بیل گری: جوڑوں، گھٹنوں کے درد اور شوگر کا قدرتی علاج
بیل گری یا بیل پتھر ایک پھل ہے جس کے کئی طبی خواص ہیں اور اس کا استعمال ہماری صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔انگریزی میں Bael Fruit اور Wood Apple کہتے ہیں۔ پنجابی میں بل، سندھی میں کاٹھوری، بنگلہ اور سنسکرت میں اسے بلوا کہتے ہیں۔ اس کا درخٹ50 فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ تنا بہت موٹا ہوتا ہے۔ موسم گرما سے قبل اس کے پرانے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ اور چیت بیساکھ میں نئے پتے نکل آتے ہیں۔ جن کا رنگ سُرخ ہوتا ہے۔ لیکن بعد میں سبز رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ موسم گرما کے آتے ہی پھل پکنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اس وقت درخت کے تمام پتے جھڑ جاتے ہیں۔ اور درخت پر صرف پھل ہی رہ جاتے ہیں۔ پھل جسامت میں نارنجی کے برابر ہوتا ہے۔ جس کا وزن آدھ پاؤ سے لے کر نصف کلو تک ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا دبیز، سخت اور چکنا ہوتا ہے۔ اس کے اندر سخت گودا بھرا ہوتا ہے۔ پکنے پر گودا نرم ہوجاتا ہے۔ اور اس میں مٹھاس آجاتی ہے۔ ہندو اس درخت کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اور اس کو ضائع کرنا گنا ہ سمجھتے ہیں۔ اور اس کے پتوں کو شیو جی کی مورتی پر چڑھاتے ہیں۔ میرٹھ کا کا غذی بیل بہترین سمجھا جاتا ہے۔ اس میں بیج بہت کم ہوتے ہیں۔ موسم سرما کے خاتمہ پر پھول چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے آتے ہیں۔ پھولوں میں شہد کی مانند خوشبو آتی ہے۔ بیل گری میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: اینٹی وائرل اوراینٹی فنگل خصوصیات کے حامل اس پھل میں وٹامن سی کے علاوہ انسولین کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیل گری کو ذیابطیس (شوگر) کا قدرتی علاج کہا ہے جبکہ اس میں کیمیائی مرکب ٹے نین کے علاوہ دیگر مرکبات بھی پائے جاتے ہیں۔ بیل گری کے طبی فوائد: بیل گری کا استعمال برص، بواسیر،اسہال یا ڈائیریا، ہیضہ، السر، سوزش،دل کی بیماریوں،نظام ہضم کی بحالی،سانس لینے میں دشواری کے علاج سمیت دیگر بہت سی بیماریوں میں مفید ہے۔ اس پھل سے انیما، کان اور آنکھوں کی خرابی کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔ متعدی امراض کا علاج: بیل گری اینٹی وائرل،اوراینٹی فنگل خصوصیات رکھتا ہے، جوجسم میں مختلف بیماریوں کے علاج میں مدد گار بنتا ہے اور متعدد وبائی امراض سے جسم کو محفوظ رکھتا ہے۔ وٹامن سی کی کمی: جسم میں وٹامن سی کی کمی کے باعث کمزوری،تھکاوٹ،ہاتھ،پاؤں میں زخم بننا،خون میں سرخ خلیوں کی کمی،مسوڑھوں کی بیماریوں اور اسکن سے خون کا اخراج وغیرہ، ان تمام خرابیوں کو جس بیماری کا نام دیا جاتا ہے اسے Scurvy کہتے ہیں۔ بیل گری میں ایسے وٹامن کی وافر مقدار موجود ہے جو ان تمام خرابیوں کو دور کرتا ہے۔ شوگر کا علاج: بیل گری خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے اور اطبا اسے شوگر کے مریضوں کے لیے نعمت قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اس پھل میں قدرتی انسولین کی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس پھل کو درخت سے اتار کر کھانے کے علاوہ خشک کرکے اس کا پاؤڈر بنا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ دمہ کا علاج: بیل گری کا روغن بھی استعمال کیا جاتا ہے جس سے دمہ کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ شدید نزلہ میں اس روغن کو ناک اور کان بند ہوجانے پر اگر سَر پر لگایا جائے تو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ بیل گری جسم پر ہونے والی سوزش بھی دور کرتا ہے۔ آنتوں کا علاج: اس کا گودا بھی آنتوں سے زہریلے مادے ختم کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کا باقاعدہ استعمال خون میں کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھتا ہے۔ ٹوٹی ہڈیوں کا علاج: قدیم زمانے میں،اس کے خشک پاؤڈر کو پتلی لکڑی کے ساتھ مخلوط کرکے اس سے فریکچر کا علاج کرنے کے لئے ٹوٹی ہوئی ہڈیوں پر لگا دیا جاتا تھا۔ جس سے ہڈیوں جڑ جاتی تھیں۔ السر کا علاج: بیل گری عمل تکسید کو روکنے کا عامل ہے جو گیسٹرک، السرکو روکتا ہے۔ خاص طور پر معدے میں غیر معمولی تیزابیت جو السر کا اصل سبب بنتا ہے اس کو بننے سے روکتا ہے۔ سوزش کا علاج: بیل گری کا استعمال سوزش میں بھی انتہائی مفید ہے۔جسم میں کسی جگہ سوزش کی شکایت کی صورت میں اسے متاثرہ جگہ پر لگانے سے سوزش دور ہو سکتی ہے۔ دل کی بیماریاں: بیل گری کے پھل کا جوس اور اس کو گھی کی نسبتاً کم مقدار کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر بطور غذا میں شامل رکھنا دل کی بیماریوں کو روکتا ہے، یہ ایک پرانا روایتی طریقہ ہے جس کے استعمال سے دل پر حملہ آور بیماریوں جس میں دل کا دورہ بھی شامل ہے اس سے بچنے کا امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ قبض کا علاج: بیل گری کا استعمال قبض کشااور اس کی بہترین قدرتی دوا ہے،اس کے گودے میں چھوٹی کالی مرچ اور نمک کو شامل کرکے کھانے سے آنتوں میں بننے والے زہریلے مادے کو ختم کردیتا ہے.بیل گری کا شربت بھی قبض کے خاتمے کا سبب بنتا ہے۔ کولیسٹرول کو متوازن کرے: بیل گری کا استعمال خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو قابو رکھنے میں بہت مفید ہے،اس کا باقاعدہ استعمال خون میں کولیسٹرول کی درست مقدار کو برقرار رکھنے کا مکمل علاج ہے۔ بیل گری کا استعمال: بیل گری کو کسی کھلے برتن میں رکھ کر دھوپ میں رکھ دیں چھ یا سات دن بعد یہ ہلکا پھول کی طرح بے وزن ہو جائے گا۔پھر اس کو گرائینڈ کرکے سوجی جیسا بنا لیں۔ہم وزن سوجی اس میں مکس کر کے دیسی گھی اور گڑ سے حلوا بنا لیں پھر اس حلوے کی ٹکیاں بنا لیں۔ ایک ٹکی پانی کے ساتھ رات کو سونے سے پہلے استعمال کریں۔ یاد رکھیں کہ پانی کی ایک بوتل ساتھ رکھیں رات کو شدید پیاس لگے گی، پانی پیتے رہیں، لیکن اس کے کھانے کا وقت سونے سے پہلے ہے کیونکہ اس کے بعد کچھ نہیں کھانا۔ اس سے پہلے جو مرضی کھائیں۔ صبح تک اور کچھ نہ کھائیں۔ انشا اللہ پہلی خوراک سے ہی پتہ چل جائے گا کہ یہ کتنی قیمتی چیز ہے۔ نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔ |
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.