روزے داروں کیلئے سپر فوڈز کا درجہ رکھنے والا پھل
دنیا میں رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے، کروڑوں مسلمان روزے رکھ رہے ہیں۔ اس برس چونکہ ایک تو موسم ذرا گرم ہے اور دوسرے کورونا وبا کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ لیکن چونکہ رمضان کے مہینے میں روزے رکھنا مسلمانوں پر فرض ہیں، چنانچہ ہر مسلمان کی خواہش ہے کہ وہ روزے رکھے۔ بیمار، بچے اور بوڑھے اگرچہ روزے رکھنے سے مستثنیٰ ہیں، لیکن پھر بھی بچے، بوڑھے سب کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ روزہ رکھیں۔ ایسے میں کون سی ایسی غذا لی جائے کہ جس سے پورے دن کی کمزوری دور ہو سکیں؟۔
قدرت نے اگرچہ ہر پھل، سبزی، پھول،پیڑ سب افادیت سے بھرپور چیزیں ہیں، جو انسانی صحت اور تندرستی کیلئے لازمی ہیں۔ لیکن تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سیب ایک ایسا پھل ہے جو مختلف نمکیات اور معدنیات سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت کو فوری تندرستی دیتا ہے اور اسے برقرار رکھتا ہے۔
سیب اپنی بھرپور افادیت اور صحت بخش غذائیت کی وجہ سے قدیم زمانے ہی سے انسان کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔سیب فائبر اور پانی سے بھرپور پھل ہے اور یہ دونوں چیزیں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کا احساس دلاتی ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد کھانے سے قبل سیب کے ٹکڑے کھاتے ہیں،انہیں پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیگر کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ہوتا ہے۔اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ کھانے کے آغاز میں سیب کھاتے ہیں، وہ دیگر کے مقابلے میں اوسطاً 200 کم کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں۔
سیب کا درخت عموماً 25 سے 30 فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس پر سفید رنگ کے پھول کھلتے ہیں جن میں سرخ رنگ کے چھینٹے ہوتے ہیں۔ اس کے تخمی پودے چھ سات سال بعد پھل دینا شروع کر دیتے ہیں لیکن قلمی پودے چار سال بعد اور پیوندی پودے تین سال بعد ہی بار آور ہونا شروع کر دیتے ہیں۔
سیب کی بہت سے اقسام ہیں۔ ماہرین زراعت اب تک اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامنز، فائبر اور دیگر غذائی اجزا سے بھرپوراس پھل کی ساڑھے سات ہزار سے زائد اقسام دریافت کر چکے ہیں۔پاکستان میں بھی اس کی متعدد اقسام پائی جاتی ہیں۔، تاہم گولڈن اور عنبری سیب، دونوں ہی ذائقے میں شیریں، صورت و شکل میں خوش رنگ اور دیدہ زیب اور دل و دماغ کے لیے فرحت بخش ہیں۔
سیب کی اچھی نسل کی پیداوار کے لیے نسبتاً سرد آب و ہوا کی ضرورت ہے۔ جو پہاڑی علاقے سطح سمندر سے تین ہزار فٹ سے زائد اونچے ہیں، وہاں اس کی اعلیٰ اقسام پیدا کی جا سکتی ہیں۔ آج کل یہ پھل چین،یورپی یونین اور امریکہ میں سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان میں کوئٹہ، وادی کاغان، پونچھ اور مظفر آباد کے علاقوں میں اس کی اعلیٰ قسمیں پیدا ہوتی ہیں۔ بھارت میں شملہ اور کلو کی پہاڑیاں اس لذیذ اور خوشنما پھل کی پیداوار کے لیے بہت مشہور ہیں۔ گرم آب و ہوا کے میدانی علاقوں میں اس کی کم درجے کی قسم تیار ہوتی ہے۔
سیب میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: سیب پولی فینولز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں جو صحت کے لیے متعدد فوائد کے حامل مرکبات ہیں۔ایک درمیانے حجم کے سیب میں 95 کیلوریز، 25 گرام کاربوہائیڈریٹس، 4 گرام فائبر، وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 14 فیصد حصہ، پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ اور وٹامن کے کی روزانہ درکار مقدار کا 5 فیصد حصہ جسم کو ملتا ہے۔اس کے علاوہ کاپر، میگنیز، وٹامن اے، ای، بی 1، بی 2 اور بی 6 بھی جزوبدن بنتے ہیں۔ کئی دوسرے پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں اس میں فاسفورس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ فولاد کے اجزا کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔سیب کو چھلکوں سمیت کھانا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ فائبر کا 50 فیصد حصہ اور پولی فینولز کی بیشتر مقدار چھلکوں پر موجود ہوتی ہے۔
سیب کے طبی فوائد:
جسمانی طاقت برقرار رکھے: سیب فائبر اور پانی سے بھرپور پھل ہے اور دونوں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کا احساس دلاتے ہیں۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد کھانے سے قبل سیب کے ٹکڑے کھاتے ہیں،انہیں پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیگر کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ہوتا ہے۔چنانچہ اگر سحری میں ایک سیب کھا لیا جائے تو سارا دن پیٹ بھرے رہنے کا احساس رہتا ہے، جبکہ اگر ایک سیب افطار میں کھا لیا جائے تو تمام دن کی کمزوری دور کرنے کا بہترین حل ہے۔
جسمانی وزن میں کمی کیلئے: سیب جسمانی وزن میں کمی کرنے کا بھی بہترین حل ہے۔ سیب میں موجود کچھ قدرتی مرکبات جسمانی وزن میں کمی میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ویسے بھی اسے کھانے کے بعد پیٹ بھرا بھرا سا لگتا اور مزید کچھ کھانے کو دل نہیں کرتا، چنانچہ وزن میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ زیادہ جسمانی وزن کی حاملہ 50 خواتین پر 10 ہفتوں تک جاری رہنے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن خواتین نے سیب کھانا معمول بنایا، ان میں دیگر کے مقابلے میں اوسطاً ایک کلوگرام جسمانی وزن زیادہ کم ہوا۔
