روغن سوہانجنا کے طبی فوائد
جدید سائنس ترقی کی منازل طے کر کے آئے روز کچھ نہ کچھ نیا منظر عام پر لانے میں مصروف ہے۔ لیکن اس ترقی میں ایک حیران کُن پہلو یہ ہے کہ بعض معاملات کی سچائی پر ہمیں اب یقین آ رہا ہے جبکہ ہمارے بزرگ اپنے اپنے زمانے میں ان سے فوائد حاصل کر چکے ہیں، جیسا کہ مختلف پودوں اور جڑی بوٹیوں کے خواص! سائنسی تحقیق کے اسی پہلو نے ہمیں کئی ایسے پودوں سے روشناس کرایا ہے جنہیں ’’کرشماتی پودے‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ ان ہی پودوں میں ایک مورنگا بھی ہے۔
مورنگا کا قدرتی مسکن شمالی ہندوستان اور جنوبی پاکستان ہے۔ یہ پاکستان میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ کاشت کے لحاظ سے مورنگا نیم پہاڑی علاقوں، ندی نالوں کے کنارے، ریتیلی اور کنکری زمینوں کا پودا ہے جس کی چھال بھوری، نرم، موٹی اور دراڑوں والی ہوتی ہے، اس کے پتے اور پھول فروری اور مارچ میں آتے ہیں اور پھلیاں اپریل سے جون تک پک جاتی ہیں۔ یہ خود رو بھی ہے اور اس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔
مورنگا کی کئی اقسام ہیں، تاہم ’’مورنگا اولیفیرا‘‘(Moringa olifera) اس کی وہ قسم ہے جس کی غذائی اہمیت انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے بہت زیادہ ہے۔ یوں تو مورنگا کی پھلیوں، پتوں اور جڑوں سمیت اس کے ہر حصے میں انسان کیلئے کئی فوائد مضمر ہیں، لیکن ہم یہاں صرف اس کے تیل کے چند کرشماتی اور صحت بخش پہلوؤں پر بات کریں گے۔
مورنگا میں موجود منرلز:
عصری تحقیقات و تجربات نے ثابت کیا ہے کہ مورنگامیں پروٹین، کیلشیم، وٹامن A، وٹامن C، پوٹاشیم، میگنیشیم، زنک اور فاسفورس پائی جاتی ہے۔
مورنگاکا تیل
مورنگا قدرت کا وہ پیش بہا تحفہ ہے جو تیزی سے بڑھتا ہوا ایک سے تین سال میں بیج دینے شروع کر دیتا ہے۔ اس کے بیج میں تیس سے چالیس فیصد تیل ہوتا ہے اور اسے کولہو میں بآسانی نکالا جا سکتا ہے۔ مورنگاکا تیل دنیا کا مہنگا ترین تیل ہے۔ یہ اعلیٰ قسم کا شفاف تیل بے شمار خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔
٭غذائی ماہرین کے مطابق یہ تیل خوردنی طور پر قابلِ استعمال ہونے کے علاوہ غذائی خوبیوں میں زیتون کے تیل کے برابر ہوتا ہے۔ پکانے کے دوران یہ تیل دوسرے تیل کی نسبت زیادہ دیر تک قابل استعمال رہتا ہے اور نہ صرف کھانے کو لذیذ بناتا بلکہ جسم میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے۔ یوں یہ ایک بہترین غذائی ٹانک ہے۔
٭ مورنگاکا تیل میں موجود انٹی بیکٹیریل اجزا کئی بیماریوں کے علاج میں انتہائی مدد گار ہیں۔ کینسر، ایڈز اور یرقان وغیرہ جیسی متعدی بیماریوں کے خلاف بہترین قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ انہیں خوبیوں کی بدولت امریکی ادارے NASA نے اسے اکیسویں صدی کا اہم ترین پودا قرار دیا ہے۔
٭بڑھتی عمر کے ساتھ اکثر یادداشت کے مسائل پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں، انسان چیزیں بھولنے لگتا ہے جس سے پریشانی پیدا ہوتی ہے، اگر آپ اس مسئلے سے دوچار ہیں تو اس کا حل مورنگاکے تیل میں موجود ہے کیونکہ اس کا استعمال یادداشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ یہ جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے جس سے نہ صرف دماغ بلکہ آنکھوں کو بھی تقویت ملتی ہے۔
