Skip to content

DOWNLOAD our App & Get Upto 30% Off Download Now

بچھناک پودے کے طبی فوائد

بچھناک پودے کے طبی فوائد

کوڑھ، سفید داغ، کھانسی اور دمہ  کا قدرتی علاج

.
یہ ایک زہریلی بوٹی کی جڑ ہے جو عام طور پر سیاہ رنگ کی ہو تی ہے۔ پرانے زمانہ میں اسے بھیڑیے، چیتے وغیرہ اور دیگر جنگلی درندوں کو ہلاک کرنے کے لئے بطور زہر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کی زہریلی حالت کو دور کرنا ماہر حکیموں کا کام ہے۔ اسے دوا کے لئے استعمال کرنے میں بھی خاص قابلیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلے وقتوں میں اس کے پھولوں کی خوبصورتی کے باعث خوبصورتی کے لئے باغوں میں لگایا جاتا تھا لیکن چونکہ اس کے پھول توڑنے اور ہاتھوں پر مسلنے سے اس کا زہریلا اثر ہلاکت کا باعث ہوتا تھا۔ اس لئے اب اس کا رواج ختم ہوچکا ہے۔
.
موسم بہار کے شروع یا موسم سرما میں جب اس کے پتے نہ آئے ہوں، جڑ حاصل کی جاتی ہے۔ پھول،پتے اور ٹہنیاں اس وقت حاصل کی جاتی ہیں جب پھول ایک تہائی کے قریب کھل چکے ہوتے ہیں۔ اس کا ڈنٹھل بہت لمبا اور اس پر گرہی لکیریں ہوتی ہیں، پتے ایک دوسرے کے سامنے اور پھول ارغوانی رنگ، جڑ دوسے چار انچ تک لمبی، آدھے سے پون انچ تک موٹی اور چھوٹے شلغم کے مطابق ہوتی ہے۔ جڑ کے باہر کے حصّوں پر ٹوٹے ہوئے ریشوں کے نشان ہوتے ہیں۔ یہ آسانی سے ٹوٹ جاتی ہے۔ اس میں کسی قسم کی بو نہیں ہوتی۔ ذائقہ کسی قدر میٹھا اور پھر سخت کڑوا، تیز اور چبانے سے چند منٹ میں جھنجناہٹ معلوم ہوتی ہے اور زبان سن ہو جاتی ہے۔آیوروید ماہرین اسے میٹھا، چریرا، کڑواو کسیلا کہتے ہیں۔
.
یہ پاکستان میں کوہ مری، ایبٹ آباد اور کشمیر میں پہاڑوں پر سطح سمندر سے آٹھ ہزار سے بارہ ہزار فٹ بلندی پر خودرو بھی دیکھا گیا ہے۔ یہ عموماً برفانی علاقوں کوہ ایلپس،نیپال، ہمالیہ جہاں برف پڑتی ہے۔ جبکہ برطانیہ میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ بھارت میں یہ ریاست چمبہ اور گانگڑہ میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ ایک سال پھلتی پھولتی ہے مگر دوسرے سال مرجھا جاتی ہے۔
.
بچھناک میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
.
بچھناک کی جڑ سے ایک نہایت زہریلا جوہر ایکونی ٹین حاصل کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ایکونین اور بنزاایکونین کے علاوہ دیگر جوہر بھی حاصل کئے گئے ہیں۔ جو پہلے جوہر کی نسبت کچھ کمزور ہوتے ہیں۔
.
بچھناک کے طبی فوائد:
.
٭ طب یونانی میں کوڑھ، سفید داغ، کھانسی اور دمہ کے علاوہ پرانے امراض کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے۔
.
٭ طب آیوروید کے مطابق یہ جوانی کی حفاظت کرتی ہے۔ اس کے لگاتار استعمال سے صحت قائم رہتی ہے۔
.
٭ جوڑوں کے درد اور بخار میں بھی مفید ہے۔
٭ طب ہومیو پیتھی میں ایکونائٹ (بچھناک) سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ درد اعضا، پٹھوں کے درد، قے ومتلی میں مفید سمجھا جاتی ہے، ہر قسم کے مرض میں اس کی تیزی کو کم کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
.
٭ ایلوپیتھی میں جوڑوں کے درد، نقرس، سوزش اور زہریلے امراض میں بچھناک کا زہر (ایکونائی ٹین) بلغمی جھلی یا زخم پر لگنے سے پہلے تو جھنجھناہٹ محسوس ہوتی ہے۔ پھر اعصاب کے مفلوج ہونے سے جگہ سن ہو جاتی ہے۔
.
احتیاط:
اسے میعادی بخار وغیرہ میں جب دل کمزور ہو گیا ہو، ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ نہ ہی بوڑھوں و سانس کے مریضوں کو دینا چاہئے۔ زخمی جلد پر لیپ نہیں کرنا چاہئے۔ کان، آنکھ و کنپٹی کا بچاؤ بھی لازمی ہے۔
.
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Prev Post
Next Post

Leave a comment

Please note, comments need to be approved before they are published.

Thanks for subscribing!

This email has been registered!

Shop the look

Choose Options

Edit Option
Back In Stock Notification
this is just a warning
Shopping Cart
0 items