پارسلے: جادوئی اثرات کی حامل بوٹی
پارسلے بحیرہ روم کی ایک مشہور پھولدار بوٹی ہے جو اکثر امریکی، یورپی اور مشرق وسطی کے باورچی خانوں کی زینت دکھائی دیتی ہے۔ ان ممالک میں یہ عام طور پر سوپ، سلاد اور مچھلی کے پکوان کو پر ذائقہ بنانے کیلئے اکثر و بیشتراستعمال کی جاتی ہے۔ انگلش میں اسے پارسلے کہتے ہیں جبکہ لاطینی نام پیٹرو سیلینم کرسپم ہے۔عام طور پر اس کو سلاد اورکھانوں کی سجاوٹ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔پارسلے اب دنیا بھر کے ممالک میں کاشت کی جاتی ہے۔
پارسلے دھنیے سے ملتی جلتی جڑی بوٹی ہے اور اکثر لوگ ان دونوں میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے۔ تاہم ایک ہی فیملی سے تعلق ہونے کی وجہ سے ان کا استعمال بھی ایک جیسا ہے۔پارسلے کے پتے ّ کٹاؤ دار اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ دھنیا میں ایسا نہیں ہے۔اس کی خوشبو اور ذائقہ بھی دھیما ہوتا ہے۔
اس کی دو عام قسمیں ہیں ایک فرانسیسی گھونگرالی پتوں والی اور دوسری اطالوی فلیٹ پتوں والی۔پارسلے کو سب سے ممتاز کرنے والی چیز اس کی طبی خصوصیات ہیں۔
پارسلے میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: پارسلے میں شوگر، فائبر، پروٹین، وٹامن اے، وٹامن بی کمپلکس، وٹامن سی، وٹامن ای، وٹامن کے، کیلشیم، میگنیشیم، آئرن، میگینیز، فاسفورس، پوٹاشیم، سوڈیم، زنک اور دیگر قدرتی مرکبات جیسے بیٹا کیروٹین، کلوروفل وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
پارسلے کے فوائد: پارسلے ایک ایسی جڑی بوٹی ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہے، اس میں وٹامن کے موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔
شوگر کو کنٹرول کرے: مرمارہ یونیورسٹی استنبول میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ روایتی طور پرقدیم ادوار میں اسے شوگر کو کنٹرول کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پارسلے شوگر کنٹرول کرنے کیلئے نہایت مفید ہے۔یہ تحقیق ذیابیطس کے شکار چوہوں پر کی گئی جس میں ان چوہوں کو ایک ماہ تک پارسلے کھلایا گیا جس سے ان کے بلڈ شوگر لیول میں واضح کمی ہوئی۔
سوزش کو ختم کرنے والی خصوصیات: اس جڑی بو ٹی میں قدرتی طور پرسوزش کو ختم کرنے والی خصوصیات موجود ہیں،یہی وجہ ہے کہ بارانی علاقوں میں کیڑے کے کاٹنے، نیل، دانت کے درد اور جلدی بیماریوں کے علاج کے لئے اس کا استعمال عام ہے۔ ایک تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ پارسلے میں اینٹی ہیپیٹوٹوکسی سٹی خصوصیات موجود ہیں جو جگر کی صفائی کرکے جسم کی اندرونی سوزش کو بھی ختم کرتی ہے۔
کینسر سے لڑنے کی صلاحیت: پارسلے میں مختلف اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں جیسے فلاونائڈز اور وٹامن سی جو کینسر سے لڑنے کی صلاحیت فراہم کرسکتے ہیں۔
پیشاب آور: پارسلے زیادہ پیشاب لانے کے لئے بھی مفید ہے۔ جب جسم میں زائد پانی جمع ہوجاتا ہے اور خار ج نہیں ہو پاتا اسے ڈروپسی اور ایڈیما کہا جاتاہے دونوں کا علاج کرنے کے لئے پارسلے کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ہمارے نظام ہضم کو بھی نقصان دہ ٹوکسن سے پاک کرتا ہے۔بلڈپریشر کو کم کرنے کے لئے بھی مریض کو پیشاب آور دوائیں دی جاتی ہیں۔یہ اس کا بہت ہی کارآمد علاج ہے۔جرمنی کے بہت سے ڈاکٹر جو جڑی بوٹیوں کے طبی فوائد سے واقف ہیں وہ بلڈ پریشرکو کم کرنے کے لئے پارسلے کی چائے پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔کیونکہ ہائی بلڈ پریشرسے صحت کو نقصان پہنچنے اور دوسرے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا اس کو دوا کے طور پر استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا نہایت ضروری ہے۔
منہ کو صحت مند اور سانسوں کو تازہ رکھے: پارسلے کے پتے چبانے سے ناصرف سانس کی بدبو ختم ہوتی ہے بلکہ اپنی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے پارسلے منہ کی صحت اورصفائی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔اس بوٹی میں موجود کلوروفل کی وافر مقدارمنہ میں چھپے بیکٹیریا کا خاتمہ کرکے سانسوں کو فوری تازگی بخشتی ہے۔
