اجمود پودے کے طبی فوائد
جوڑوں کے درد اور نقرس کے لئے
.
اجمودکا پودا اجوائن کے پودے سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔ اس کا پودا تین فٹ لمبا، تنا پتلا، پتے آمنے سامنے اور کٹاؤ والے ہوتے ہیں۔ اجوائن کی طرح اس کے بھی بڑے بڑے گچھے لگتے ہیں۔ جب پھول گر جاتے ہیں تو ان میں بیج پیدا ہوتے ہیں، انہیں ہی اجمود کہتے ہیں۔ ذائقہ تیز اور قدرے خوشبودار ہوتا ہے۔ شکل و شباہت میں اجمود کے دانے اوراجوائن کے دانوں بالکل ملتے جلتے ہیں لیکن اجمود کے دانے قریباً گول اور اجوائن کے دانے بیضوی ہوتے ہیں۔ ا جمود کے دانے اجوائن کے دانوں کے مقابلے میں کم تلخ و کم تیز ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں تخم اجوائن کی نسبت ان میں خوشبو بھی کم ہوتی ہے۔ عام طور پر اجمود کے دانے ہی استعمال میں آتے ہیں۔ کبھی کبھی جڑ بھی استعمال لائی جاتی ہے۔
.
یہ پودا پاکستان اور ہندوستان میں قریباًہر جگہ پا یا جا تاہے۔خصو صاً پنجا پ کے پہاڑی علاقو ں میں بکثرت اور بنگال میں عمو ماً پیدا ہوتی ہے۔
.
اجمود میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء:
.
اجمودمیں تھو ڑا کا فور کی طرح (A Poil) پایا جاتا ہے، جو معمولی زہر یلا ہوتا ہے۔ سلفر اور اڑانے والا تیل، ایلو من اور کچھ نمکیا ت پائے جاتے ہیں۔
.
اجمود کے طبی فوائد:
.
٭ ماڈرن ریسرچ کے مطابق جوڑوں کے درد کے لئے اور نقرس کے لئے اجمود بطور حفظ ماتقدم کام کرتی ہے۔
.
٭ خاص طور پر سنگ گردہ و مثانہ میں اس کو تو ڑنے اور خارج کرنے کیلئے استعمال کیا جاتاہے۔
.
٭ بھوک لگانے، قے روکنے اور پیٹ کے کیڑوں کو مارنے، ہچکی کو روکنے کے علاوہ بلغمی امراض مثلاً کھانسی، عرق النساء، کمر کا درد، نیز جگر کے دردوں کو کھولنے اور ریا ح کو خارج کر نے میں مدد دیتا ہے۔.
.
٭ مقوی اور محرک قلب کے طور پر اس کے بیج استعمال کئے جاتے ہیں۔ دافع تشنج ہونے کی وجہ سے دمہ و کھانسی میں فائدہ دیتی ہے۔
.
نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.