٭ مورنگاکے تیل میں موجود اجزاء قدرتی مادے (cholesterol serum) کو فروغ دیتے ہیں۔ جس سے جگر اور گردے کے افعال کو فروغ ملتا ہے اور چہرے پر جھریوں اور باریک لکیروں کا بننا کم ہو جاتا ہے یعنی اس میں انٹی ایجنگ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
٭ مورنگاکے تیل میں مخالف تکسیدی عامل (Antioxidant) کی بھاری مِقدار مع بِیٹاکروٹین،کرسٹین موجود ہوتی ہے، اس کے علاوہ اس میں موجود کلوروجینک ایسڈ شکر جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے جس سے خون میں شکر کی سطح کم ہوتی اور ذیابطیس کے مرض میں بہتری آتی ہے۔
٭کون نہیں جانتا کہ دور جدید کے طبی مسائل و عوارض میں معدے کا السر نمایاں ہے، اس کی وجہ ہمارے بے ترتیب اور افراتفری پر مبنی شب و روز اور فاسٹ فوڈ ہے۔ مورنگا آئل چونکہ مخالف تکسیدی عامل (Antioxidant) ہوتا ہے اس لئے یہ جلن کو کم کرتا اور معدے کے السر کے علاج میں مُفید ثابت ہوتا ہے۔
٭ مورنگاکا تیل جسم میں کولیسٹرول کو صحت مند حدتک محدود میں رکھتا ہے ، جس سے بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون قابو میں رہتا ہے، علاوہ ازیں سنکھیا (Arsenic)کے جسم میں جانے سے پیدا ہونے وا لے طبی مسائل کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
٭صر ف یہ ہی نہیں بلکہ مورنگا آئل ایسے کیمیائی اجزا پر مشتمل ہے جو دماغ کو بھرپور طاقت دے کر دماغی سکون فراہم کرتا ہے اور ڈپریشن سے نجات دلاتا ہے۔
٭مورنگا آئل میں ایسے جراثیم کش عناصر پائے جاتے ہیں جو ہیضے، ٹی بی اور ایڈز جیسے امراض میں مفید ہوتے ہیں ۔
٭علاوہ ازیں اس میں کچھ ایسے کیمیائی اجزا بھی پائے جاتے ہیںجو صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
مورنگا کا قدرتی مسکن شمالی ہندوستان اور جنوبی پاکستان ہے۔ یہ پاکستان میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ کاشت کے لحاظ سے مورنگا نیم پہاڑی علاقوں، ندی نالوں کے کنارے، ریتیلی اور کنکری زمینوں کا پودا ہے جس کی چھال بھوری، نرم، موٹی اور دراڑوں والی ہوتی ہے، اس کے پتے اور پھول فروری اور مارچ میں آتے ہیں اور پھلیاں اپریل سے جون تک پک جاتی ہیں۔ یہ خود رو بھی ہے اور اس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔
مورنگا کی کئی اقسام ہیں، تاہم ’’مورنگا اولیفیرا‘‘(Moringa olifera) اس کی وہ قسم ہے جس کی غذائی اہمیت انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے بہت زیادہ ہے۔ یوں تو مورنگا کی پھلیوں، پتوں اور جڑوں سمیت اس کے ہر حصے میں انسان کیلئے کئی فوائد مضمر ہیں، لیکن ہم یہاں صرف اس کے تیل کے چند کرشماتی اور صحت بخش پہلوؤں پر بات کریں گے۔
مورنگا میں موجود منرلز:
عصری تحقیقات و تجربات نے ثابت کیا ہے کہ مورنگامیں پروٹین، کیلشیم، وٹامن A، وٹامن C، پوٹاشیم، میگنیشیم، زنک اور فاسفورس پائی جاتی ہے۔
مورنگاکا تیل
مورنگا قدرت کا وہ پیش بہا تحفہ ہے جو تیزی سے بڑھتا ہوا ایک سے تین سال میں بیج دینے شروع کر دیتا ہے۔ اس کے بیج میں تیس سے چالیس فیصد تیل ہوتا ہے اور اسے کولہو میں بآسانی نکالا جا سکتا ہے۔ مورنگاکا تیل دنیا کا مہنگا ترین تیل ہے۔ یہ اعلیٰ قسم کا شفاف تیل بے شمار خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔
