مٹھی بھر پستے: صحت اور خوبصورتی کا انوکھا راز
مختلف اقسام کے کھانے کھانا اور اس کے ساتھ باقاعدہ جسمانی سرگرمی کو جاری رکھنا ایک صحت مند طرزِ زندگی کے لیے ضروری ہے۔اس بات کا بہت کم افراد کو علم ہے کہ مٹھی بھر پستے کھالینا بہتر صحت اور خوبصورتی کا انوکھا راز ہے۔ 7 ہزار قبل مسیح سے استعمال ہونے والے پستہ کا آبائی علاقہ ایران کو تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایشیاء کے دیگر علاقوں شام، ہندوستان اور ترکی کو بھی اس کا آبائی وطن مانا جاتا ہے۔ ایران اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ پستہ پیدا کرنے والا ملک ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ اور شام تیسرے نمبر پر ہے۔ ترکی، چین، یونان، افغانستان، اٹلی، ازبکستان اور پاکستان میں پستہ کاشت کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں پستہ کی جنگلی قسم Pistachio kinjakپہاڑی علاقوں میں اب بھی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ بلوچستان میں اس وقت کوئٹہ، مستونگ، قلات، پشین اور دیگر علاقوں میں پستہ کے باغات پائے جاتے ہیں۔ ضلع مستونگ میں محکمہ زراعت توسیعی کا ایک پستہ کا فارم سریاب فارم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جہاں پستے کے کچھ قدیم درخت اب بھی موجود ہیں اور ہر سال نرسری میں ہزاروں کی تعداد میں پودے اُگائے جاتے ہیں۔ پستے میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: چھلکوں کے بغیر ایک پیالی پستے میں 159 کیلوریز، 5.72 گرام پروٹین، 13 گرام چکنائیاں، 3 گرام فائبر، 7.70 گرام کاربوہائڈریٹس، 34 ملی گرام میگنیشیم، 291 ملی گرام پوٹاشیم، 0.482 ملی گرام وٹامن بی 6 اور 0.247 ملی گرام تھایامن ہوتا ہے۔ ان اجزا میں سے وٹامن بی 6 میٹابولزم اور دماغی نشوونما کیلیے نہایت مفید قرار پایا ہے۔ پستہ کے طبی فوائد: بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول میں کمی: پستے مختلف طریقوں سے امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں اینٹی آکسیڈنٹس کے ساتھ ساتھ یہ گری بلڈ کولیسٹرول میں کمی اور بلڈ پریشر کو بہتر کرسکتی ہے جس سے بھی امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہیمختلف تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوتا ہے کہ پستے کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مدد دے سکتے ہیں نقصان دہ کولیسٹرول کے شکار افراد پر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پستے کھانے سے کولیسٹرول کی شرح میں 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ دن کی 20 فیصد کیلوریز اس گری سے حاصل کرنا کولیسٹرول کی شرح میں 12 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔ پروٹین سے بھرپور: گریاں کھانے کے متعدد فوائد ہوتے ہیں مگر عام طور پر ان میں کیلوریز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے مگر پستے سب سے کم کیلوریز والی گریوں میں سے ایک ہے28 گرام پستوں میں 159 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اخروٹ کی اتنی مقدار میں 185 کیلوریز ہوتی ہے دوسری جانب پروٹین کے حوالے سے پستے بادام کے بعد دوسری اہم ترین گری ہے پستوں میں امینو ایسڈز کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے جو پٹھوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں جبکہ یہ امینو ایسڈز اس لیے بھی ضروری ہیں کیونکہ جسم خود انہیں بنا نہیں سکتا، اور وہ غذا کے ذریعے ہی حاصل کیے جاتے ہیں اسمیں ایک امینو ایسڈ ایل آرگینی بھی موجود ہوتا ہے جو جسم میں جاکر نائٹرک آکسائیڈ میں بدل جاتا ہے یہ ایسا مرکب ہے جو شریانوں کو کشادہ کرنے کے ساتھ خون کی روانی میں مدد دیتا ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور: ینٹی آکسیڈنٹس صحت کے لیے لازمی ہوتے ہیں کیونکہ یہ خلیات کو ہونے والے نقصان کی روک تھام کرنے کے ساتھ مختلف امراض جیسے کینسر کا خطرہ کم کرتے ہیں۔