دل کو صحت مند بنائے: ؎سیب کھانے کی عادت اور امراض قلب جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ کے خطرے میں کمی کے دوران تعلق دریافت ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ سیب میں حل ہونے والے فائبر کی موجودگی ہے جو خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مددگار عنصر ہے۔اسی طرح پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹ اثرات کے حامل مرکبات ہیں، خاص طورو پر فلیونوئڈ نامی پولی فینول بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لاسکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں دریافت کیا گیا تھا کہ غذائی شکل میں فلیونوئڈز کا زیادہ استعمال فالج کا خطرہ 20 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔ فلیونوئڈز بلڈپریشر، نقصان دہ کولیسٹرول اور تکسیدی تناؤ میں کمی لاکر امراض قلب کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سیب کھانا کا اثر ان ادویات جیسا ہوتا ہے جو کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے کھائی جاتی ہیں، یعنی یہ پھل امراض قلب سے موت کا خطرہ ادویات کی طرح کم کرنے میں موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
شوگرکے خطرے میں کمی: متعدد تحقیقی رپورٹس میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے کہ سیب سے لطف اندوز ہونا ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سیب کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 28 فیصد تک کم کوسہتا ہے، یہاں تک کہ ایک ہفتے میں چند سیب کھانے سے بھی یہی فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ایسا ممکن ہے کہ سیب میں موجود پولی فینولز لبلبے میں موجود بیٹا خلیاات کے ٹشوز کو نقصان پہنچے سے بچاسکیں، یہ بیٹا خلیات جسم کے لیے انسولین بناتے ہیں اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد میں ان خلیات کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔
صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی نشوونما: سیب میں فائبر کی ایک قسم پیسٹین موجود ہوتی ہے جو پروبائیوٹک کی طرح کام کرتی ہے، یعنی معدے میں موجود بیکٹریا کی غذا ثابت ہوتی ہے۔چھوٹی آنت اس فائبر کو ہضم نہیں کرپاتی اور یہ فائبر قولون میں پہنچ جاتی ہے، جہاں یہ فائدہ مند بیکٹریا کی نشوونما کو تیز کرتی ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق ممکنہ طور پر یہی وجہ ہے کہ سیب کا استعمال موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
کینسر سے ممکنہ تحفظ: ایک تحقیقی رپورٹس میں سیب میں موجود نباتاتی مرکبات اور کینسر کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کو ثابت کیا گیا ہے۔ اسی طرح خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ سیبوں کو کھانا کینسر سے موت کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس پھل میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ اور ورم کش اثرات کینسر سے تحفظ دینے میں ممکنہ کردار ادا کرتے ہیں۔
دمہ سے لڑنے میں مدد دے: اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور سیب پھیپھڑوں کو تکسیدی تناؤ سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں۔68 ہزار سے زائد خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین زیادہ سیب کھاتی ہیں، ان میں دمہ کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ روزانہ ایک بڑا سیب کھانا اس بیماری کا خطرہ 10 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔سیب کے چھلکوں میں موجود فلیونوئڈ مدافعتی نظام کو ریگولیٹ کرنے اور ورم کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، یہ دونوں ہی دمہ اور الرجی کے ردعمل کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ہڈیوں کو مضبوط بنائے: پھلوں کو کھانا ہڈیوں کی کثافت کو بڑھاتا ہے۔محققین کا ماننا ہے کہ سیب میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور ورم کش مرکبات ہڈیوں کی مضبوطی اور کثافت کو بہتر کرتے ہیں۔کچھ تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ سیب کھانے کی عادت کے ہڈیوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین سیب کھاتی ہیں ان کے جسموں میں کیلشیئم کی کمی دیگر کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
دماغی صحت کے لیے مفید: سیب کا جوس عمر بڑھنے سے دماغی طور پر آنے والی تنزلی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔جانوروں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سیب کے جوس دماغی ٹشوز میں جمع ہونے والے نقصان دہ ری ایکٹیو آکسیجن اسپیسز کی شرح کم ہوتی ہے اور دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔سیب کا جوس ایک دماغی ٹرانسمیٹر acetylcholine کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے جو عمر کے ساتھ تنزلی کا شکار ہوتا ہے، جس کی کمی الزامر امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔اسی طرح محققین نے چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا کہ جن جانوروں کو چوہے کھلائے گئے، ان کی یادداشت نوجوانی کی عمر جیسی ہوگئی۔
پھل میں بھی وہی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو سیب کے جوس میں ہوتے ہیں، اور جوس کے مقابلے میں پھل کو کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے، کیونکہ اس سے جسم کو دیگر فوائد بھی ملتے ہیں، جن کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
معیاری اور خالص مصنوعات خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.