٭غذائی ماہرین کے مطابق یہ تیل خوردنی طور پر قابلِ استعمال ہونے کے علاوہ غذائی خوبیوں میں زیتون کے تیل کے برابر ہوتا ہے۔ پکانے کے دوران یہ تیل دوسرے تیل کی نسبت زیادہ دیر تک قابل استعمال رہتا ہے اور نہ صرف کھانے کو لذیذ بناتا بلکہ جسم میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے۔ یوں یہ ایک بہترین غذائی ٹانک ہے۔
٭ مورنگاکا تیل میں موجود انٹی بیکٹیریل اجزا کئی بیماریوں کے علاج میں انتہائی مدد گار ہیں۔ کینسر، ایڈز اور یرقان وغیرہ جیسی متعدی بیماریوں کے خلاف بہترین قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ انہیں خوبیوں کی بدولت امریکی ادارے NASA نے اسے اکیسویں صدی کا اہم ترین پودا قرار دیا ہے۔
٭بڑھتی عمر کے ساتھ اکثر یادداشت کے مسائل پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں، انسان چیزیں بھولنے لگتا ہے جس سے پریشانی پیدا ہوتی ہے، اگر آپ اس مسئلے سے دوچار ہیں تو اس کا حل مورنگاکے تیل میں موجود ہے کیونکہ اس کا استعمال یادداشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ یہ جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے جس سے نہ صرف دماغ بلکہ آنکھوں کو بھی تقویت ملتی ہے۔
٭ مورنگاکے تیل میں موجود اجزاء قدرتی مادے (cholesterol serum) کو فروغ دیتے ہیں۔ جس سے جگر اور گردے کے افعال کو فروغ ملتا ہے اور چہرے پر جھریوں اور باریک لکیروں کا بننا کم ہو جاتا ہے یعنی اس میں انٹی ایجنگ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
٭ مورنگاکے تیل میں مخالف تکسیدی عامل (Antioxidant) کی بھاری مِقدار مع بِیٹاکروٹین،کرسٹین موجود ہوتی ہے، اس کے علاوہ اس میں موجود کلوروجینک ایسڈ شکر جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے جس سے خون میں شکر کی سطح کم ہوتی اور ذیابطیس کے مرض میں بہتری آتی ہے۔
٭کون نہیں جانتا کہ دور جدید کے طبی مسائل و عوارض میں معدے کا السر نمایاں ہے، اس کی وجہ ہمارے بے ترتیب اور افراتفری پر مبنی شب و روز اور فاسٹ فوڈ ہے۔ مورنگا آئل چونکہ مخالف تکسیدی عامل (Antioxidant) ہوتا ہے اس لئے یہ جلن کو کم کرتا اور معدے کے السر کے علاج میں مُفید ثابت ہوتا ہے۔
٭ مورنگاکا تیل جسم میں کولیسٹرول کو صحت مند حدتک محدود میں رکھتا ہے ، جس سے بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون قابو میں رہتا ہے، علاوہ ازیں سنکھیا (Arsenic)کے جسم میں جانے سے پیدا ہونے وا لے طبی مسائل کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
٭صر ف یہ ہی نہیں بلکہ مورنگا آئل ایسے کیمیائی اجزا پر مشتمل ہے جو دماغ کو بھرپور طاقت دے کر دماغی سکون فراہم کرتا ہے اور ڈپریشن سے نجات دلاتا ہے۔
٭مورنگا آئل میں ایسے جراثیم کش عناصر پائے جاتے ہیں جو ہیضے، ٹی بی اور ایڈز جیسے امراض میں مفید ہوتے ہیں ۔
٭علاوہ ازیں اس میں کچھ ایسے کیمیائی اجزا بھی پائے جاتے ہیںجو صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
Tags:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.