سانس کی بیماریوں میں شہد اور ادرک کے فوائد
ادرک (ginger) کا سائنسی نام زنگیبیر آفیسینالی (Zingiber officinale) ہے۔ جو سب سے پہلے چین میں کاشت ہوا تھا اور آج دنیا کے تمام حصوں میں پایا جاتا ہے۔ گوکہ ادرک ایک جڑی بوٹی (herb) ہے مگر اسے مصالحے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اس کا تیز اور منفرد ذائقہ منہ میں رال پیدا کرتا ہے۔ ادرک کا مصالحے میں استعمال ہونے والا حصہ جڑ کہلاتا ہے۔
مغرب میں ادرک کی جڑ کو زیادہ تر میٹھی ڈشوں مثلاً جنجرایل، جنجربریڈ اور جنجرکیک وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ روم کے لوگ ادرک کو بہت استعمال کرتے تھے۔ اُس زمانے میں ادرک بہت قیمتی مصالحہ تصور کی جاتی تھی۔
ایک پاونڈ ادرک کی قیمت ایک بھیڑ کے برابر تھی۔ جب رومن سلطنت کا زوال ہوا تو تاریخ سے ادرک کا نام بھی فراموش ہو گیا لیکن جب یورپ نے اس کو دوبارہ دریافت کیا تو اس کے بعد یہ پھر سے ہر دل عزیز ہو گیا۔
ادرک ایک ایسا قدیم ترین پودا ہے جو گزشتہ 5000 سال سے مختلف کھانوں میں اور طبی حوالوں سے استعمال ہو رہا ہے۔ 2000 سال سے چین اپنی دواؤں میں ادرک کے استعمال کا مشورہ دے رہا ہے تاکہ بہت سی بیماریوں کے علاج اور صحت کے مسائل میں ادرک اپنا کردار ادا کر سکے۔
ادرک میں چار سو سے زیادہ مختلف کمپاؤنڈ ہوتے ہیں۔ جیسے امینو ایسڈ، فائبر، راکھ، پروٹین،فائٹوسٹیرول، وٹامن (نکوٹائینک ایسڈ اور وٹامن اے) اور منرل پائے جاتے ہیں۔
ادرک کے دیرپا اجزاء میں زنجیبیرین، ß-بیسابولین، a-فورنیسین، ß-سیسکوفیلینڈرین اور کرکومین شامل ہیں جبکہ فینولک مرکبات میں جینجرول، پیراڈول اور شوگاول شامل ہیں۔ خوشبودار اجزاء میں زنجیبیرین شامل ہیں اور بیسابولین، جبکہ متضاد اجزاء ادرک اور شوگولز کے نام سے جانا جاتا ہے۔دیگر جنجرول- یا شوگول سے متعلق مرکبات (1-10٪). ادرک کی خصوصیت کی تیکھی بواور ذائقہ اسکے خاص تیلوں کے مرکب کی وجہ سے ہے۔۔یہ مختلف مادوں کا مرکب ہے. اس میں کاربوہائڈریٹز٪ 50-70، جنجرز٪ 23-25٪، لیپڈز٪ 3-8، شوگول٪ 18-25 ہوتے ہیں۔
ادرک کی انوکھی خوشبو اور ذائقہ اس کے قدرتی تیل سے آتا ہے، جنجرول ادرک کا ایک اہم حیاتیاتی مرکب ہے، جو اس کی زیادہ تر دواؤں کی خصوصیات کے لئے ذمہ دار ہے۔ اس میں طاقتور سوزش اور اینٹی آکسیڈینٹ اثرات ہیں۔
ادرک سے طاقت بڑھتی، دورانِ خون صحیح رہتا ہے اور جسم کا نظام اچھی شرح سے کام کرتا ہے۔
آج بھی ادرک کو متلی، الٹی، بدہضمی اور کمزوری وغیرہ کے لئے بہترین علاج میں شمار کیا جاتا ہے۔ معدے کی گڑبڑ، کپکپی یا زُکام کی حالات میں ایک پیالی ادرک کی چائے یا ادرک کے کیپسول یا پھر ادرک کا ایک چھوٹا ٹکڑا چبا لینا ہی کافی ہوتا ہے۔ اگر آپ لمبی ڈرائیو پر جا رہے ہیں تو آپ کو چاہئے کہ گھر سے نکلنے سے 20 منٹ قبل ¼ چائے کے چمچ ادرک کا پاؤڈر یا ادرک کا چھوٹا سا ٹکڑا کھالیں، یہ آپ کو سفر کی بیماری سے محفوظ رکھے گا۔
