سنا مکی کے طبی فوائد
سانس کی بد بو دور کرنے کے لیے مفید
۔
سنا مکی کا شمار خود رو جڑی بوٹیوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کی عمدہ ترین قسم سعودی عرب کے شہر مکہ میں پائی جاتی ہے۔ اس جڑی بوٹی کو سینکڑوں سالوں سے پیٹ کے مختلف امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ سنا مکی کو جسمانی دردوں کو ختم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
۔
اسے استعمال کرنے کی سب سے بہترین صورت یہی ہے کہ اس کا جوشاندہ بنا لیا جائے۔ جوشاندے کو پکاتے وقت اگر اس میں بنفشہ اور منقیٰ بھی شامل کر لیے جائیں تو اس سے زیادہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
۔
اس جڑی بوٹی کو فارسی میں سنا مکی کہا جاتا ہے، جب کہ انگریزی میں اسے سینا کہا جاتا ہے۔ اردو زبان میں چوں کہ فارسی کے الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، اسی لیے اس جڑی بوٹی کو اردو میں بھی سنا مکی ہی کہا جاتا ہے۔
۔
سنا مکی کے پتے سبز جب کہ اس کے پھولوں کا رنگ سرسوں کے پھولوں کی طرح پیلا ہوتا ہے۔ سنا مکی اینٹی مائیکروبیل خصوصیات کی حامل بھی ہوتی ہے، جب کہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے، اور اس کا مزاج پہلے درجے میں گرم خشک ہوتا ہے۔
۔
سنا مکی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے مختلف طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں، جب کہ اسے اگر زیادہ مقدار میں استعمال کر لیا جائے تو مختلف طبی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
۔
سنا مکی کے طبی فوائد
سانس کی بد بو دور کرنے کے لیے مفید
سگریٹ نوشی، مختلف کھانوں، اور منہ کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے سانس کی بد بو کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بو سے کم وقت میں چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کے پتوں سے بنا ہوا قہوہ نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ سانس کی بد بو کو ختم کرنے کے لیے اس کے پتوں کو پانچ منٹ تک پانی میں ابال لیں، اور نیم گرم ہونے پر پی لیں۔ سانس کی بد بو ختم ہونے کے علاوہ یہ سانس کی تنگی کو بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
۔
اس کے ساتھ ساتھ سنا مکی خون کو صاف کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، خون اگر صاف نہ ہو تو جِلد کی مختلف بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں، اس کے علاوہ یہ جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے، اور اس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے بلغم میں بھی کمی آتی ہے۔
۔
پیٹ درد اور قبض کا خاتمہ
پیٹ کے مختلف امراض جیسا کہ پیٹ درد اور قبض سے چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کا استعمال نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ ان علامات سے چھٹکارا پانے کے لیے اس جڑی بوٹی کا آدھا چمچ سفوف صبح شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آنتوں کے بخار اور جسم سے فاسد مادے خارج کرنے کے لیے بھی اس سفوف کو باقاعدگی کے ساتھ صبح و شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔
۔
یہ سفوف بنانے کے لیے سنا مکی کے 100 گرام پتے، گندھک آملہ سار 50 گرام، ملٹھی 100 گرام، مصری 300 گرا، اور سونف 50 گرام لے لیں۔ ان سب اجزاء کو پیس کر سفوف بنا لیں اور انہیں آپس میں مکس کر لیں، اس سفوف کو شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھیں، اور صبح و شام تازہ پانی کے ساتھ استعمال کریں۔
۔
بخار کی شدت میں کمی
عمومی طور پر تیز بخار کی شدت کو کم کرنے کے لیے معالجین نہانے کا مشورہ دیتے ہیں، جو کہ نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، لیکن بخار کی شدت کم ہونے پر اگر بروقت کوئی دوا نہ لی جائے تو بخار کی شدت میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ نہانے کے بعد جب بخار کی شدت میں کمی آ جائے تو مریض کو سنا مکی کا قہوہ پلا دیں۔ قہموہ پینے سے مریض کو قے آ جائے گی، جس سے معدہ صاف ہو گا اور بخار کی شدت ٹوٹ جائے گی۔
۔
دل کی صحت میں بہتری
سنا مکی کے استعمال سے چوں کہ خون صاف ہوتا ہے، اس لیے خون کی شریانوں کے مختلف مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ خون کی شریانیں اگر صحت مند ہوں تو خون بہتر طریقے سے گردش کرتا ہے، اور دل کی بیماریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، جس کہ وجہ سے دل کی صحت میں بہتری آتی ہے۔ دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے سنا مکی کو سینکڑوں سالوں سے گھریلو نسخے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
۔
جِلد کے لیے مفید
جِلدی امراض سے چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کو ایک لاجواب دوا تصور کیا جاتا ہے۔ سنا مکی، مہندی اور کلونجی کو پیس کر مکس کرنے کے بعد اس میں اگر سرکہ شامل کر لیا جائے اور اسے باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو پھپھوندی سے ہونے والی جِلد کی بیماریوں سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ زخموں پر بننے والے تکلیف دہ چھالوں سے نجات پانے کے لیے اسے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے۔
۔
درد سے چھٹکارا
سنا مکی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے جسمانی اعضاء کے کھنچاؤ میں کمی آتی ہے اور درد کی علامات بھی کم ہوتی ہیں۔ درد کی علامات سے چھٹکارا سنا مکی کا قہوہ باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس قہوے کے استعمال سے جوڑوں کے درد میں بھی کمی آتی ہے۔
۔
گردے اور مثانے کی پتھری سے نجات