جوڑوں کے درد کا علاج: پارسلے میں دوسری اقسام کے برعکس اہم مرکبات جیسے بیٹا کیروٹین اوروٹامن سی بھی موجود ہے۔سوزش کو ختم کرنے والی یہ خصوصیا ت جوڑوں کے درد کے خطرات کو کم کرتی ہیں۔ یورک ایسڈ کی زیادتی جوڑوں کے درد کی اہم وجہ ہے۔روزانہ کی خوراک میں پارسلے کا استعمال جسم سے یورک ایسڈ کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اوسٹیوپوراسس کا علاج: یہ کہنے میں کوئی مبالغہ نہیں کہ پارسلے کی طبی خصوصیات ہڈیوں کی صحت کو قائم رکھنے میں بھی مددگار ہوتی ہیں۔جسم میں کیلشیئم کی کمی اوسٹیوپوراسس کاباعث بنتی ہے۔پارسلے ناصرف جسم میں کیلشیئم کو بڑھاتا ہے بلکہ اس میں قدرتی فولک ایسڈبھی موجود ہے جو جسم میں بننے والے امائنو ایسڈ کو توڑتا ہے اور ہڈیوں کو اوسٹیوپوراسس سے بچا کر ان کی صحت بحال کرتا ہے۔
پارسلے کے دیگر فوائد:
وٹامن اے کی موجودگی: پارسلے میں وٹامن اے پائی جاتی ہے جو آنکھوں، جلد اور مدافعاتی نظام کیلئے ایک ضروری غذائیت ہے۔ جو آپ کے مدافعاتی نظام اور آنکھوں کی صحت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔نیز، یہ آپ کی جلد کے لئے اہم اس لئے بھی ہے کہ یہ آپکی جلد کی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے، جیسے کیل ہاسوں کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وٹامن سی کی موجودگی: پارسلے وٹامن سی سے بھرا ہوا ہے، یہ ایک ایسی غذائیت ہے جو دل کی صحت کو بہتربنانے میں مدد کرتا ہے اور آپ کے مدافعتی نظام کے لئے انتہائی ضروری وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جو آپ کے خلیوں کو غیر مستحکم مالیکیولز کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے جسے فری ریڈیکلز کہتے ہیں۔
وٹامن کے کی موجودگی: پارسلے وٹامن”کے”کا ایک بہت بڑا ذریعہ بھی ہے، ایک ایسی غذائیت جو ہڈیوں اور دل کی صحت کے لئے مفید ہے۔ درحقیقت، صرف دو کھانے کے چمچ (8 گرام) پارسلے ایک دن میں آپ کی ضرورت سے زیادہ وٹامن کے فراہم کرتا ہے۔ یہ فولیٹ سے بھرپور ہے، جو آپ کے دل کی حفاظت کرتا ہے اور آپ کے دل کی بیماری کا خطرہ کم کرسکتا ہے، ہڈیوں اور دل کی صحت میں اس کا عمل بہت اہم ہے، اسکے علاوہ مناسب خون جمنے کے لئے وٹامن کے کی ضرورت ہوتی ہے جو زیادہ خون بہنے سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔
جادوئی ڈرنک: ہمارا جگر زہرلے مادوں سے بھرتا رہتا ہے.اس کی وجہ سے جگر کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے اور ہم تھکاوٹ کا شکاررہنے لگتے ہیں۔اگر جگر کی کارکردگی بہتر نہ ہواور وہ فاسد مادوں سے بھرا ہوتوانسان کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہوتا جاتا ہے۔ آئیے آپ کو ایک ایسا مشروب بتاتے ہیں جس پر عمل کرکے آپ اپنے جگر کو زہریلے مادوں سے پاک کرلیں گے. اجزاء: دو لیموں (چھلکے سمیت). ایک کھیرا. تھوڑا ”سا پارسلے ”۔ پانی200ملی لیٹر۔
بنانے کا طریقہ: تمام اجزاء کو بلینڈر میں ڈال کر اچھی طرح باریک کرلیں اور یکجان ہونے پر خالی پیٹ یہ مشروب نوش فرمائیں۔ اسے پینے کے بعد آپ 1 گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں۔ دن میں دو بار اس سے لطف اٹھائیں، ایک ماہ تک پینے کے بعد کچھ دن کی بریک دیں اور چاہیں تو دوبارہ شروع کردیں۔ اس سے آپ دیکھیں گے کہ جسم تروتازہ ہونے کے ساتھ توانائی سے بھر گیا ہے۔
نوٹ: پارسلے کو محفوظ کرنے کے لئے آپ کو اس کے موسم کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔حیرت انگیز طبی خصوصیات رکھنے والی یہ جڑی بوٹی سارا سال رہتی ہے۔حتیٰ کہ آپ اس توانائی سے بھرپور پودے کو اپنے گھر میں بھی اگا سکتے ہیں اور اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لئے جب چاہے اس سے وٹامنز اور اینٹی اوکسی ڈینٹس حاصل کرسکتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.