ادرک میں موجود جنجرول اور شوگول کی تیز اور شدید خوشبو آنتوں میں کھنچاؤ اور ان میں قدرتی ہاضمے کے تیزاب کو متوازن کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے ڈاکٹر متلی کی حالت میں ادرک کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ادرک غنودگی طاری نہیں کرتا۔ طبی ماہرین (expert) کے مطابق سردرد کے شروع ہوتے ہی 30منٹ کے اندر اندر ½ چمچ ادرک کا پاؤڈر پھانک لیں تو یہ دماغ کی رگوں میں خون کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والی سوجن کو روک کر سر کے درد کو روکتا ہے۔ اسپرین کے مقابلے میں ادرک صرف اسی جگہ اثر کرتا ہے جہاں ضرورت ہوتی ہے۔
جو لوگ جوڑوں کے درد (arthritis) میں مبتلا ہیں ان کے لئے مشورہ ہے کہ کُٹا ہوا ادرک گھٹنے پر درد کی جگہ پر لگائیں۔ بار بار اس عمل کو دہرانے سے گھٹنے کی تکلیف میں کافی افاقہ ہوتا ہے۔
ادرک شریانوں میں خون کو منجمند ہونے اور جلد پر پھپھوندی (mildew) لگنے سے روکتی ہے۔ اس کے استعمال سے خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل رکتا ہے، یہ دوران خون کی روانی کو ہموار کرتی ہے، نظام ہضم درست کرتی ہے، کھانسی (cough)، تھکن اور بے چینی کو روکتی ہے۔
سانس کی بیماریوں میں شہد اور ادرک کے فوائد میں کسی اور دوا کا مقابلہ نہیں۔ اس کے استعمال سے آنکھوں میں موتیا اُترنے کا عمل سست پڑتا ہے، یہ دل کے امراض، ڈپریشن، بخار، بانجھ پن اور گردے کی پتھری سے بچاتی ہے۔
اگر پٹھوں میں کھنچاؤ محسوس ہو رہا ہو تو ہلدی اور ادرک کو پیس کر ہلکا سا گرم کریں اور اسے دن میں دو مرتبہ متاثرہ حصوں پر لگائیں۔· گلے کی سوزش (sore throat) کو دور کرنے کے لئے تھوڑے سے پانی میں ذرا سی دارچینی، ایک چھوٹا ٹکڑا ادرک اور ایک چائے کا چمچ شہد ڈال کر اُبالیں اور استعمال کریں۔
متواتر کھانسی کے لئے ½ چمچ ادرک کا پاؤڈر، ایک چٹکی لونگ، ایک چٹکی پسی ہوئی دار چینی اور ایک چائے کا چمچ شہد ڈال کر اُبالیں اور استعمال کریں۔
ایک چمچ تازہ ادرک کا جوس، ایک پیالی میتھی کے جوشاندے میں شہد کے ساتھ ملا کر پئیں، اس سے دَمے کے مرض میں آرام آتا ہے۔
اگر سر کا شدید درد اُٹھتا ہو تو ½ چمچ پانی میں ادرک کا تھوڑا سا پاؤڈر گُھول کر آمیزہ بنالیں اور اسے متاثرہ جگہ پر لگائیں۔ اس سے فوری آرام مل جاتا ہے۔
ادرک کی ٹکور یا سکائی خون کی روانی کو بہتر بنانے اور جسم کے سیّال مادے کو حرکت دینے میں مدد دیتا ہے اور فاسد مادوں کو گٹھلیوں میں سے گُھلا دیتا ہے۔ ایک مُٹھی کُٹا ہوا ادرک ایک کپڑے میں ڈال کر چار لیٹر گرم پانی میں نچوڑیں، پانی کو اُبالنا نہیں ہے۔
ادرک کے پانی میں ایک تولیہ ڈبو کراسی میں نچوڑ کر نکال لیں اور متاثرہ جگہوں پر گرم گرم تولئے سے ٹکور کریں۔
پانی میں ادرک ڈال کر نہار منہ پئیں تو اس سے ذیابیطس کی شرح باقاعدہ رہے گی۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اسے استعمال کرنے کے حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.