظر یہ عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کو ہڈیوں سے متعلق مسائل سے محفوظ رکھتے ہیں۔
کمر کے درد کا علاج: آگر آپ کمر کے درد یا پٹھوں کی اکڑن کے مسئلے سے دوچار ہیں تو آپ کو چاہیے کہ رائی کے بیج چبائیں۔ یہ درد میں کمی لاتے ہیں اور پٹھوں کی سختی اور سوجن کو بھی کم کرتے ہیں۔
حلق کی خراش: حلق کی خراش میں رائی کے تیل میں روئی کی بھگو کر اسے گلے کے اندر لگانا حلق کی خراش اور ورم میں مفید ہے۔
کھانے میں استعمال: رائی کا کھانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔خصوصاً پاکستان اور ہندوستان میں پکوانوں کو ذائقہ دینے کیلئے اسے کھانوں میں شامل کیا جاتا ہے۔یہ غذا کو ہضم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ معدے سے بلغم کو خارج کرنے اور زہروں کے اثر کو زائل کرنے کی بھی خصوصیت رکھتی ہے۔ دہی کے رائتہ میں اسے شامل کیا جائے تو خوراک جلد ہضم ہو جاتی ہے۔
رائی کا تیل:- رائی کے بیجوں سے نکالے گئے تیل کو ہاتھ پاؤں اور ناک پرملنا زکام میں مفید ہے۔اس کی مالش سے جلد کی خارش، کھجلی اورعصبی امراض دور کرکے اعصاب کو پرسکون بناتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے ضرور مشورہ لیں۔
معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.