کافور انسانی زندگی اور موت کا ساتھی
کافور طبی اعتبار سے بہت اہمیت کاحامل ہے۔ اسکا کیمیائی نام Camphor ہے۔کافور ایک طویل قامت، خوبصورت اور سدا بہار درخت ہے، جو 30 میٹر تک بلند ہو جاتا ہے۔یہ شیشم کے درخت کے مشابہ ہوتا ہے۔یہ بہت سایہ دار ہوتا ہے۔ کافور کے درخت کی عمر دو ہزار برس تک ہوتی ہے۔ اس کی بہت سی شاخوں پر چھوٹے چھوٹے سفید پھول کھلتے ہیں جو بعد میں سرخ رنگ کے گودے دار پھل میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک سفید شفاف مواد پیدا کرتا ہے جسے کافور کہا جاتا ہے۔ یعنی خام کافور۔ لیکن یہ کافور وہی درخت پیدا کرتے ہیں جن کی عمر پچاس سال سے زائد ہو۔
اس درخت کے بیجوں، جڑوں اور تنے کی لکڑی سے تیل نکال کر کافور تیار کیا جاتا ہے۔ جبکہ مصنوعی کافور بھی بنایا جاتا ہے۔ جرمنی آج کل اس افراط سے مصنوعی کافور بنانے لگا ہے کہ اصلی کافور کا دستیاب ہونا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ کافور قدرتی کافور سے بہت گھٹیا ہوتا ہے۔
کافور زیادہ تر چین میں پیدا ہوتا ہے۔اُس کے علاوہ جاپان، فارموسا اور بورنیو کے جزائر میں بھی اکثر کاشت کیا جاتا ہے۔ کافور کے درخت کو ہمارے ملک میں ککروندہ کہتے ہیں۔ گو اصلی ککروندہ جس سے کافور نکلتا ہے برصغیر پاکستان و ہند میں پیدا نہیں ہوتا، لیکن اس کے بجائے ایسے پودے پیدا ہوتے ہیں جن سے خاصی مقدار میں کافور برآمد کیا جا سکتا ہے۔برما میں ایک بوٹی اس کثرت سے ہوتی ہے کہ برما نصف دنیا کی کافور کی مانگ کو پورا کر سکتا ہے۔پنجاب اور یوپی میں پیلے پھول والا ککروندہ عام ملتا ہے جس میں کافور جیسی بو ہوتی ہے۔اس کو پنجابی میں ککڑ چھڈی کہتے ہیں اور بواسیر کے نسخوں میں استعمال ہوتا ہے۔
کافور ملے پانی سے میت کو غسل دینے کا شرعی حکم ہے۔ میت کے چہرے خصوصاً ماتھے پر اور جسم پر کافور کا پوؤڈر بھی لگایاجاتا ہے، اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ کافور کی وجہ سے میت جلدی خراب نہیں ہوتی، یہ دافع جراثیم، دافع بیکٹریا اور دافع وائرس ہونے کی وجہ سے میت کو جلد خراب نہیں ہونے دیتا۔
لاہور کے لارنس گارڈن میں کافور کا ایک نہایت تناور درخت موجود ہے، اس سے چھوٹی عمر کے دو درخت اور بھی ہیں۔
کافور میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: کافور کو موثر جراثیم کش ادویہ کے طور پر جانا مانا جاتا ہے،اینٹی سیپٹک اور اینٹی فنگل خصوصیات کے باعث کافور کو موثر جراثیم کش دوائی کے طور پر مانا جاتا ہے۔ اس درخت میں سے ایک اور مرکب سیفرول نامی بھی نکلتا ہے، جو اپنے کولنگ افیکٹ کے باعث جلدی امراض کیلئے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ سیفرول کے علاوہ کافور میں سانیول، پائی نین، ٹرپینیول، میتھول، تھائی مول اور دیگر اجزا پائے جاتے ہیں۔ کافور کو آپ پانی میں حل کر کے یا پیسٹ کی صورت میں یا پھر اس کے تیل کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔یہ ایک ایسی دوا ہے جسے جسم کے اندرونی اور بیرونی مسائل کے حل کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
