مولی: بیسیوں بیماریوں کا واحد حل
مولی ایک پودے کی جڑ ہے، جسے بطور سبزی استعمال کیا جاتا ہے۔یہ 10 سے 20 سینٹی میٹر لمبی اور 3 سے 7 سینٹی میٹر موٹی ہوتی ہے۔یہ دو قسم کی ہوتی ہے ایک قسم سفید لمبی ہوتی ہے اور دوسری قسم گول ہوتی ہے جِس کا چھلکا سیاہ ہوتا ہے۔یہ قسم زیادہ خشک ہوتی ہے۔سب سے بہتر تروتازہ، نازک، لمبی اور کم ریشے والی مولی ہوتی ہے۔مولی سردیوں کے موسم میں پیدا ہوتی ہے مگر پہاڑی علاقوں میں سارا سال ہوتی ہے۔ زمین کے فرق کی وجہ سے اس کے ذائقے میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔
یہ ایک سالانہ اگنے والی، روئیں دار سبزی ہے۔ جڑ سے براہ راست سبز پتے پھوٹتے ہیں۔ اس میں جڑ ایک ہی ہوتی ہے جو گول بیلن نما یا مخروطی، سفید یا سرخ رنگی کی ہوتی ہے۔ مولی بعض بیماریوں اور جسمانی اعضا کے لیے انتہائی مفید علاج ہے۔
مولی کا آبائی وطن وسطی ایشیا سمجھا جاتا ہے۔اسے قدیم مصر یونان اور مصر میں بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ لیکن اب ایشیا اور افریقہ کے تقریباً تمام ممالک میں کاشت کی جاتی ہے۔
مولی کے تمام تر فوائد حاصل کرنے کیلئے اسے کچی حالت میں کھانا چاہیے۔مولی اور اسکے پتوں کو ساگ کے طور پر بھی پکا کر کھایا جاتا ہے۔ اس کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔مولی کے پراٹھے بھی پکائے جاتے ہیں، جو بہت لذیز ہوتے ہیں اور انھیں شوق سے کھایا جاتا ہے۔
مولی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: غذائی ماہرین کے مطابق مولی کے 100 گرام میں 18 کیلوریز، 6 فیصد ڈائیٹری فائبر، 2 فیصد کیلشیم، 36 فیصد وٹامنز سی اور 4 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے جبکہ ان کے علاوہ فاسفورس، آئرن، پوٹاشیم،سوڈیم، فولک ایسیڈ اور دیگر مرکبات بھی پائے جاتے ہیں۔
مولی کے طبی فوائد: غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ مولی ایک موسمی سبزی ہے جس کا استعمال لازمی کرنا چاہیے اور اس سے صحت پر آنے والے اثرات سے فائدہ اُٹھانا چاہیے۔
پتھری کا علاج: پتھری کے مریضوں کے لیے مولی ایک مفید سبزی ہے، بطور سلاد اسے کھانے سے پتھری کے مرض میں مبتلا افراد کو افاقہ ہوتا ہے، اس کے روزانہ استعمال سے پتھری گھل کر ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے اور جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔
لیکیوریا میں افاقہ: مولی کا استعمال لیکوریا کے مریضوں کے لیے نہایت کارآمد ثابت ہوتا ہے، لیکوریا کے مریضون کو روزانہ کی بنیاد پر مولی کا رس پینا چاہیے۔
یرقان کا علاج: مولی کے پتوں کا رس نکال کر اس میں چینی ملا کر یرقان کے مریض کو پلانے سے بہت جلد یرقان کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
جگر اور تلی کے مسائل کا حل: جگر اور تِلی کی شکایات سے پریشان افراد کے لیے مولی کا استعمال ایک بہترین ذریعہ ہے جبکہ کمزور مثانے والے افراد بھی اس کا استعمال کریں تو اُنہیں دنوں میں افاقہ ہوتا ہے اور مثانے کی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔مولی میں چونکہ معدنیات کی کثرت پائی جاتی ہے جو جگر اور پیٹ کے لیے انتہائی مفید ہے اور جسم کو توانائی بخشتی ہے۔ مولی خون صاف کرنے کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ یہ جسم میں سرخ خون کے خلیات کو ختم ہونے سے بچاتا ہے۔
پیٹ کی بیماریاں؛ مولی پیٹ کی بیماریوں کے لیے ایک بہترین سبزی ہے، قبض کی شکایت دور کرنے کے لیے اسے 3 وقت بطور سلاد کھائیں، اس کے استعمال سے آنتوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور نظام ہاضمہ درست ہوتا ہے۔
