لیمن گراس چائے: بنائے آپ کو چست و توانا
ہماری روز مرہ زندگی میں جڑی بوٹیاں اور نباتات کا استعمال ہزاروں سال سے ہے اور کوئی ایک جڑی بوٹی جسے ہم فوائد کے لحاظ سے سرفہرست رکھیں تو وہ جادوئی تاثیر والی لیمن گراس ہے۔اسے عام طور پر لیمن گراس چائے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور سائنسی بنیادوں پر سات ایسی وجوہات ہیں جن میں یہ انتہائی مفید ہے۔ لیکن اگر اسکے استعمال کے حوالے سے آپ گہرائی میں جاکر اسکا جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ یہ کئی بیماریوں کا علاج ہے۔
کرشماتی خواص کی حامل جڑی بوٹی کے استعمال سے مجموعی صحت پر بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں جن سے متعلق جاننا اور لیمن گراس کو اپنی روزمرہ کی روٹین میں شامل کرنا بے حد ضروری ہے۔
لیمن گراس کی افزائش کا مقام برصغیر پاک و ہند ہے، اس سدا بہار جنگلی جڑی بوٹی سے لیموں جیسی خوشبو آتی ہے، لیمن گراس کو عام طور پر کشمیری چائے، قہوے، مرغی، مچھلی اور سبزیوں سے بنے سوپ اور شوربے والے پکوان میں استعمال کیا جاتا ہے، لیمن گراس بے شمار بیماریوں سے نجات کا سبب بنتی ہے اسی لیے اسے دوا کا درجہ بھی حاصل ہے۔
ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق کھانسی اور ناک کی بندش کے علاج میں لیمن گراس کی چائے فوری اور دائمی آرام کا سبب بنتی ہے، لیمن گراس میں کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہے اسی لیے اسے مختلف کینسر کے علاج میں بھی مفید پایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق سلم اور اسمارٹ نظر آنے، صاف شفاف جِلد کے حصول کے لیے لیمن گراس کی چائے بے حد مفید ہے۔
چربی پگھلانے کے لیے اس کی تاثیر جادوئی ہے، لیمن گراس سے بنی چائے کا باقاعدگی سے استعمال کرنے کے نتیجے میں یہ پیٹ، کولہوں اور بازوؤں پر جمی چربی پگھلانے میں مدد دیتی ہے۔اس کا استعمال خواتین کے مسائل میں بھی مفید ہے۔ جبکہ جسم میں خون کے بہاؤ میں بہتری لانے میں یہ اپنی مثال آپ ہے۔
یہ نظام ہضم کی کارکردگی اور میٹا بالزم کے نظام کو بہتر بناتی ہے، علاوہ ازیں یہ قبض کُشا اور گیس سے بھی نجات کا سبب بنتی ہے۔
اس کا استعمال موسمی بیماریوں میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے جیسے کہ بخار، کھانسی اور سردی لگنے کی صورت میں لیمن گراس کی چائے میں شہد ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اسے استعمال کرنے کے حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
خالص اور معیاری اشیاء خریدنے کیلئے کلک کریں:
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.