سنا مکی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے گردے کی پتھری سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ اس کا استعمال مثانے کی پتھری میں بھی مفید ہے۔ تاہم گردے اور مثانے کی پتھری سے چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کو معالج کی ہدایات کے مطابق استعمال کرنا چاہیئے۔
۔
اسے استعمال کرنے کی سب سے بہترین صورت یہی ہے کہ اس کا جوشاندہ بنا لیا جائے۔ جوشاندے کو پکاتے وقت اگر اس میں بنفشہ اور منقیٰ بھی شامل کر لیے جائیں تو اس سے زیادہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
۔
اس جڑی بوٹی کو فارسی میں سنا مکی کہا جاتا ہے، جب کہ انگریزی میں اسے سینا کہا جاتا ہے۔ اردو زبان میں چوں کہ فارسی کے الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، اسی لیے اس جڑی بوٹی کو اردو میں بھی سنا مکی ہی کہا جاتا ہے۔
۔
سنا مکی کے پتے سبز جب کہ اس کے پھولوں کا رنگ سرسوں کے پھولوں کی طرح پیلا ہوتا ہے۔ سنا مکی اینٹی مائیکروبیل خصوصیات کی حامل بھی ہوتی ہے، جب کہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے، اور اس کا مزاج پہلے درجے میں گرم خشک ہوتا ہے۔
۔
سنا مکی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے مختلف طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں، جب کہ اسے اگر زیادہ مقدار میں استعمال کر لیا جائے تو مختلف طبی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
۔
سنا مکی کے طبی فوائد
سانس کی بد بو دور کرنے کے لیے مفید
سگریٹ نوشی، مختلف کھانوں، اور منہ کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے سانس کی بد بو کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بو سے کم وقت میں چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کے پتوں سے بنا ہوا قہوہ نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ سانس کی بد بو کو ختم کرنے کے لیے اس کے پتوں کو پانچ منٹ تک پانی میں ابال لیں، اور نیم گرم ہونے پر پی لیں۔ سانس کی بد بو ختم ہونے کے علاوہ یہ سانس کی تنگی کو بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
۔
اس کے ساتھ ساتھ سنا مکی خون کو صاف کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، خون اگر صاف نہ ہو تو جِلد کی مختلف بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں، اس کے علاوہ یہ جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے، اور اس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے بلغم میں بھی کمی آتی ہے۔
۔
پیٹ درد اور قبض کا خاتمہ
پیٹ کے مختلف امراض جیسا کہ پیٹ درد اور قبض سے چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کا استعمال نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ ان علامات سے چھٹکارا پانے کے لیے اس جڑی بوٹی کا آدھا چمچ سفوف صبح شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آنتوں کے بخار اور جسم سے فاسد مادے خارج کرنے کے لیے بھی اس سفوف کو باقاعدگی کے ساتھ صبح و شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔
۔
یہ سفوف بنانے کے لیے سنا مکی کے 100 گرام پتے، گندھک آملہ سار 50 گرام، ملٹھی 100 گرام، مصری 300 گرا، اور سونف 50 گرام لے لیں۔ ان سب اجزاء کو پیس کر سفوف بنا لیں اور انہیں آپس میں مکس کر لیں، اس سفوف کو شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھیں، اور صبح و شام تازہ پانی کے ساتھ استعمال کریں۔
۔
بخار کی شدت میں کمی
عمومی طور پر تیز بخار کی شدت کو کم کرنے کے لیے معالجین نہانے کا مشورہ دیتے ہیں، جو کہ نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، لیکن بخار کی شدت کم ہونے پر اگر بروقت کوئی دوا نہ لی جائے تو بخار کی شدت میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ نہانے کے بعد جب بخار کی شدت میں کمی آ جائے تو مریض کو سنا مکی کا قہوہ پلا دیں۔ قہموہ پینے سے مریض کو قے آ جائے گی، جس سے معدہ صاف ہو گا اور بخار کی شدت ٹوٹ جائے گی۔
۔
دل کی صحت میں بہتری
سنا مکی کے استعمال سے چوں کہ خون صاف ہوتا ہے، اس لیے خون کی شریانوں کے مختلف مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ خون کی شریانیں اگر صحت مند ہوں تو خون بہتر طریقے سے گردش کرتا ہے، اور دل کی بیماریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، جس کہ وجہ سے دل کی صحت میں بہتری آتی ہے۔ دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے سنا مکی کو سینکڑوں سالوں سے گھریلو نسخے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
۔
جِلد کے لیے مفید
جِلدی امراض سے چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کو ایک لاجواب دوا تصور کیا جاتا ہے۔ سنا مکی، مہندی اور کلونجی کو پیس کر مکس کرنے کے بعد اس میں اگر سرکہ شامل کر لیا جائے اور اسے باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو پھپھوندی سے ہونے والی جِلد کی بیماریوں سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ زخموں پر بننے والے تکلیف دہ چھالوں سے نجات پانے کے لیے اسے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے۔
۔
درد سے چھٹکارا
سنا مکی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے جسمانی اعضاء کے کھنچاؤ میں کمی آتی ہے اور درد کی علامات بھی کم ہوتی ہیں۔ درد کی علامات سے چھٹکارا سنا مکی کا قہوہ باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس قہوے کے استعمال سے جوڑوں کے درد میں بھی کمی آتی ہے۔
۔
گردے اور مثانے کی پتھری سے نجات
سنا مکی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے گردے کی پتھری سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ اس کا استعمال مثانے کی پتھری میں بھی مفید ہے۔ تاہم گردے اور مثانے کی پتھری سے چھٹکارا پانے کے لیے سنا مکی کو معالج کی ہدایات کے مطابق استعمال کرنا چاہیئے۔
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.