کافور کے حیران کن فوائد:
سیلولائیڈ کی صنعت کو فروغ ہونے کی وجہ سے کافور کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔ دنیا میں جس قدر کافور پیدا ہوتا ہے اس کا ستر فیصد سلولائیڈ بنانے میں صرف ہوتا ہے۔جبکہ پندرہ فیصد جراثیم کش دواؤں کی تیاری میں اور تیرہ فیصد دیگردواؤں کی تیاری ہیں اور دو فیصد دوسرے کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔
کافورکی لکڑی سے نہایت مضبوط صندوق تیارکئے جاتے ہیں۔جنمیں اگر اونی،ریشمی یا قیمتی کپڑے رکھے جائیں تو انمیں کیڑانہیں لگتابلکہ کپڑے بھی خوشبودار ہوجاتے ہیں۔
کافور کے طبی فوائد:
1۔ فنگل اوربیکٹریل انفیکشن دورکرنے میں کافورکااستعمال انتہائی مفید ہوتاہے۔ 2۔ کافور دل کو فرحت دیتا ہے اور دل و دماغ کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ دل کی دھڑکن کو درست کرتا ہے۔ 3۔ معدے کے زخموں کوبھرتاہے۔ 4۔ پیشاب کی جلن کودورکرتاہے۔ 5۔ ہیضے اورمعدے کے امراض میں مفید ہے۔ 6۔ کافور،ست اجوائن اورست پودینہ ہم وزن لے کر ان تینوں خشک ادویات کو اگر کسی خالی شیشی میں ڈال کررکھ دیں۔ تو کچھ گھنٹوں بعد یہ تینوں اجزاء خود بخود تیل کی شکل اختیارکرلیں گے۔اس تیل کوکافی امراض میں استعمال کیاجاتاہے اورمفید ثابت ہوتاہے۔ 7۔ تلِ کاتیل نیم گرم کرکے کافور شامل کرلیں۔جب کافورحل ہوجائے توموسم سرمامیں ہونے والے سردرد میں لگانے سے درد دورہوجاتاہے۔اس تیل کے سونگھنے سے نکسیر کاخون بند ہوجاتاہے۔
8۔ سرمہ،منجن،مرہم اوردیگر اشیاء میں کافوراستعمال کیاجاتاہے۔ 9۔ تپ دق کے مرض میں مریض کے گلاس میں کافور کی ڈلی ڈالی جاتی ہے تاکہ یہ پانی جسم میں داخل ہوکر تپ دق کے تمام جراثیم ہلاک کردے۔ 10۔ یہ زخموں کی صفائی کرکے انھیں جلد بھر دیتاہے۔ 11۔ کلوریل ہائیڈ ریٹ اورکافورایک ایک اونس ملاکر شیشی میں رکھ لیں۔ جہاں بچھویازہریلاکیڑاکاٹ لے وہاں اس دوا کے چار قطرے ڈال دیں آرام آجائے گا۔ 12۔ دانت کے درد کی دوا میں کافورشامل ہوتاہے جس سے درد میں آرام آتاہے۔ 13۔ چہرے پرنکلنے والے دانوں کابہترین علاج ہے جوجلد پرجلن نہیں کرتا۔ 14۔ جلد پرہونے والی خارش اورجلن کودورکرتاہے۔ 15۔ کافور کاپیسٹ لگانے سے ناخنوں کوفنگس سے بچایاجاسکتاہے۔ 16۔ پانی میں کافورحل کرکے اگر آپ اسمیں اپنے پاؤں بھگوکردھولیں تو ایڑیاں پھٹنے سے محفوظ رہتی ہیں۔ 17۔ کافورکاتیل اگر دوسرے تیل کے ساتھ ملاکرلگایاجائے تو یہ بالوں کولمبا،گھنا،مضبوط اورجوؤں سے پاک رکھتاہے۔ 18۔ یہ جسم کی سوجن اوردرد دورکرکے بلڈ سرکولیشن کوبہتر بناتاہے۔ 19۔ اگر نہانے کے پانی میں چند قطرے کافورکے تیل کے شامل کرلئے جائیں تو آپ پرسکون محسوس کریں گے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.