بلڈ پریشر متوازن کرے: مولی میں پوٹاشیم کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے، اس کا استعمال خون میں پوٹاشیم اور سوڈیم کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے اور بلڈ پریشر کو متوازن رکھتا ہے۔
موٹاپے میں کمی: باقاعدہ مولی کھانے سے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے، موٹاپے سے پریشان افراد وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو مولی کے رس میں لیموں اور نمک پلا کر پیئیں، اس سے آپ کے وزن میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔
کینسر سے حفاظت: مولی میں فولک ایسیڈ، وٹامن سی پایا جاتا ہے جو جسم میں کینسر کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے جس کی وجہ سے انسان کینسر جیسے موذی مرض سے محفوظ رہتا ہے۔
کیڑے کے کاٹے کا حل: کسی بھی کیڑے کے کاٹنے سے ہونے والی سوجن اور درد سے نجات کے لیے مولی کا استعمال مفید ہے، جسم کے کسی بھی حصہ میں کوئی کیڑا کاٹ لے تو مولی کا رس لگانے سے کافی آرام ملتا ہے۔
ہاضمہ کی درستگی: بواسیر میں کچی مولی کے پتے کی سبزی بناکر کھانے سے آرام ملتا ہے۔ کھانے کا ہضم نہ ہونا یا کھٹی ڈکار کے دوران مولی کافی مفید ہے۔ مولی کے ایک کپ عرق کو مصری میں ملا کر پینے سے بدہضمی اور کھٹی میٹھی ڈکاروں سے نجات ملتا ہے۔
مولی کے دیگر فوائد: دردِ معدہ کیلئے مولی کے رس میں نمک مرچ ڈال کر پی لیں تو آافاقہ ہوتا ہے۔ مولی زہریلے کیڑوں کا زہر دور کرتی ہے۔زیادہ مولی کھانے والے پر بچھو کے ڈنک کا اثر نہیں ہوتا۔اگر بِچھو کاٹ لے تو زخم پر مولی کا ٹکڑا نمک ڈال کر رکھیں تو زہر اثر نہیں کرے گا۔ مولی کا استعمال بواسیر میں موثر ہے۔ کھانسی کی وجہ سے گلا بیٹھ جائے تو ایک چمچ تازہ رس مولی کااور اسکے ہم وزن شہد اور تھوڑا سا نمک لیکر مریض کو پلائیں۔ دن میں تین بار یہ نسخہ استعمال کریں آرام آجائے گا۔
روغنِ گل کے ساتھ مولی کا پانی نکال کے اچھی طرح جوش دیں۔ جب پانی سوکھ جائے اور صرف روغنِ گل رہ جائے تو نیم گرم روغن کان میں ٹپکانے سے کان درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ مولی کے بیج سے بِنا مرہم پھلہری یا برص میں افاقہ ہوتا ہے۔ 35 گرام بیج کا سفوف بنا کر اس میں سرکہ ڈالنے سے مطلوبہ مرہم تیار ہو جاتا ہے۔یہ مرہم برص کے سفید دھبوں پے لگانا چاہیے۔زیادہ بہتر نتائج حا صل کرنے کیلئے مولی کے بیجوں کو کوٹتے ہوئے ان میں چٹکی بھر آرسینک شامل کر لینا چاہیے۔ اور رات بھر سِرکے میں بھگو کر رکھنا چاہیے۔ یہ نسخہ صرف بیرونی امراض کیلئے ہے۔
مولی کے پتوں میں مصفا مادے ہوتے ہیں۔ جبکہ مولی کے بیجوں کا مرہم چہرے پے ملنے سے کالے تِل اور چھایئاں دور ہو جاتی ہیں۔ پِتے کی پتھری میں اگر آپ دوہفتے تک مولی کا پانی نہار منہ استعمال کریں تو آپ پِتے کے آپریشن سے بچ سکتے ہیں۔ پِتے میں پتھری کی وجہ سے درد شدید ہوتا ہے اور یہ اکثر دائیں طرف کی چھوٹی پسلی سے شروع ہوتا ہیاور دل تک جاتا ہے۔بعض دفعہ تو پتہ اس قدر متاثر ہوتا ہے کہ بالکل بیکار ہوجاتا ہے۔ڈاکٹر ایسے میں مزید پریشانی سے بچنے کیلئے اس کا آپریشن تجویز کرتے ہیں۔لیکن مولی کے استعمال سے افاقہ حاصل ہوتا ہے۔
احتیاط:ایسے لوگ جو دمہ یا سانس کی تکلیف میں مبتلا ہوں انہیں چاہیے کہ باقاعدگی سے مولی کھائیں، مولی میں موجود اجزا کی بدولت سینے کی جکڑن کم ہوتی ہے اور سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.