کچنار: ایسا درخت جس کا کوئی بھی حصہ بے کار نہیں
ماہ مارچ اپریل میں کچنار آپ کو اکثر سبزی کی دکان پر نظر آتی ہے۔ یہ سبزی ایک درخت کی کلیاں ہوتی ہیں۔جس کے پتے مارچ کے مہینے میں گرنے شروع ہو جاتے ہیں۔اور پھول کی کلیاں موسمِ بہار کی آمد کی اطلاع دیتی ہیں۔کچنار کے پیڑ گھروں، پبلک پارکوں، جنگلات اور شہروں میں سڑکوں کے کناروں پر لگائے جاتے ہیں تاکہ لوگ ان کی خوب صورتی سے محظوظ ہو سکیں۔اس کی اُونچائی15/20فٹ تک ہوتی ہے۔اس کے پتے ایسے لگتے ہیں جیسے دو حصوں میں پھٹ گئے ہوں۔اس کے پھول بینگنی یا گلابی رنگ کے ہوتے ہیں۔ماہرین طب کے مطابق کچنار ہی ایک ایسا درخت ہے جس کا کوئی بھی حصہ بے کار نہیں جاتا۔
کچنارکی جوکلیاں ہوتی ہیں وہ بہت مزیدار سبزی بنتی ہے۔کچنار کی کلی جتنی نازک اورخوبصورت ہوتی ہے،پکنے کے بعد اتنی ہی لذیذ ہوجاتی ہے۔یہ سبزی گوشت یاقیمہ میں پکائی جاتی ہے۔دیر سے ہضم ہوتی ہے اسی لئے اسکاسالن پکاتے وقت ادرک،دہی اور گرم مصالحہ ضرور شامل کریں۔اور جتنابھی گوشت یاقیمہ ہواسکاآدھاحصہ آپ کچنار ڈالیں۔تو آپکاسالن زیادہ اچھابنے گا۔اس کی پھلیوں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔
اُردو، پنجابی اور ہندی زبانوں میں اسے ''کچنار'' کہا جاتا ہے، جبکہ کچنار کا سائنسی نباتاتی نام Bauhinia variegata ہے۔ اس کے درخت براعظم ایشیاء میں ہندُستان،پاکستان اور چین میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔کچنار پانچ قسم کا ہوتا ہے: (1)سفید، (2)جامنی، (3)لال،(4) گلابی اور (5)پیلا۔لیکن پیلے پھول والا کچنار کم ملتا ہے۔
کچنار میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: ماہرین طب کے مطابق اینٹی بیکٹیریل، اینٹی انفیکشن اور اینٹی انفلیمنٹر ی خصوصیات کے حامل کچنار میں متعدد نمکیات اور وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن سی پائے جاتے ہیں۔اس کی چھال میں ٹینن اور بھورے رنگ کا گوند ہوتا ہے۔ بیجوں سے 16.5%پیلے رنگ کا تیل نکلتا ہے۔
کچنار کے فوائد: اس کے پھولوں کی کلیاں کھانسی،دست،بواسیر،اور پیشاب کے راستے خون آنے میں مفیدہے۔اس کی پتیاں،چھال،پھول کئی ادویات بنانے کے کام میں لائی جاتی ہیں۔اس کی کلی سبزی و اچار بنانے کے کام میں لائی جاتی ہے۔اگر جسم کے کسی بھی حصہ میں کسی وجہ سے گانٹھ پیدا ہو گئی ہوتو اس کی چھال استعمال کرنے سے دور ہو جاتی ہے۔
کچنار کی پھلیوں کااچار: کچنار کی پھلیوں کااچار بنایاجاتاہے جو آنتوں کے امراض کے لئے بہت اچھاہے۔بیکٹیریل انفیکشن،انفلیمنٹری مسائل،قوت مدافعت کی کمی،جگر، ذیابیطس،السر،ٹیومر اورمعدہ کے دیگر مسائل سے بچنے کے لئے اس موسمی سبزی کااستعمال ضرور کریں۔
کچنار کی لکڑی کی افادیت: کچنار کی لکڑی بڑی مضبوط ہوتی ہے جس کی آیورویدک اور طبِ یونانی میں بہت اہمیت ہے۔ کچنار کے پھول، پتے،چھال اور جڑ زمانہ قدیم سے آیورویدک اور طبِ یونانی میں ادویات بنانے میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔
کچنار کی چھال کے فوائد: کچنار کی چھال خون کے اخراج کو روکتی ہے۔ اوراس کا جو شاندہ موٹاپے کو کم کرتا ہے اور بواسیر کے مرض میں کچنار کا کھانا بے حد مفید ہے۔ پیشاب کے امراض دُور کرنے میں کچنار کی سبزی کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
کچنار کے طبی فوائد: یہ اپنی ہائیپوگلیسیمک خصوصیت کے باعث ذیابیطس کے لئے بہت موثر ہے۔ بواسیر کے مرض میں کچنار کااستعمال بہت مفید رہتاہے۔یہ بواسیر کاخاتمہ کردیتی ہے۔ کچنار اور اسکی پھلیوں کااچار آنتوں کے لئے مفید ہے۔اسکے استعمال سے اسہال بھی رک جاتے ہیں۔ کچنارجسم اورمعدہ کوتقویت دیتی ہے اورخون کوصاف کرتی ہے۔ اینٹی انفلیمینٹری خاصیت کے باعث جلد کی بیماریوں کے لئے اچھی ہے۔
منہ کے السر اورمنہ کی سوزش میں بھی اسکااستعمال مفیدرہتاہے۔ کچنار عمل انہضام کے نظام کومنظم رکھتی ہے۔ آنتوں کے ا ندرونی ا نفیکشن اور کیڑوں کوختم کرتی ہے۔ یہ قے روکنے میں ادویات کے طورپر استعمال کی جاتی ہیں۔
یہ سوجن یابڑھے ہوئے غدود ختم کرتی ہے۔ یہ جسم میں موجود چربی کو گھلاتی ہے اسی لئے وزن میں کمی کرتی ہے۔ جگر کے لئے موثر ہے۔جگر کے نظام کومجموعی طورپرکنٹرول کرتی ہے۔ پیشاب کے جملہ امراض میں کچنار مفید دوا کاکام کرتی ہے۔ کچنار کھانے سے پھوڑے پھنسیاں ختم ہوجاتی ہیں۔
خواتین کے عام امراض سے نجات کے لئے کچنار بہترین ہے۔ کچنار کھانے سے پیٹ کے کیڑے مرکرجسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ جسم کے اندرونی زخموں کوبھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر کچنار کی کلیوں کا جوشاندہ بناکرپیاجائے توبھی آنتوں کے کیڑے ختم ہوجاتے ہیں۔ منہ پک جائے تو کچنار کاجوشاندہ پینے سے زبان اورمنہ کے زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ پتھری کے مریضوں کیلئے کچنار کی سبزی مفید ثابت ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.