کسی بھی گری کے مقابلے میں پستوں میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے، صرف اخروٹ ہی اس حوالے سے پستے سے بہتر ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پستے کھانے والے افراد میں لیوٹین اور y-Tocopherol کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔ پستے میں لیوٹین اور zeaxanthin کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم اینٹی آکسیڈنٹس ہیں ان کی مدد سے آنکھوں کو ڈیوائسز کی نیلی روشنی اور عمر بڑھنے سے پٹھوں میں آنے والی تنزلی سے تحفظ مل سکتا ہے۔ اسی طرح پستے میں موجود 2 اینٹی آکسیڈنٹس پولی فینولز اور tocopherols کینسر اور امراض قلب سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس گری میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس معدے میں بہت آسانی سے قابل رسائی ہوتے ہیں اور ہاضمے کے دوران جذب ہوجاتے ہیں جسمانی وزن میں کمی لائے: پستے کو جسمانی وزن میں کمی کے لیے بہترین غذاؤں میں سے ایک مانا جاتا ہے، اگرچہ اس بارے میں زیادہ تحقیقی رپورٹس تو موجود نہیں مگر نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں پستے فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ دونوں ہی پیٹ کو بھرنے کا احساس بڑھانے کے ساتھ کم کھانے میں مدد دیتے ہیں ایک تحقیق کے دوران روزانہ 53 گرام پستے کھانے سے جسمانی وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی محققین کے خیال میں اس کی ایک ممکنہ وجہ اس میں موجود چکنائی ہے جو پوری طرح جسم میں جذب نہیں ہوتا۔ چھلکوں والے پستے کھانے میں وقت زیادہ لگتا ہے اور ان چھلکوں کو دیکھ کر معلوم ہوجاتا ہے کہ کتنی گریاں کھائی ہیں۔ معدے میں فائدہ مند بیکٹریا کی مقدار میں اضافہ: پستے فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ جز نظام ہاضمہ میں پوری طرح ہضم نہیں ہوتا، کچھ اقسام کے فائبر معدے میں موجود بیکٹریا کی غذا بنتے ہیں جو پروبائیوٹیکس کا کام کرنے لگتے ہیں یہ بیکٹریا فائبر کو شارٹ چین فیٹی ایسڈز میں بدل دیتا ہے جو متعدد طبی فوائد کا باعث بن سکتا ہے نظام ہاضمہ کے امراض کینسر اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ خون کی شریانوں کے لیے مفید: خون کی شریانوں کی اندرونی جھلی کے درست افعال بہت ضروری ہوتی ہے اور اس میں خرابی امراض قلب کا خطرہ بڑھاتی ہے۔پستوں میں ایک امینو ایسڈ ایل آرگینی بھی موجود ہوتا ہے جو جسم میں جاکر نائٹرک آکسائیڈ میں بدل جاتا ہے یہ ایسا مرکب ہے جو شریانوں کو کشادہ کرنے کے ساتھ خون کی روانی میں مدد دیتا ہیایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 40 گرام پستے تین ماہ تک کھانے سے شریانوں کی اندرونی جھلی کے افعال اور شریانوں کی اکڑن میں بہتری دیکھنے میں آئی دوران خون ٹھیک رہنا بھی متعدد جسمانی افعال کو ٹھیک رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ کم کیلوریز: اگر آپ غذائی حراروں (کیلوریز) کی وجہ سے پریشان ہیں تو 50 پستوں میں صرف 159 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ اس طرح یہ خیال غلط ہے کہ پستے کھانے سے جسم موٹاپے کی جانب مائل ہوتا ہے۔ سرطان کو بھگائے: 2017 کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائبر کی وجہ سے پستے آنتوں کے سرطان کو روکنے میں نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔ |
Leave a comment
Please note, comments need to be approved before they are published.